لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کے اجلاس کی صدارت کرنے کے خلاف مسلم لیگ (ق) کی دائر کردہ اپیلیں خارج کرتے ہوئے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس امیر بھٹی کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ (ق) کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر کے اختیارات بحال کرنے کے خلاف دائر کردہ اپیلوں پر تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے۔
جسٹس شجاعت علی خان کی سربراہی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے 31 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کی۔
فیصلے میں کہا گیا کہ تمام حقائق کو دیکھنے کے بعد عدالت کو ذرا بھی ہچکچاہٹ نہیں ہے کہ دوست مزاری سیشن کے اجلاس کی صدارت کریں گے۔
فیصلہ میں کہا گیا کہ الیکشن کرواتے وقت ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری اپنے حلف کی پاسداری کریں گے۔
فیصلے میں ڈپٹی اسپیکر کو سختی سے ہدایت کی گئی کہ وہ رولز 1997 کے تحت شفاف اور غیر جانبدار رہ کر اپنے فرائض سر انجام دیں گے۔
فیصلے میں ڈپٹی اسپیکر کو مزید ہدایت کی گئی کہ وہ مقامی اور بین الاقوامی میڈیا کے نمائندوں کو الیکشن کور کرنے کی سہولت دیں گے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ چیف سیکرٹری پنجاب نے عدالت میں بیان دیا کہ تمام حکومتی ادارے الیکشن کے لیے قانون کے مطابق سہولیات فراہم کریں گے، چیف سیکرٹری کے مطابق کسی شکایت کی صورت میں فوری ایکشن لیا جائے گا۔
واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے ووٹنگ کے اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست مزاری کے اختیارات سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف مسلم لیگ (ق) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے درخواست دائر کی تھی۔
اس سے ایک روز قبل حمزہ شہباز کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس امیر بھٹی نے حکم دیا تھا کہ ڈپٹی اسپیکر 16 اپریل کو نئے قائد ایوان کے انتخاب کے لیے ووٹنگ کا عمل مکمل کرائیں۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز نے وزیر اعلیٰ پنجاب کا انتخاب کرانے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں اسپیکر پرویز الہٰی، ڈپٹی اسپیکر اور دیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ یکم اپریل سے وزیر اعلیٰ پنجاب کا عہدہ خالی ہے اور صوبہ پنجاب یکم اپریل سے بغیر چیف ایگزیکٹو کے چل رہا ہے، لہٰذا پنجاب اسمبلی کا سیشن کال کر کے فوری وزیر اعلیٰ کا انتخاب کرایا جائے۔
آج لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ (ق) کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر کے اختیارات بحال کرنے کے خلاف دائر کردہ اپیلوں کی سماعت مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
عدالت عالیہ کے جسٹس شجاعت علی خان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی جس میں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب ، چیف سیکریٹری پنجاب، انسپکٹر جنرل پنجاب اور ڈپٹی اسپیکر عدالت میں پیش ہوئے۔
ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزار نے عدالت کے سامنے کہا کہ پنجاب اسمبلی کو نو گو ایریا بنا دیا گیا، سپریم کورٹ میں انڈر ٹیکنگ دی گئی اس لیے میں نے اسمبلی کا اجلاس بلایا۔
ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ اسپیکر صاحب نے غیر قانونی طور پر میرے اختیارات واپس لیے تھے، تمام کام قانون اور آئین کے مطابق ہی کیے۔
مسلم لیگ (ق) کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ میں کوئی انڈر ٹیکنگ نہیں دی گئی، سپریم کورٹ میں معاملہ صرف قومی اسمبلی کا تھا، ہم نے اعتراض اٹھایا تھا کہ یہاں صرف قومی اسمبلی کا معاملہ ہی دیکھا جائے۔
وکیل کا مزید کہنا تھا کہ ڈپٹی اسپیکر بضد ہیں کہ اجلاس کی صدارت وہ ہی کریں گے، ڈپٹی اسپیکر اب جانبدار نہیں رہے وہ اپنا جھکاؤ ایک امیدوار کی طرف کر چکے ہیں، میری اور دیگر وکلا کی خواہش تھی کہ الیکشن ہو، ایک بڑا صوبہ بغیر وزیر اعلیٰ کے نہیں رہنا چاہیے۔
(ق) لیگ کے وکیل نے مزید کہا کہ پینل چیئرمین پہلے سے بنائے گئے ہیں، جس میں اپوزیشن جماعتوں کے ممبران بھی شامل ہیں، ڈپٹی اسپیکر نے خود کو پہلے ہی متنازع کر لیا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے وکیل نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے سپریم کورٹ میں بیان دیا کہ 6 اپریل کو ووٹنگ ہو گی، ایڈووکیٹ جنرل نے سپریم کورٹ میں بتایا کہ کوئی غیر قانونی کام نہیں ہو گا، اس کے بعد میڈیا سے پتا چلا کہ اجلاس 16 اپریل تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ 6 اپریل کو اپوزیشن کو پنجاب اسمبلی میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی، اپوزیشن نے علامتی اجلاس ایک ہوٹل میں کیا اور پاور شو کی، اسپیکر جو کے وزیر اعلی کے امیدوار ہیں انہوں نے ممبران کا اسمبلی میں داخلہ بند کیا۔
اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ یہ کہہ رہے ہیں ڈپٹی اسپیکر متنازع اور ان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک آ چکی ہے، قومی اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد پیش ہوئی تھی لیکن ٓ انہوں نے اجلاس کی صدارت کی اور بعد میں نشست سے استعفیٰ دیاجبکہ سپریم کورٹ کا ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف فیصلہ بھی آچکا تھا۔
عدالت نے آئی جی پنجاب کو ہدایت کی کہ آپ نے تمام اراکین کو تحفظ فراہم کرنا ہے، کسی قسم کو کوئی بدمزگی نہیں ہونی چاہیے، اچھے اور سلجھے طریقے سے کل ووٹنگ ہونی چاہیے۔
عدالت نے مزید کہا کہ چیف سیکریٹری صاحب آپ نے بھی سارے پراسس میں قانون کے مطابق تعاون کرنا ہے اور آئی جی پنجاب کی معاونت کریں، ساتھ ہی آئی جی پنجاب اور چیف سیکریٹری کو عدالت سے جانے کی اجازت دے دی۔
ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ میری عدالت سے درخواست ہے کہ میڈیا کو بھی اجلاس کی کوریج کی اجازت دی جائے، فافن سمیت دیگر اداروں کے نمائندوں کو بھی اجلاس دیکھنے کی اجازت دی جائے، اس سے پراسس مزید شفاف ہو جائے گا۔
جسٹس شجاعت علی خان نے ڈپٹی اسپیکر کو کہا کہ آپ اپنا حلف پڑھ کر سنائیں جس پر ڈپٹی اسپیکر نے اپنا حلف پڑھ کر سنایا۔
دوست محمد مزاری نے کہا کہ سننے میں آ رہا ہے کہ اراکین اسمبلی کو گرفتار کیا جائے گا اور کچھ کو معطل بھی کیا گیا ہے، میں پی ٹی آئی کا ڈپٹی اسپیکر ہوں، میری جماعت نے میرے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی ہے۔
ڈپٹی اسپیکر کے وکیل نے کہا کہ قانون کے تحت اسپیکر کی عدم موجودگی میں ڈپٹی اسپیکر اسمبلی اجلاس کو چیئر کریں گے۔
جسٹس جواد نے کہا کہ رولز آف بزنس اور اسمبلی رولز میں واضح ہے کہ کسی کی عدم موجودگی میں کون اجلاس کی صدارت کرے گا۔
ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ شفاف انتخابات کروانے کے لیے عدالت اپنا نمائندہ بھی مقرر کر دے۔
دوران سماعت مسلم لیگ (ق) کے وکیل عامر سعید نے مسلم لیگ (ن) کے عطا تارڑ پر الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ عطا تارڑ جس قسم کی دھمکی دے رہے ہیں اس بارے وڈیو لایا ہوں۔
پرویز الٰہی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اسپیکر کی عدم موجودگی میں ڈپٹی اسپیکر اسمبلی کی کارروائی چلائے گا، ڈپٹی اسپیکر کی عدم موجودگی میں اسمبلی کے پینل کا چیئرمین اجلاس کی صدارت کرے گا۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اجلاس کے لیے چیئرمین آف پینل کا اعلان سیکریٹری اسمبلی کرتا ہے اور موجودہ اجلاس کے لیے 4 چیئرمین آف پینل کا اعلان کیا گیا تھا کیوں کہ وزیر اعلی کے عہدہ کے لیے اسپیکر خود بھی امیدوار ہیں جبکہ ڈپٹی اسپیکر کے خلاف پی ٹی آئی نے عدم اعتماد کی تحریک پیش کر رکھی ہے۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر متنازع ہیں اور اجلاس کی صدارت نہیں کرسکتے، انہوں نے جومیڈیا پر گفتگو کی ہے ایسے میں وہ متنازع بن گئے ہیں۔
مسلم لیگ (ق) کے وکیل کا مزید کہنا تھا کہ عدالتوں کو پارلیمنٹ کے معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں ہے، سنگل بینچ نے حقائق کے برعکس فیصلہ جاری کیا، 16اپریل تک اجلاس ملتوی کرنا قانونی عمل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دوست مزاری اجلاس کی صدارت کے اہل نہیں رہے، پینل آف چیئرمین موجود ہے قانون کے مطابق ان میں سے کوئی صدارت کر سکتا ہے۔
بعدازاں لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ (ق) کی ڈپٹی اسپیکر کے اختیارات بحال کرنے کے خلاف اپیلوں پر سماعت مکمل پر فیصلہ محفوظ کرلیا، جسٹس شجاعت علی خان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے چار گھنٹے تک کیس کی سماعت کی۔