اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ ہم پراعتماد ہیں کہ وزیراعظم کے خلاف پیش کی گئی اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگی، اگر تحریک عدم اعتماد ناکام ہوئی تو پھر معاملات گلی کوچوں میں جائیں گے۔
اسلام آباد میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ پی ڈی ایم اور جے یو آئی مولانا فضل الرحمٰن نے وزیراعظم کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نہ جانے عمران خان کی تربیت کس معاشرے میں ہوئی ہے، ان کی تعلیم و تربیت کس ماحول میں ہوئی کہ انہیں گفتگو کے آداب معلوم نہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان مخالفین کو گالیاں دیتے ہیں، نام بگاڑتے ہیں، ہمیں برا بھلا کہتے ہیں، بد اخلاقی کرتے ہیں، وزیراعظم جس طرح کی گھٹیا زبان استعمال کرتے ہیں وہ اس منصب پر فائز رہنے کے لائق نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے وزیراعظم کے خلاف آئین و قانون کے تحت شرافت کا راستہ چن لیا، جس کے جواب میں وہ اس طرح کی حرکتیں کر رہے ہیں، ان کی حرکتوں سے لگتا ہے کہ شرافت ان کی فطرت میں نہیں، ایسے شخص کا وزیراعظم کے عہدے پر رہنا اس منصب کی بے توقیری ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) سے کہتے ہیں کہ اب جبکہ وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہو چکی ہے تو وہ وزیراعظم کو جلسے کرنے سے روکے۔
انہوں نے کہا عمران نیازی سے جان چھڑانا لازمی ہے، قوم کی نجات کے دن قریب ہیں، بہار آئے نہ آئے اس خزاں سے جان چھڑانا ضروری ہے، ہمارا اصل مقصد عمران خان کا محاسبہ کرنا ہے، ہم عمران خان کے خلاف جہاد کر رہے ہیں، عمران خان سن لو! ہم تمہیں جام کرنا جانتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک ہوتا ہے پاگل، ذہنی کیفیت کا اس کے اوپر بھی ایک درجہ ہے، باؤلا، عمران خان اس وقت اسی کیفیت کا مظاہرہ کر رہے ہیں، جس طرح کی زبان وہ استعمال کر رہے ہیں، اس سے ان کی حواس باختگی اور گھبراہٹ آشکار ہورہی ہے اور گھبراہٹ کے عالم میں وہ اوباشوں کی طرح گالیاں دے رہے ہیں۔
فوج کے کردار سے متعلق سوال پر مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ فوجی بیوروکریسی ہمارے لیے قابل احترام ہے، اسی طرح سول بیوروکریسی بھی ہمارے لیے قابل احترام ہے، آئین میں تمام اداروں کا کردار واضح ہے، تمام ادارے اپنے کام سے کام رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ کل ہی ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہمارا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، ہم غیر جانب دار اور نیوٹرل ہیں جبکہ آج ملک کا وزیراعظم کہتا ہے کہ نیوٹرل تو جانور ہوتا ہے، اس بات کا کیا مطلب ہے، عمران خان کے بیان کے مطابق تو نیوٹرل صرف جانور ہوسکتا ہے۔
فضل الرحمٰن نے کہا کہ ماضی میں عمران خان کے چھوٹے چھوٹے جلسوں کو بڑا بنا کر پیش کیا جاتا رہا، ہم نے اس کی افسانوی تقریریں سنیں لیکن اب عوام ان کی بات پر یقین کرنے والے نہیں، اب انہیں موقع مل چکا، اب کوئی ان کی بات پر یقین کرنے والا نہیں، اب یہ آزمائے جاچکے اور اب یہ بے نقاب ہوچکے ہیں۔
عمران خان اپنی زبان قابو میں رکھے، شہباز شریف
اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان کو وارننگ دیتا ہوں کہ وہ اپنی زبان کو قابو میں رکھیں، اپنی زبان کو لگام دیں ورنہ ان کا انجام بہت برا ہوگا، اگر ہم نے ان کے خلاف باتیں کیں تو انہیں کہیں منہ چھپانے کی جگہ نہیں ملے گی، عمران نیازی اپنے گریبان میں جھانکیں ورنہ ہمیں زبان کو لگام دینا بھی آتا ہے۔
وزیرداخلہ شیخ رشید پر تنقید کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ وہ الٹی سیدھی باتیں کرتا ہے، میں نے کبھی اس شخص کے بارے میں زیادہ بات نہیں کی، میں اس شخص کو اچھی طرح جانتا ہوں اور میں اس کو اس قابل نہیں سمجھتا کہ اس کے بارے میں زیادہ بات کروں۔
انہوں نے کہا کہ ہم پراعتماد ہیں کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگی اور ہم آئینی طریقے سے تاریخ کی اس کرپٹ اور نا اہل حکومت سے قوم کی جان چھڑائیں گے، اس حکومت کے دور میں چینی، آٹے، دواؤں کے اسکینڈل کے ذریعے اربوں روپے کی کرپشن کی گئی جبکہ یہ الزام دوسروں پر لگاتے ہیں۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ عمران خان مجھ پر اور نواز شریف پر بے بنیاد گھٹیا الزامات لگاتے رہے، ہمیں 4 سال چور، ڈاکو اور نہ جانے کیا کیا قرار دیتے رہے، ہمیں پتا ہے کہ بنی گالا میں معاملات کیسے چلائے جا رہے ہیں، اپنے گریبان میں جھانکیں، کرپشن ان کے گھر میں ہے۔