بھارت نے چین کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اسے ’کوئی چھیڑنے کی کوشش کرے گا، تو بھارت بھی اسے چھوڑے گا نہیں۔‘ وزیر دفاع کا دعویٰ ہے کہ بھارت جلد ہی دنیا کی سب سے بڑی تین معیشتوں میں سے ایک ہو گا۔
بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کا کہنا ہے کہ اگر ملک کو نقصان پہنچایا گیا، تو بھارت بھی کسی کو نہیں بخشے گا۔ انہوں نے ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کے اس موقف کا اعادہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں بھارت ایک طاقتور ملک کے طور پر ابھرا ہے اور دنیا کی تین بڑی معیشتوں میں شامل ہونے کی جانب رواں دواں ہے۔
راج ناتھ سنگھ امریکہ کے ساتھ ٹو پلس ٹو ڈائیلاگ کے لیے واشنگٹن میں تھے اور پھر وہاں سے امریکہ میں بھارتی کمیونٹی سے خطاب کے لیے سان فرانسسکو پہنچے جہاں انہوں نے اس طرح کے دعوے کیے۔
بھارتی وزیر دفاع نے اپنے خطاب میں براہ راست چین کا نام تو نہیں لیا، تاہم ان کا اشارہ خطہ لداخ میں سرحدی کشیدگی اور بھارت چین تنازعے کی جانب تھا۔ انہوں نے ایک منتخب اجتماع کو چین کے ساتھ سرحد پر بھارتی فوجیوں کے بہادری کے قصے بھی سنائے۔
ان کا کہنا تھا، ’’میں کھل کر نہیں کہہ سکتا کہ انہوں نے کیا کیا اور ہم (حکومت) نے کیا فیصلے کیے۔ لیکن میں یہ ضرور کہہ سکتا ہوں کہ (چین کو) ایک پیغام پہنچ گيا ہے کہ بھارت کو نقصان پہنچا تو بھارت بھی کسی کو نہیں بخشے گا۔‘‘
ہندی زبان میں انہوں نے یہ جملہ استعمال کیا، ’’بھارت کو اگر کوئی چھیڑےگا تو بھارت چھوڑے گا نہیں۔‘‘
مئی سن 2020 کے میں مشرقی لداخ میں پینگانگ جھیل کے علاقوں میں بھارت اور چینی فوجیوں کے درمیان پرتشدد جھڑپیں ہوئی تھیں اور اسی کے بعد دونوں ملکوں کی فوجوں کے درمیان سرحد پر کشیدگی پیدا ہوئی، جو اب موجود ہے۔
اس کشیدگی کا نتیجہ یہ نکلا کہ اسی برس 15 جون کو وادی گلوان میں ہونے والی جھڑپوں میں 20 بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے۔ چین نے بھی اس میں اپنے چند فوجیوں کی ہلاکت کی بات تسلیم کی تھی۔
چین اور بھارت کے درمیان اس کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے اب تک پندرہ ادوار کی بات چیت ہو چکی ہے تاہم اس میں کچھ خاص پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔ البتہ دو مقامات سے فریقین نے اپنی فوجی پیچھے ہٹانے پر اتفاق کیا ہے۔ تاہم بہت سے سرحدی علاقوں میں اب بھی دونوں جانب کی افواج ایک دوسرے کے سامنے تیار بیٹھی ہیں۔
بھارتی وزیر دفاع کا دعویٰ ہے کہ بھارت کی، ’’شبیہ اب بدل چکی ہے، ملک کا وقار بہتر ہوا ہے۔ دنیا کی کوئی بھی طاقت آئندہ چند برسوں کے دوران، بھارت کو دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے سے نہیں روک سکتی۔‘‘
اس موقع پر راج ناتھ سنگھ نے یوکرین جنگ پر بھارت کے خلاف امریکی دباؤ کا ذکر کیے بغیر کہا کہ بھارت کی سفارتی پالیسی ایک ملک تک محدود نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، ’’کسی ایک ملک سے ہمارے بہتر تعلقات کا انحصار دوسرے ملک کی قیمت پر نہیں ہو سکتا۔‘‘
یوکرین پر روسی فوجی حملے کے بعد امریکہ اور مغربی ممالک نے روس پر بہت سی پابندیاں عائد کی ہیں، اور اقوام متحدہ میں بھی ماسکو کی مذمت کے ساتھ ساتھ اسے بین الاقوامی سطح پر الگ تھلگ کرنے کی کوشش بھی کی گئی ہے۔ تاہم بھارت نے نہ صرف مغربی دنیا کی ان تمام کوششوں کی حمایت سے انکار کیا بلکہ اس نے اس موقع پر روس سے سستے داموں مزید تیل خریدنے کا معاہدہ بھی کر لیا۔
امریکہ اور مغربی ممالک بھارت کے اس رویے سے بہت خوش نہیں ہیں اور ان کی کوشش رہی ہے کہ وہ اس تنازعے میں بھارت کو بھی اپنے ساتھ ملا سکیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے اسی سلسلے میں گزشتہ ہفتے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ویڈیو کال کے ذریعے بات بھی کی تھی اور کہا تھا کہ امریکہ بھارتی میں توانائی کی درآمدات کو متنوع بنانے میں مدد کرنے پر تیار ہے۔