مسلم لیگ (ن) کے صدر اور اپوزیشن رہنما میاں محمد شہباز شریف نے نگران وزیراعظم کے نام پر مشاورت سے انکار کرتے ہوئے صدر مملکت عارف علوی کو جوابی خط ارسال کردیا ہے۔
جوابی خط میں شہباز شریف نے صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ نے مجھے 2 خط لکھے ہیں جو مجھے 5 اپریل کو رات 9 بجے موصول ہوئے‘۔انہوں نے لکھا کہ عمران خان کی جانب سے نگران وزیراعظم کے لیے جسٹس (ر) گلزار احمد کا نام دیا گیا ہے تاہم ابھی سپریم کورٹ نے اس سارے معاملے پر از خود نوٹس لے رکھا ہے۔
خط کے متن میں شہباز شریف نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے اسپیکر کی رولنگ خلاف آئین ہے۔
اپوزیشن رہنما نے کہا کہ جسٹس (ر) گلزار احمد کا نام بطور نگران وزیراعظم پیش کرنا آئین کے خلاف ہے، اس تناظر میں وزیراعظم کی جانب سے اسمبلی توڑنا بھی متنازع عمل ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اس معاملہ کا سوموٹو لیا ہے اور کہا ہے کہ کوئی بھی اقدام عدالت کے احکامات کے تابع ہوگا۔
صدر کو لکھے گئے جوابی خط میں انہوں نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سے متعلق سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کا معاملہ تاحال زیرسماعت ہونے اور اسپیکر کی رولنگ پر متحدہ اپوزیشن کی پٹیشنز پر فیصلہ آنے سے قبل آپ کی جانب سے نگران وزیراعظم کے تقرر کے معاملے پر مشاورت جلد بازی میں کیا گیا عمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان حالات میں عمران خان نیازی کی جانب سے جسٹس گلزار احمد کا نام نگران وزیر اعظم کے لیے تجویز کرنا آئین پاکستان کی شقوں کو پامال کرنے اور سپریم کورٹ کے فیصلے پر اثرانداز ہونے کی مذموم کوشش ہے۔
واضح رہے کہ 3 اپریل کو وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے آئین و قانون کے منافی قرار دے کر مسترد کردیا تھا۔
ایوانِ زیریں کا اجلاس ختم ہونے کے فوراً بعد وزیراعظم نے قوم سے مختصر خطاب کیا تھا اور اعلان کیا تھا کہ اسمبلی تحلیل کرنے کی تجویز صدر مملکت کو بھجوادی ہے۔
وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے اسپیکر نے حکومت تبدیل کرنے کی سازش کو مسترد کر دیا ہے، یہ ایک غیر ملکی ایجنڈا تھا اور اس کے مسترد ہونے پر میں ساری قوم کو مبارک باد پیش کرنا چاہتا ہوں۔
وزیر اعظم نے کہا تھا کہ اسپیکر نے اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے جو فیصلہ کیا اس کے بعد میں صدر مملکت کو تجویز بھیج دی ہے کہ اسمبلیاں تحلیل کریں ہم جمہوری طریقے سے عوام میں جائیں اور عوام فیصلہ کرے کہ وہ کس کو چاہتے ہیں۔
بعد ازاں 4 اپریل کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے عبوری وزیر اعظم کے تقرر کے لیے وزیراعظم عمران خان اور سبکدوش ہونے والی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو خط لکھا تھا۔
خط میں دونوں شخصیات سے کہا گیا تھا کہ وہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 224 اے (1) کے تحت بطور نگراں وزیر اعظم تقرر کے لیے ایک موزوں شخص کا نام تجویز کریں۔
دریں اثنا وزیر اعظم عمران خان نے ملک کے نگران وزیر اعظم کے لیے سابق چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد کا نام تجویز کیا تھا۔