حکومت کے تین سال معاشی کامیابی کی کہانی ہیں، وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان نے حکومتی اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے گزشتہ تین سال حکومت کی معاشی کامیابی کی کہانی ہیں، جس کو عالمی سطح پر بھی سراہا گیا۔

وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق اسلام آباد میں مائیکرو اکنامک ایڈوائزری گروپ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حکومت کے تین سال معاشی کامیابی کی کہانی ہیں کیونکہ ہمیں بہت بڑا گردشی قرضہ، برآمد مخالف پالیسیاں، غیر مستحکم مالی حالات، کم مسابقتی کاروباری ماحول اور نجی شعبے کے لیے مراعات کی کمی کی پالیسیاں ورثے میں ملی ہیں۔اجلاس میں وفاقی وزرا شوکت ترین، حماد اظہر، فواد چوہدری، اسد عمر، خسرو بختیار، فخر امام، وزیرمملکت فرخ حبیب، وزیراعظم کے مشیر عبدالرزاق داؤد، معاونین خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر، ڈاکٹر شہباز گل، گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر اور دیگر سینئر حکام نے شرکت کی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی اسمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی اور تعمیراتی صنعت کے لیے مراعات، سماجی تحفظ کا پروگرام اور صنعتوں، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے لیے سبسڈیز نے معیشت کو بہتر رفتار سے آگے بڑھایا، جس کی عالمی سطح پر مبصرین کی طرف سے تعریف کی گئی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ 2018 میں پاکستان کی تاریخ میں ادائیگیوں کے بدترین توازن کا بحران، کووڈ کی وجہ سے معاشی مشکلات، عالمی منڈی میں اجناس کی اونچی قیمتیں اور افغانستان میں انسانی بحران کے پاکستان پر براہ راست اور بالواسطہ اثرات کے باوجود ترقی کی توقع ہے اور ترقی کی شرح 4 فیصد سے اوپر ہونا ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔

عمران خان نے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ وہ ملک کی مائیکرو اکنامک حالت کو مزید بہتر بنانے اور عوام کی معاشی حالت میں بہتری کے لیے طویل مدتی اور قلیل مدتی منصوبوں کو مربوط بنائیں اور ان پر عمل درآمد کریں۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ برآمدات میں 25 فیصد اضافہ ہوا ہے، ٹیکس ریونیو 38 فیصد اضافے کے ساتھ ریکارڈ سطح پر ہے اور ترسیلات زر میں بھی 27 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

مزید بتایا گیا کہ زرعی شعبے نے ریکارڈ آمدنی، صنعتوں کا 950 ارب روپے کا ریکارڈ منافع، حکومت کی آئی ٹی پالیسی کی وجہ سے آئی ٹی کے شعبے میں تیزی، آئی پی پی ٹیرف کے کامیاب معاہدوں کے بعد ماہانہ گردشی قرضوں میں کمی آئی ہے۔

اجلاس میں کہا گیا کہ حکومت نے احساس کے تحت سماجی تحفظ کا سب سے بڑا پروگرام شروع کرکے فلاحی ریاست کا اپنا وعدہ پورا کیا، ادارہ جاتی اصلاحات کی گئیں اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی شرائط کی کامیابی سے تعمیل کی گئی جس کے نتیجے میں بلیک لسٹ میں جانے سے بچا لیا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ اجلاس میں عام آدمی پر عالمی سطح پر اشیا کی بلند عالمی قیمتوں کے پڑنے والے اثرات کم کرنے کے لیے تجاویز بھی پیش کی گئیں۔

اجلاس میں دی گئیں تجاویز میں آمدنی میں اضافہ، لوگوں کی قوت خرید بہتر کرنے، متوسط اور کم آمدنی والے طبقے پر توجہ مرکوز کرنے والی سبسڈیز اور سماجی تحفظ کے منصوبوں میں توسیع شامل تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں