روسی فوجی کارروائی میں یوکرین کے ماریوپول میں بچوں کا ایک ہسپتال تباہ ہوگیا۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ ماسکو ‘جھوٹے دعووں’ کی بنیاد پر یوکرین پر کیمیاوی اور حیاتیاتی ہتھیاروں کے استعمال کی راہ ہموار کر رہا ہے۔
یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے جس میں ایک ہسپتال میں بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی دیکھی جاسکتی ہے۔ زیلنسکی کا کہنا ہے کہ یہ روسی فوج کے براہ راست حملے کا نتیجہ ہے۔ حملے میں ہسپتال کی کھڑکیاں اور اندرونی دیواریں بھی اڑ گئیں۔ بچے اور دیگر افراد ملبے میں پھنسے ہوئے ہیں۔
جنوبی ڈونیٹسک علاقے کے سربراہ کائرائلینکو نے فیس بک پر ایک ویڈیو پوسٹ کرکے بتایا کہ اب تک ہسپتال کے 17 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ انہوں نے تاہم کہا کہ کسی کی ہلاکت کی اطلاع نہیں ہے اور نہ ہی کوئی بچہ زخمی ہوا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ میٹرنیٹی ہسپتال ماریوپل شہر کے مرکز میں واقع ہے۔ ہسپتال کے ساتھ بچوں کے علاج کا بھی ایک شعبہ ہے، جو حملے میں “تباہ” ہو گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ روسی پائلٹ نے جان بوجھ کر ہسپتال پر بم گرایا۔
روسی فوج نے ماریوپل شہر کا محاصرہ کر رکھا ہے اور شہریوں کے انخلاء کی اجازت دینے کے لیے جنگ بندی کے وعدے کے باوجود انہوں نے اس پر بمباری کی۔
یہ نسل کشی ہے، زیلنسکی
یوکرین کے صدر زیلنسکی نے ماریوپل ہسپتال پر بمباری کے بعد ایک بار پھر مغربی ملکوں سے روس کے خلاف سخت پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے ملک پر’ نو فلائی زون’ نافذ کرنے کی بھی ایک بار پھر اپیل کی۔ خیال رہے کہ نیٹو اس اپیل کو پہلے ہی مسترد کرچکا ہے۔
زیلنسکی نے روسی حملے کو جنگی جرائم قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ”یوکرینی عوام کی نسل کشی” ہے۔
انہوں نے کہا “روس آخر کس طرح کا ملک ہے، جسے ہسپتالوں اور زچہ خانوں سے بھی خوف لاحق ہے اور وہ انہیں تباہ کررہا ہے۔”
اس دوران یوکرین میں ریڈ کراس کی سربراہ اولینا اسٹاکوز نے بتایا کہ پورا شہر بجلی، پانی اور خوراک کے بغیر ہے۔ لوگ پانی کی کمی کی وجہ سے مر رہے ہیں۔