پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ سندھ ہاؤس میں ہونے والی ہارس ٹریڈنگ لاہور میں دوبارہ نظر آرہی ہے، اراکین صوبائی اسمبلی کو 50 کروڑ روپے تک کی پیش کش کرکے خریدا جارہا ہے۔
سابق وزیراعظم نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ اس سب کے پیچھے مرکزی کردار زرداری ہے جو اپنی کرپشن پر این آر او لیتا ہے اور چوری کے اس پیسے سے لوگوں کو خریدتا ہے، اسے جیل میں پھینکا جانا چاہیے۔عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ہماری جمہوریت پر ہی نہیں بلکہ ہمارے سماج کی اخلاقی بنیادوں پر بھی سنگین حملہ ہے۔انہوں نے کہا کہ عدالتِ عظمیٰ نے کارروائی کی ہوتی اور ان لوٹوں کو تاحیات نااہل کیا ہوتا تو اس سلسلے کی روک تھام کا کچھ بندوبست ممکن ہوتا۔
ان کا کہنا تھا کہ کیا تبدیلی سرکار کی امریکی سازش سے آنے والی امپورٹڈ حکومت کے سرپرستوں کو قوم کے اس سنگین نقصان کا کچھ بھی احساس نہیں؟
رانا ثنا، عطا تارڑ اور زرداری پر خرید و فروخت کے مقدمات چلائے جائیں، فواد چوہدری
دوسری جانب پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ جو کچھ پنجاب میں ہو رہا ہے، سپریم کورٹ کو اس کی انکوائری کرنی چاہیے، رانا ثنا اللہ، عطا تارڑ اور آصف زرداری کو گرفتار کر کے جیل میں ڈالا جائے اور ان پر الیکشن میں خرید و فروخت کے مقدمات چلائے جائیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور ان کی اتحادی جماعتوں کو شکست فاش ہوئی ہے اور عوام نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے کہ پنجاب پر حکومت کرنے کا حق پی ٹی آئی کو ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ پی ٹی آئی کا حق ہے کہ وہ کس کو وزارت اعلیٰ کے لیے نامزد کرتی ہے، گزشتہ روز کور کمیٹی نے چوہدری پرویز الہٰی کو وزیر اعلیٰ کے لیے نامزد کیا ہے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے پنجاب اسمبلی میں 188 اراکین ہیں، آج لاہور ہائی کورٹ نے روالپنڈی کی نشت پر ریٹرنگ افسر کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کرنے کا حکم دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا پر ریٹرنگ افسر کا بیان چل رہا ہے کہ مظفر گڑھ کی دوسری نشست پر کیسے انتخاب ہوا؟ اس کی دوبارہ گنتی کے لیے درخواست دے دی ہے، امید ہے کہ پی ٹی آئی کی نشستیں 15 سے بڑھ کر17 ہو جائیں گی۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اصولی طور پر پنجاب میں تحریک انصاف کو حکومت بنانے کا موقع دیا جانا چاہیے تھا لیکن پنجاب میں ایسا شیطانی کھیل شروع کیا گیا ہے کہ جس کی مذمت کی کوئی انتہا نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کا وزیر داخلہ بیان دیتا ہے کہ صوبائی اسمبلی کے 5 اراکین ادھر سے اُدھر ہو سکتے ہیں اور اس تصدیق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات بھی کرتی ہیں، اس کے ساتھ دیگر وزرا بھی اسی طرح کی باتیں کرتے ہیں، اگر یہ معاملہ بیانات تک رہتا تو کوئی حرج نہیں تھا۔
فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ رحیم یار خان سے ہمارے رکن صوبائی اسمبلی مسعود مجید مبینہ طور پر 40 کروڑ روپے لے کر ترکی پہنچ گئے ہیں، اس منحوس چکر کے ماسٹر مائنڈ آصف علی زرداری ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج ہم نے سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست جمع کروائی ہے، جس میں عدالت نے رانا ثنااللہ کے بیانات کا ٹرانسکرپٹ منگوایا ہے، پنجاب میں مبینہ دھاندلی پر بھی سپریم کورٹ نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تین رکن صوبائی اسمبلی غضنفر علی چینا، سردار شہاب الدین اور بھکر سے عامر نے سپریم کورٹ میں حلف نامے جمع کروائے ہیں کہ کس طرح انہیں پیسوں کو پیشکش کی گئی ہے۔
سابق وفاقی وزیر نے دعویٰ کیا کہ عطااللہ تارڑ نے ان اراکین اسمبلی سے بات کی کہ آپ ہماری مدد کریں تو ہم بھی آپ کے بہت کام آسکتے ہیں، یہ گفتگو ہورہی تھی جس میں پوچھا گیا کہ آپ کو کتنے لوگ چاہیں، عطا تارڑ نے بتایا کہ ہمیں 10 لوگ چاہئیں، دوسری طرف سے کہا گیا کہ ہمارے پاس 14 لوگ ہیں جن کے لیے ہمیں 14 ارب روپے چاہئیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے دعویٰ کیا کہ عطا اللہ تارڑ نے جواب دیا کہ 14 ارب بہت زیادہ ہیں، ہم فی ایم پی اے 25 سے 30 کروڑ روپے دے سکتے ہیں کیونکہ زرداری صاحب نے ہمیں اتنے ہی پیسے دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آصف زرداری اینڈ کمپنی ہماری اقدار کو اتنا پستی میں لے گئے ہیں کہ کسی کو پیسوں کی آفر کرنا کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے، سندھ حکومت کے پاس نالے کھولنے کے لیے پیسے نہیں ہیں لیکن رکن اسمبلی کو خریدنے کے لیے زرداری صاحب سندھ حکومت کے پیسے سے 40، 40 کروڑ روپے دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی سیاست میں جو منحوس چکر ہے اگر ہم نے اس کو ختم نہ کیا تو پاکستان میں جمہوریت کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔