وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ ٹیکس وصولی کے لیے خودکار نظام بنارہے ہیں اور نادہندگان کو اب نوٹس نہیں دیاجائے گا بلکہ غیر رجسٹرڈ افراد کے پاس ہم خود پہنچ جائیں گے۔
وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس اصلاحات کے لیے کام کر رہےہیں، ہمارا ٹیکس کا نظام بہت پیجیدہ ہے، ہم ٹیکس سسٹم کی اصلاح اور آسانی کےلیے کام کر رہےہیں، ہم ٹیکس نادہندگان تک پہنچیں گے اور انہیں بتائیں گے کہ آپ کی انکم اتنی ہے اور آپ کو اتنا ٹیکس دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس گزاروں کا ڈیٹا جمع کرلیا ہے، ٹیکس وصولی کے لیےخودکار سسٹم بنا رہے ہیں، خود کار ٹیکس سسٹم سے ٹیکس محصولات میں اضافہ ہوگا، ہر شہری کو ہراساں نہیں کریں گے مگر ٹیکس لازمی وصول کریں گے۔
وفاقی وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ ٹیکس گزاروں کی رہنمائی کے لیے لیگل ٹیم بنا رہے ہیں جو ٹیکس گزاروں کی رہنمائی کرے گی اور ان کے مسائل سنےگی، قانونی ٹیم ٹیکس نا دہندگان کی شکایات سن کر ان کے حل کے لیے اقدامات کرےگی۔
ان کا کہنا تھا کہ مصنوعات پر ٹیکس جمع کرنا وفاقی حکومت کا دائرہ اختیار ہے، ٹیکس کی پائیدار ادائیگی ملک کی معاشی ترقی کے لیے ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ٹیکس ڈاکیومنٹیشن کرنا چاہتے ہیں، کئی ممالک میں ٹٰیکس نادہندگان کو ووٹ ڈالنے کا حق نہیں ہے، جرمنی میں جو ٹیکس نہیں دیتا وہ ووٹ کاسٹ نہیں کرسکتا۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ اب ہم ٹیکس نوٹس نہیں دیں گے بلکہ اب ہم غیر رجسٹرڈ افراد تک پہنچ جائیں گے اور ان کو بتائیں گے کہ یہ آپ کی تفصیلات ہیں، آُپ کا اتنا ٹیکس بنتا ہے اور یہ آپ کو دینا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پہنچنے سے پہلے لوگ ٹیکس دیں، غیر رجسٹرڈ افراد فوری ٹیکس دیں، غیر رجسٹرڈ افراد کےلیے خوش خبری ہے کہ ہم خود آپ تک پہنچیں گے، آپ کہہ سکتے ہیں حکومت کون سا ٹھیک طریقے سے فنڈز خرچ کرتی ہے، آپ حکومت پر تنقید کریں، آپ حکومت کی غلطیوں کی نشاندہی کریں مگر آپ کو ٹیکس دینا ہوگا۔
وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنی ذمہ داری پوری کریں، یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ٹیکس دیں، کوئی ملک ٹیکس وصولی کے بغیر ترقی نہیں کرسکتا۔
شوکت ترین نے کہا کہ ٹیکس نظام سادہ کرنے سے ٹیکس زیادہ ملتا ہے، پھر بھی اگر کوئی ٹیکس نہیں دیتا تو قانونی کارروائی کریں گے، 22کروڑ لوگوں کے ملک میں صرف 30 لاکھ لوگ ٹیکس دیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 2009 میں ٹیکس اصلاحات کا آغاز کردیا گیا تھا مگر تاحال اصلاحات مکمل نہیں ہوئیں، اب ٹینکالوجی کا استعمال کرکے ٹیکس وصول کیا جائے گا۔