ملک بھر میں بجلی کی قلت کے دوران تقریباً 508 ارب روپے کی لاگت سے مکمل ہونے والا 969 میگاواٹ کا نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ ٹیلریس ٹنل میں بڑی دراڑیں پڑنے کی وجہ سے بند کر دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق وزیر توانائی خرم دستگیر خان نے ایک پریس کانفرنس میں تصدیق کی کہ بدقسمتی سے نیلم جہلم منصوبہ آف لائن ہے، اس کی معطلی یا فالٹ کی تفصیلات ابھی تک سامنے نہیں آئیں، فی الحال اس کے تمام چینلز کی مکمل تحقیقات جاری ہیں، جو کہ گہرے اور طویل ہیں اور ان میں سے کچھ بڑے پہاڑوں کے نیچے ہیں۔
21 سال کی تاخیر کے بعد پروجیکٹ کی تعمیر 2002 میں شروع اور لاگت میں اضافے کے ساتھ اپریل 2018 میں مکمل ہوئی۔
تقریباً 58 کلومیٹر طویل سرنگوں پر مشتمل بڑی تعمیر چینی کانٹریکٹر سی جی جی سی-سی ایم ای سی (گیژوبا گروپ) نے کی تھی جسے دسمبر 2007 میں ٹھیکا دیا گیا تھا۔
969 میگا واٹ کی صلاحیت کے باوجود یہ منصوبہ اکثر اپنی پیداواری سطح سے تجاوز کر جاتا ہے اور ایک ہزار 40 میگا واٹ کی سطح کو چھو رہا ہوتا ہے، یہ نیشنل گرڈ کو بغیر ایندھن کی لاگت کے 9 روپے فی یونٹ کے حساب سے سالانہ 5 ارب یونٹ سے زیادہ بجلی فراہم کر رہا تھا۔
واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ اس منصوبے کی ‘ٹیلریس ٹنل کو بلاک اور اس کے نتیجے میں پاور اسٹیشن کو حفاظتی وجوہات کی بنا پر بند کر دیا گیا ہے’۔
واپڈا نے اردو میں جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ ‘ٹیلریس ٹنل کے بند ہونے کی وجوہات کی فی الحال تفتیش کی جا رہی ہے، وجوہات معلوم ہونے کے بعد ٹیلریس کی بندش ختم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے’۔
بجلی کی قلت میں کمی
دوسری جانب وفاقی وزیر نے کہا کہ بجلی کی فراہمی کی صورتحال بہتر ہوئی ہے کیونکہ صرف تربیلا سے پیداوار میں 2500 میگاواٹ کا اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تربیلا پاور اسٹیشن گزشتہ 5 روز میں دریا کے بہاؤ میں بہتری اور افغانستان سے کوئلے کی درآمد شروع ہونے کے بعد 1,125 میگاواٹ سے 3,684 میگاواٹ بجلی کی پیداوار کی سطح تک پہنچ گیا۔
اس کے نتیجے میں 4,000-5,000 میگاواٹ کے بجلی کے شارٹ فال میں تقریباً 50 فیصد کمی واقع ہوئی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ موسم میں بہتری کی وجہ سے بجلی کی طلب میں بھی کمی آئی ہے، عید کے دنوں میں لوڈشیڈنگ میں مزید کمی آئے گی کیونکہ کراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ (K-2) کا 1,100 میگاواٹ یونٹ 2 ایک دو روز میںا سٹریم پر آجائے گا۔
افغانستان سے کوئلے کی درآمد
وزیر نے تصدیق کی کہ افغان حکومت نے کوئلے کی برآمدات پر ڈیوٹی 90 ڈالر سے بڑھا کر 200 ڈالر فی ٹن کر دی ہے، لیکن یہ اب بھی دیگر جگہوں سے درآمدات کے مقابلے میں سستا ہے کیونکہ کوئلے کی قیمت چند ماہ قبل 90 ڈالر سے بڑھ کر 400 ڈالر فی ٹن سے تجاوز کر گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ایک اور فائدہ یہ ہے کہ پاکستان افغان کوئلے کے لیے روپے میں ادائیگی کر رہا ہے اس لیے زرمبادلہ کی بچت بھی ہوئی۔
خرم دستگیر نے کہا کہ کوئلے کی سپلائی کو مستقل طور پر ہموار کرنے کے طریقہ کار پر بات چیت کے لیے سینئر حکام پر مشتمل ایک سرکاری وفد کابل کا دورہ کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان عبوری افغان حکومت سے درخواست کرے گا کہ وہ چوبیس گھنٹے خاص طور پر رات کے وقت سرحدی کارروائیوں کو یقینی بنائے تاکہ کوئلے کی بلا تعطل سپلائی کو یقینی بنایا جا سکے۔
وزیر نے ایک افغان وزیر کے کچھ حالیہ منفی تبصروں پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس کے بجائے اس بات کی وکالت کریں گے کہ پڑوسیوں کے درمیان دوطرفہ تجارتی تعلقات دونوں فریقوں کے عوام کے لیے بہترین تعلقات ہیں اور بہتر روابط پھر خارجہ تعلقات پر مثبت اثر ڈالتے ہیں۔