وزیر اعظم عمران خان نے اپوزیشن کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ان کی آخری واردات ہوگی اور ہم ان کو ایسی شکست دیں گے کہ یہ 2028 تک نہیں اٹھ سکیں گے۔
وزیر اعظم عمران خان نے اسلام آباد میں ڈیجیٹل میڈیا کے صحافیوں سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کہیں نہیں جارہی بلکہ مزید تگڑی ہوکر آئے گی، میں خوش ہوں کہ یہ ان کی آخری واردات ہوگی اور ہم ان کو ایسی شکست دیں گے کہ یہ 2028 تک نہیں اٹھ سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر تحریک عدم اعتماد ناکام ہو گئی تو پھر کیا ہوگا، اس وقت مائنڈ گیم چل رہی ہے اور میں مائنڈ گیم کا ماسٹر ہوں، عثمان بزدار ایک آسان ٹارگٹ ہے اور وہ صرف ان کو برے لگتے ہیں جو وزیر اعلیٰ کے امیدوار ہیں جبکہ جہانگیر ترین کو میں جانتا ہوں وہ کبھی چوروں کے ساتھ نہیں ملیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسے ہی اتنا شور نہیں مچا ہوا، ہر جگہ پیسہ چلا ہوا ہے، ارکان کو 18، 18 کروڑ روپے کی آفرز کی جارہی ہیں، یوسف رضا گیلانی کے بیٹوں نے ارکان کو پیسے دیے، کسی نے کوئی ایکشن نہیں لیا جبکہ میں نے ارکان سے کہا کہ ان سے پیسے لیں اور غریبوں میں بانٹ دیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے پیچھے ایک ہاتھ نہیں، کئی بیرونی ہاتھ ہیں، جو لوگ آزاد خارجہ پالیسی نہیں دیکھنا چاہتے وہ ان کو سپورٹ کرتے ہیں، ہمارے تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، میں نہ تو امریکا کا مخالف ہوں نہ بھارت کا بلکہ ان کی حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ کپتان ایک دم اپنی حکمت عملی نہیں بتاتا، میں نے ساری تیاری کر رکھی ہے، فوج پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے اور وہ کبھی ان چوروں کا ساتھ نہیں دے سکتے، اپوزیشن کے ساتھ عوام نہیں تو اب یہ کہتے ہیں اسٹیبلشمنٹ ہمارے ساتھ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے امریکا، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ذریعے ہم پر دباؤ ڈالے لیکن اسے وقت آنے پر دیکھیں گے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ نومبر بہت دور ہے، جب وقت آئے تو فیصلہ کریں گے۔
واضح رہے کہ اپوزیشن نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرادی ہے۔
اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کے ساتھ ہی قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن بھی جمع کرادی ہے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے لیے جمع کرائی گئی ریکوزیشن سے متعلق رہنما پیپلز پارٹی نوید قمر کا کہنا تھا کہ 140 اراکین قومی اسمبلی کے دستخط کے ساتھ اجلاس بلانے کی ریکوزیشن جمع کرائی گئی ہے۔
قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے اس کی حمایت میں 172 ووٹ درکار ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی کو تحرک عدم اعتماد پر 7 روز کے اندر کارروائی کرنی ہوگی۔
قومی اسمبلی کی ویب سائٹ کے مطابق پی ٹی آئی کو اپنے اتحادیوں سمیت 178 اراکین کی حمایت حاصل ہے، جن میں پی ٹی آئی کے 155 ارکان، ایم کیو ایم کے 7، بی اے پی کے 5، مسلم لیگ (ق) کے 5 ارکان، جی ڈی اے کے 3 اور عوامی مسلم لیگ کا ایک رکن شامل ہے۔
دوسری جانب حزب اختلاف کے کل ارکان کی تعداد 162 ہے، ان میں مسلم لیگ (ن) کے 84، پاکستان پیپلز پارٹی کے 57 ، متحدہ مجلس عمل کے 15، بلوچستان نیشنل پارٹی کے 4 جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کا ایک رکن شامل ہے۔ اس کے علاوہ دو آزاد اراکین بھی اس اتحاد کا حصہ ہیں۔