مظفرآباد: آزاد جموں و کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود نے نئے قائد ایوان کے انتخاب کے لیے قانون ساز اسمبلی کا اجلاس پیر کو صبح ساڑھے 10بجے طلب کر لیا ہے۔رپورٹ کے مطابق ان کے دفتر سے جاری ایک پریس ریلیز میں کہا گیا کہ صدرآزاد جموں و کشمیر نے یہ اعلان آزاد جموں و کشمیر کی سپریم کورٹ کے ایک حکم نامے کی روشنی میں کیا ہے۔جمعہ کے روز اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے ایک درخواست پر سماعت کرتے ہوئے آزاد جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے اسمبلی اسپیکر اور دیگر کو پیر تک وزیر اعظم کے انتخاب سے متعلق کسی بھی کارروائی سے روک دیا تھا۔
ہفتہ کو سپریم کورٹ میں ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف اپیل کی سماعت ہوئی۔
عدالت عظمیٰ نے کہا کہ 14 اپریل کو وزیر اعظم سردار عبدالقیوم نیازی کے مستعفی ہونے کے بعد ان کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد خود بخود بے اثر ہو گئی تھی اور چونکہ استعفیٰ کے وقت اسمبلی کا اجلاس نہیں چل رہا، اس لیے صدر وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے 14 دن کے اندر نیا اجلاس طلب کریں۔
عدالت نے کہا کہ ہم اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہیں کہ وزیر اعظم کا عہدہ غیر معینہ مدت کے لیے خالی نہیں رکھا جا سکتا اور فی الحال ایک اسٹاپ گیپ انتظام کے تحت کام کر رہے ہیں چونکہ دونوں جماعتیں آئینی دفعات کے مطابق اس الیکشن کے انعقاد پر متفق ہیں، سیکریٹری قانون اور وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری فوری طور پر ایسے اقدامات کریں تاکہ صدر کو وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے اسمبلی اجلاس بلانے کے قابل بنایا جا سکے۔
عدالت نے مزید کہا کہ 15 اپریل کو شروع ہونے والے سیشن کو ملتوی تصور کیا جائے گا اور اس کے نتیجے میں ہائی کورٹ میں دائر درخواست بھی بے نتیجہ ہوگئی ہے۔
اس آرڈر کا اعلان دوپہر 1 بجے کیا گیا اور حکمران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین اسمبلی کو امید تھی کہ صدر سلطان محمود وزیر اعظم کے انتخاب کے عمل کو شروع کرنے میں اسپیکر کی مدد کرنے کے لیے ہفتہ کی شام تک اجلاس طلب کریں گے۔
پی ٹی آئی کے سینئر رکن پارلیمنٹ خواجہ فاروق احمد نے ٹوئٹ کی کہ پاکستان تحریک انصاف آزادکشمیر اسمبلی میں نئے قائد ایوان کے انتخاب کے لیے معزز عدالت العظمی کے فیصلے پر من و عن عملدرآمد کررہی ہے، امید ہے کہ آج شام تک صدر آزاد کشمیر اسمبلی کا اجلاس طلب کر لیں گے، اپوزیشن جس امید پہ تاخیری حربے استعمال کررہی ہے وہ پوری نہیں ہوگی۔
تاہم پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی تھوڑی دیر کے لیے اس وقت بے چین ہو گئے جب انہیں معلوم ہوا کہ صدر نے اجلاس ہفتہ کی شام یا اتوار کے بجائے پیر کو طلب کیا ہے۔
اندرونی صورتحال سے باخبر ذرائع نے میڈیا کو بتایا کہ بہر حال اراکین اسمبلی نے اس حوالے سے کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کیا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ اس سے ان کی صفوں میں اتحاد کو نقصان پہنچے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے سینئر قانون سازوں نے تاریخ کے منظر عام پر آنے سے پہلے اسے تبدیل کرانے کی کوشش کی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
تاہم پی ٹی آئی کے کچھ ہمدرد صدر کی جانب سے تاریخ کے انتخاب کے حوالے سے خامیاں تلاش کرنے سے باز نہیں رہ سکے۔پی ٹی آئی کی جان جھکاؤ رکھنے والی سوشل میڈیا کارکن نرمین فاطمہ نے ٹوئٹ کی کہ آزاد کشمیر اپوزیشن مایوسی کے عالم میں چاہ رہی ہے کہ قائد ایوان کا انتخاب کسی طرح تاخیرکا شکار ہوتا رہے اور اس بیچ اُسے کوئی فائدہ مل جائے لیکن وہ جو بھی کر لیں انہیں ملنا کچھ بھی نہیں، پی ٹی آئی کے ووٹوں سے منتخب صدر صاحب کو اپوزیشن کی خوشی کا سامان نہیں کرنا چاہیے تھا۔