اسلام آباد میں واقع پارلیمنٹ لاجز میں انصار الاسلام کے کارکنوں کے داخل ہونے کے بعد پولیس نے آپریشن نے وہاں آپریشن شروع کردیا ہے۔
جمعیت علمائے اسلام(ف) کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کے اراکین پارلیمنٹ لاجز میں داخل ہوئے جس کے بعد پولیس نے انہیں نکالنے کے لیے آپریشن شروع کردیا۔
آئی جی اسلام آباد پولیس محمد احسن یونس نے پارلیمنٹ لاجز میں رضاکاروں کی موجودگی نوٹس لیتے ہوئے ڈی چوک اور پارلیمنٹ لاجز میں موجود افسران کو معطل کردیا ہے اور آپریشن کا چارج سنبھال لیا ہے۔
ادھر اپوزیشن جماعتوں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے ساتھ ساتھ جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن بھی پارلیمنٹ لاجز پہنچ گئے اور کارکنوں کو بھی وہاں پہنچنے کی ہدایت کی ہے۔
اس سے قبل مولانا فضل الرحمٰن نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں اس حکومت کی جانب سے اسلام آباد سے اغوا کیے جانے کا خدشہ ہے اس لیے ہم نے اپنی سیکیورٹی کے لیے انصار الاسلام کے رضاکار بلائے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری پولیس سے کوئی جھڑپیں نہیں ہوئیں، نہ ہم مسلح لوگ ہیں، ہم پولیس سے ٹکراؤ کرنے والے لوگ ہیں، ہم رضاکار ہیں لہٰذا اس طرح ایک پارٹی کو بہانہ بنا کر ٹارگٹ بنانا شاید پی ٹی آئی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم یکطرفہ طور پر اپنی سیکیورٹی کا انتظام کرتے ہیں تو یہ کسی آئین اور قانون میں ممنوع نہیں ہے، اگر وہ ہمیں تحفظ دیتے ہیں تو رضاکاروں کے آنے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ہمیں دھمکیاں دے رہے ہیں اور اگر ہم ان دھمکیوں کے نتیجے میں ہم اپنا انتظام خود کریں کہ کوئی ہمیں اغوا نہ کرے تو اس پر وہ ہمیں کہتے ہیں کہ آپ ریاست سے لڑنا چاہتے ہیں، ریاست سے لڑنے کی ہماری کوئی پالیسی نہیں ہے۔
جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ نے ایک سوال پر کہا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ ہمیں اغوا کر لیا جائے گا اور اسی لیے ہم نے خود اپنی سیکیورٹی کا انتظام کیا ہے۔