وزیراعظم عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ پیٹرول کی قیمت میں 10 روپے اور بجلی کی قیمت فی یونٹ 5 روپے کم کی جائے گی اور اگلے بجٹ تک دونوں چیزوں کی قیمت میں اضافہ نہیں ہوگا۔
وزیر اعظم عمران خان نے پیر کو قوم سے خصوصی خطاب میں ملک کی خارجہ پالیسی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے حال ہی میں دو دورے کیے، ان میں سے ایک چین اور دوسرا روس کا تھا۔ان کا کہنا تھاکہ دنیا میں تیزی سے صورت حال بدل رہی ہے اور اس کے پاکستان پر اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
وزیراعظم کے اہم اعلانات:
• پیٹرول اور بجلی کی قیمت میں بالترتیب 10 اور 5 روپے کمی
• اگلے بجٹ تک پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوگا
• آئی ٹی کمپنیوں، فری لانسرز، فارن ایکسچینج پر ٹیکس استثنیٰ
• آئی ٹی کے کاروبار کے لیے کیپٹل گین کا استثنیٰ
• گریجویٹس کے لیے انٹرن شپس
• احساس پروگرام میں اضافہ کرکے 12 ہزار سے 14 ہزار روپے مقرر
انہوں نے کہا کہ جب سے میں نے سیاست شروع کی تو میری ہمیشہ سے خواہش تھی کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی آزاد ہو، آزاد خارجہ پالیسی کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ قوم اپنے لوگوں کے فائدے کے لیے خارجہ پالیسی بنائے اور وہ پالیسی نہ بنائے جو کسی اور کے فائدے کا سبب بنے اور اپنے ملک کو نقصان پہنچا دے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جب امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حصہ لیا تو میں شروع سے کہتا تھا کہ ہمارا اس جنگ سے کوئی تعلق نہیں تھا، 9/11 میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا، میں اس وقت سے کہتا تھا کہ ہمیں اس میں شرکت نہیں کرنی چاہیے۔
عمران خان نے کہا کہ ہم نے پہلے امریکا کی جنگ میں سوویت یونین کے خلاف شرکت کی اور جب 10سال کے بعد پھر شرکت کی تو پہلے وہ جہاد تھا لیکن جب امریکا افغانستان آیا تو اس نے اسے دہشت گردی کا نام دے دیا، میں اس پالیسی کے خلاف تھا کیونکہ یہ خارجہ پالیسی پاکستانیوں کے فائدے کے لیے نہیں بنائی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس جنگ کی وجہ سے 80ہزار پاکستانیوں کی شہادتیں ہوئیں، 35لاکھ لوگوں کی نقل مکانی ہوئی، قبائلی علاقہ تباہ ہوا، ملک کو 150ارب ڈالر سے زائد نقصان ہوا لیکن اس کی سب سے شرمناک بات یہ تھی کہ دنیا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک ملک کسی کی حمایت میں جنگ لڑ رہا تھا اور وہ ملک اسی ملک پر بمباری کررہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں 400 سے زائد ڈرون حملے کیے گئے، جنرل مشرف کے دور میں صرف 10 ڈرون حملے کیے گئے لیکن جو دو جمہوری لیڈرز آصف زرداری اور نواز شریف آئے تو ان کے 10سال میں 400ڈرون حملے کیے گئے۔
وزیراعظم نے کہا کہ آزاد خارجہ پالیسی ہوتی تو ان دونوں رہنماؤں کو امریکا کو کہنا چاہیے تھا کہ آپ کی بمباری سے ہمارے بچیں، عورتیں اور بے قصور لوگ مررہے ہیں، تو کیا اس وقت دو جمہوری رہنماؤں کو اس پر کوئی اسٹینڈ نہیں لینا چاہیے تھا، اس پر ایک بیان تک نہیں دیا بلکہ امریکی صحافی نے اپنی کتاب میں لکھا کہ آصف زرداری نے امریکی آرمی چیف سے کہا کہ ڈرون حملوں میں کولیٹرل نقصان سے مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ اس لیے تھا کہ یہ ملک کی بہتری کے بجائے اپنے پیسے بچانے کے لیے کرتے ہیں اور آج جنگ کے آغاز کے بعد سے روس کے بڑے بڑے کاروباری افراد کے امریکا اور برطانیہ نے اپنے بینکوں میں موجود اثاثے منجمد کرنے شروع کردیے ہیں، اس لیے ہمارے ملک کی پالیسی آزاد ہو ہی نہیں سکتی۔
انہوں نے قوم کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ اس ملک میں آزاد خارجہ پالیسی چاہتے ہیں تو کبھی اس پارٹی کو ووٹ نہ دیں جس کے پیسے، دولت اور جائیداد پاکستان سے باہر پڑی ہے کیونکہ وہ کبھی آزاد خارجہ پالیسی نہیں بنائیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ میں نے جتنے بھی دورے کیے جس میں دو چین کے اہم دورے تھے، اس میں ہمارے ملک کو بھی عزت ملی اور وقت ثابت کرے گا کہ ہم نے چیبن اور روس دونوں جگہ زبردست بات چیت کی۔
انہوں نے دورہ روس کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں روس اس لیے جانا تھا کیونکہ ہمیں 20لاکھ ٹن گندم روس سے امپورٹ کرنی ہے اور دوسری اہم چیز یہ ہے کہ روس دنیا کا وہ ملک ہے جس میں دنیا کی 30فیصد گیس ہے، تو پاکستان کی گیس میں کمی کے پیش نظر ہم نے ان سے گیس کے معاہدے کیے ہیں اور ہم ان سے گیس امپورٹ کریں گے جبکہ چین سے ہونے والے معاہدے خصوصاً سی پیک کے دوسرے مرحلے کے حوالے سے بھی تفصیلات سامنے آ جائیں گی۔
‘پیکا میں صرف ترمیم کر رہے ہیں’
پریونشن آف الیکٹرانک کرائمز (پیکا) کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس کے حوالے سے شور مچا ہوا ہے کہ آزادی صحافت کے اوپر پابندی لگائی جا رہی ہے اور لوگوں کے منہ بند کیے جارہے ہیں لیکن میں سب کو بتادوں کہ پیکا قانون 2016 میں بنا تھا اور اس میں ہم صرف ترمیم کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کے اخبار اور میڈیا اٹھا کر دیکھ لیں تو اس میں 70فیصد خبریں ہمارے خلاف ہیں لیکن ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا البتہ یہ قانون ہم اس لیے لے کر آئے تاکہ پاکستان میں سوشل میڈیا پر آنے والے گند کو روکا جا سکے کیونکہ دنیا میں کسی بھی مہذب معاشرے میں اس طرح چیزیں نہیں آتیں جو ہمارے سوشل میڈیا پر آ رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خواتین کو نشانہ بنایا جا رہاہے جس سے لوگوں کے گھر اجڑ رہے ہیں کیونکہ فیک نیوز سے گند اچھالا جا رہا ہے، ابھی تک ایف آئی اے میں رجسٹر 94ہزار مقدمات میں سے صرف 38 کا فیصلہ ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عام لوگوں کو تو چھوڑیں، وزیراعظم کو بھی نہیں بخشا جا رہا، ایک صحافی نے تین سال پہلے لکھا کہ عمران خان کی بیوی گھر چھوڑ کر چلی گئی اور عمران خان نے بنی گالا میں کوئی غیرقانونی کام کیا ہے، میں نے عدالت میں مقدمہ کیا لیکن تین سال گزرنے کے باوجود وزیراعظم کو انصاف نہیں مل رہا۔
عمران خان نے کہا کہ وہی صحافی پھر لکھ رہا ہے کہ وزیراعظم کی بیوی گھر چھوڑ کر چلی گئی ہیں، اگر ملک کے وزیراعظم کے ساتھ یہ ہو سکتا ہے تو سوچیں باقی لوگوں کا کیا ہو گا، اسی صحافی نے جب نواز شریف دور میں کرپشن پر لکھا تھا تو اسے تین دن بند کرکے ڈنڈے مارے گئے تھے۔
ان کا کہنا تھاکہ ہمارے وزیر کے خلاف ایک خاتون نے لکھا تو انہوں نے انگلینڈ میں جا کر انصاف لیا اور اب مراد سعید کے خلاف بات کی گئی ہے تو وہ بھی انگلینڈ میں جا کر مقدمہ کرنے کا سوچ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شوکت خانم پر میڈیا ہاؤس جنگ گروپ نے لکھا کہ شوکت خانم کا پیسہ تحریک انصاف کو جا رہا ہے، اتنی بھی زحمت نہیں کی کہ کم از کم شوکت خانم سے پوچھ تو لیتے، حنیف عباسی نے بھی اسی طرح کا الزام لگایا تھا اور شوکت خانم ذیلی عدالتوں سے وہ مقدمہ جیت چکی ہے، اب شوکت خانم انگلینڈ میں جنگ گروپ پر مقدمہ کرنے جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ دنیا میں کہیں بھی نہیں ہوتا، آزادی صحافت کے نام پر مافیاز بیٹھ کر بلیک میلک کررہے ہیں، یہاں ایسے صحافی بیٹھے ہیں جو پیسے لے کر گند اچھال رہے ہیں اور بلیک میل کررہے ہیں، جس طرح کی غیرذمے دارانہ چیزیں یہاں آتی ہیں، کسی کی ہمت نہیں ہو سکتی کہ یہی جا کر آپ کسی اور جمہوریت میں کریں۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں نے الیکشن جیتنے پر آزاد کشمیر کے وزیر اعظم کو نامزد کیا تو تین مرکزی اخباروں کے صفحہ اول پر آتا ہے کہ جادو ٹونے سے ستارے دیکھ کر آزاد کشمیر کے وزیراعظم کو منتخب کیا گیا، یہی چیز کہیں بھی انگلینڈ یا مغرب کے اخباروں میں کی جاتی تو ان پر اتنا بڑا ہرجانہ ہونا تھا کہ ان کے اخبار ہی بند ہو جاتے۔
وزیراعظم نے خطاب کے دوران 2018 میں حکومت میں آںے کے بعد درپیش معاشی صورتحال، گردشی قرضوں کا بھی تفصیلی ذکر کیا اور کورونا کے دوران حکومت کی جانب سے عوام کی بہتری کے لیے کیے گئے اقدامات کا بھی احاطہ کیا۔
انہوں نے کورونا کی وجہ سے دنیا بھر مین بڑھتی ہوئی مہنگائی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ 40سال میں سب سے زیادہ مہنگائی دنیا کی تگڑی ترین معیشت امریکا میں ہوئی، وہاں 1.5فیصد سے زیادہ اشیا مہنگی نہیں ہوتیں لیکن وہاں مہنگائی 7.5فیصد تک پہنچ گئی۔
مہنگائی کا تقابلی جائزہ
ان کا کہنا تھا کہ کینیڈا میں 30سال کے بعد سب سے زیادہ مہنگائی آئی، برطانیہ میں 1992 کے بعد سب سے زیادہ مہنگائی آئی جبکہ ترکی میں بھی 20سال بعد سب سے زیادہ مہنگائی ہوئی۔
اس موقع پر انہوں نے مہنگائی کے حوالے سے سابقہ حکومتوں کے دور کے اعدادوشمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کے پہلے دور میں 13.9فیصد مہنگائی ہوئی ہے، دو سال تک چلنے والی حکومت کے دوسرے دور میں 8.34فیصد مہنگائی ہوئی، تیسرے دور میں 11.6فیصد اور چوتھے دور میں 13.6 فیصد مہنگائی ہوئی۔
عمران خان نے کہا کہ مسلم لیگ کے پہلے دور میں 10.08فیصد مہنگائی ہوئی، دوسرے دور میں 7.2فیصد اور تیسرے دور میں 5فیصد مہنگائی تھی حالانکہ ان کے تیسرے دور میں تیل کی قیمتیں سب سے کم تھیں جبکہ تحریک انصاف کے دور حکومت میں 8.3فیصد مہنگائی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے دنیا بھر میں مہنگائی کے ساتھ افغانستان کا بحران آ گیا اور اب یوکرین آ گیا، اس مشکل وقت میں پاکستان کی شرح نمو 5.6 فیصد تھی، یہ مسلم لیگ(ن) کے آخری دور میں تھی جب انہوں نے خسارہ کر کے اور قرض لے کر جس مقام تک پہنچایا، وہ تحریک انصاف کے تیسرے سال میں 5.6 فیصد تھی اور یہ ہم نہیں بلکہ ورلڈ بینک اس کی تصدیق کررہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 31ارب ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئیں، ہم نے پاکستان کی تاریخ کی سب سے زیادہ 38ارب ڈالر کی ایکسپورٹ کیں، ہماری ٹیکس جمع کرنے کی صلاحیت میں کورونا کے باوجود 31فیصد اضافہ ہوا۔
پیٹرول کی قیمت میں 10 روپے کمی کا اعلان
وزیراعظم نے خطاب میں کہا کہ ہم سمجھ رہے تھے کہ عالمی سطح پر تیل اور دیگر مصنوات کی قیمتیں ایک دم اوپر گئی ہیں، وہ اب نیچے آنی شروع ہوجائیں گی لیکن یوکرین کے اندر جو رہا ہے اور جنگ ہورہی ہے تو اب مجھے خوف ہے اور ہم نے مشورہ بھی کیا کہ اب قیمتیں نیچے نہیں آئیں گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ جنگ ہوتی ہے تو تیل کی قیمت بھی اوپر ہوگی، پھر دنیا کی 30 فیصد گیس وہاں سے آتی ہے تو گیس کی قیمت بھی اوپر جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے روس سے کہا ہوا ہے کہ 20 لاکھ ٹن گندم چاہیے لیکن اب گندم کی قیمت بھی اوپر جائے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے ایک فیصلہ کیا کہ ملک میں اس وقت سب سے بڑا مسئلہ پیٹرول اور ڈیزل کا ہے، ان کی قیمتیں اور اوپر گئیں تو لوگوں پر مزید بوجھ پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آج بھی پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں، جب اپوزیشن کہتے ہیں پیٹرول اور ڈیزل مہنگا ہوگیا تو مجھے بتائیں کہ ان کے پاس اس کا کیا حل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں باہر سے درآمد کرنا پڑتا ہے، اب تیل اوپر چلا جائے گا تو ہم اس پر کیا کریں، اگر ان کے پاس کوئی حل ہے تو ہمیں بتادیں، کیونکہ اس وقت بھی پاکستان دنیا کے 190 ممالک میں سے 25 ویں نمبر پر ہے جہاں پیٹرول اور ڈیزل سب سے کم فروخت ہوتا ہے۔
دیگر ممالک سے پیٹرول کی قیمتوں کا موازنہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت پیٹرول 160 روپے فی لیٹر ہے، بھارت میں 260 روپے لیٹر، بنگلہ دیش میں 185 روپے لیٹر، ترکی میں 200 روپے لیٹر ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم ہر مہینے 70 ارب روپے کی سبسڈی دیتےہیں، اگر حکومت یہ سبسڈی نہ دے تو آج پیٹرول کی قیمت فی لیٹر 220 روپے ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے پاس اوگرا کی سمری آئی، انہوں نے کہا پیٹرول او ڈیزل فی لیٹر 10 روپے بڑھانا پڑے گا، کیونکہ دنیا میں تیل مہنگا ہوچکا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں آج آپ کے سامنے آج بڑی خوش خبری سنانا چاہتا ہوں کہ بجائے 10 روپے بڑھانے کے ہم نے فیصلہ کیا ہے پیٹرول اور ڈیزل کو 10 روپے کم کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بجلی 60 بھی درآمدی ایندھن سے بنتی ہے، جیسے ہی باہر گیس، کوئلہ اور تیل مہنگا ہوتا ہے یا ہمارا فیول ایڈجسٹمنٹ چارج ہوتا ہے تو قیمت اوپر چلی جاتی ہے لیکن ہم نے فیصلہ کیا کہ اپنے لوگوں کو اس سے بچالیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم ڈیمز بنالیتے تو پاکستان کو بڑی سستی بجلی ملتی کیونکہ پانی سے بننے بجلی سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا کہ باہر مہنگائی ہو یا نہ ہو لیکن 50 سال میں پاکستان میں کوئی ڈیم نہیں بنا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان میں 10 ڈیم بنا رہے ہیں اور اگلے 5 سے 10 سال میں یہ سارے ڈیم بنیں گے اور اس سے اگر باہر قیمتیں اوپر بھی چلی جائیں تو ہم اس سے بچ جائیں گے۔
بجلی 5 روپے فی یونٹ کم
وزیراعظم نے بتایا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ بجلی 5 روپے فی یونٹ کم کر رہے ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کے بجلی کے بل 20 فیصد سے 50 فیصد کم ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس کے لیے بڑی محنت سے اور جگہ سے سبسڈی نکالی ہے کیونکہ لوگوں کو سب سے بڑا مسئلہ بجلی اور پیٹرول سے ہوتا ہے اور اس کی وجہ سے چیزیں مہنگی ہوجاتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اگلے بجٹ ان دو چیزوں میں کوئی اضافہ بھی نہیں کریں گے اور اس سے پہلے ہم نے کم بھی کردیا، 5 روپے بجلی جبکہ پیٹرول اور ڈیزل کا پورے 20 روپے بنتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ احساس پروگرام کے تحت ہم 12 ہزار روپے دیتے تھے لیکن اس میں اب 14 ہزار روپے کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جن نوجوانوں نے بی اے کیا ہے اور ان کے پاس نوکری نہیں ہے تو ان کے لیے انٹرشپ دلانے کا فیصلہ کیا ہے اور گریجویٹ کو 30 ہزار روپے کی انٹرن شپ دلوائیں گے تاکہ ان کو پیسہ ملے۔
اسکالرشپس کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ہم وفاق اور اس کے زیر صوبوں میں 26 لاکھ ہم نے اسکالرشپس دے رہے ہیں اور اس کے لیے 38 ارب روپے خرچ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے پورٹل کے اوپر سارا کنٹرول ہوگا، سارے میرٹ پر ہوگا، ہم خود چیک کریں گے اور اس پر ماہرین کی کمیٹی بنائی گئی ہے، کسی کو کوئی مسئلہ ہوگا تو وہ اس پورٹل پر آئے گا۔
عمران خان نے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے کے لیے بھی مراعات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ان کو 100 فیصد ٹیکس کی چھوٹ کا دے دی ہے اور غیرملکی زرمبادلہ پر 100فیصد چھوٹ دے دی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے تمام اسٹارٹ اپس سے 100فیصد کیپیٹل گینس ٹیکس ختم کردیا ہے۔
انہوں نے نئی انڈسٹریل پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جو بھی انڈسٹری لگائے گا اس سے کوئی سوال نہیں پوچھے جائیں گے جبکہ بیمار صنعتوں کو ٹیکس میں چھوٹ دیں گے۔
وزیراعظم نے اوورسیز پاکستانیوں کو بھی اس سلسلے میں حوصلہ افزا خبر سناتے ہوئے کہا کہ اگر وہ پاکستان کی صنعت میں سرمایہ کاری کریں گے یا پاکستانی صنعتکاروں کے ساتھ مشترکہ منصوبے لگائیں گے تو انہیں پانچ سال تک کوئی ٹیکس نہیں دینا ہو گا۔
انہوں نے کامیاب جوان پروگرام کے تحت نوجوانوں اور کسانوں کو سود کے بغیر قرضے دینے اور گھر بنانے کے خواہشمند انتہائی غریب افراد کو بھی سستا قرض دینے کا اعلان کیا۔