اٹارنی جنرل آف پاکستان خالد جاوید خان کا کہنا ہے کہ آرٹیکل63 اے کو اکیلے نہیں پڑھا جاسکتا، ہمارا کیس یہ ہے کہ اگر کوئی منحرف ہونے پر ڈی سیٹ ہوگیا تو وہ جب دوبارہ ضمنی انتخاب لڑے گا تو اس پر آرٹیکل 62 ون ایف کی تاحیات نااہلی کی شق کا اطلاق ہوگا کہ نہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا کہ ہارس ٹریڈنگ سے پیپلزپارٹی اور ن لیگ بھی متاثر ہوئی ہے اور اب تحریک انصاف ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 63 اےکی تشریح حکومت یا کسی ایک جماعت کیلئے نہیں بلکہ سیاسی عمل کیلئے ہوگی،جوجماعتیں اسکی مخالفت کررہی ہیں یہ اُن کے لیے بھی مسئلہ ہے۔
میڈیا سےبات کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی جماعت میں اختلاف ہے اور وہ حکومت ختم کرنا چاہتے ہیں تو وہ اپنی نشستوں سے مستعفیٰ ہوجائیں اکثریت خود ہی ختم ہوجائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم جن اراکین کے ووٹ سے منتخب ہوئے ہیں اُن اراکین کے ووٹ سے تحریک عدم اعتماد کامیاب نہیں ہوگی۔واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے منحرف اراکین کے معاملے پر آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر کر دیا ہے جس پر سماعت 24مارچ سے ہوگی۔