2018 کے انتخابات میں آر ٹی ایس کی ناکامی کا نقصان پی ٹی آئی کو ہوا، شبلی فراز

2018 کے رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم (آر ٹی ایس) کی ناکامی سے متعلق ایک غیر معمولی پیش رفت میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے دعویٰ کیا ہے وہ اس سے مستفید نہیں بلکہ اس سے متاثر ہوئی جس کی وجہ سے اسے پارلیمان میں اکثریت نہ مل سکی۔

رپورٹ کے مطابق نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا کی جانب سے آئندہ انتخابات میں آر ٹی ایس کا انتظام نہ کرنے کے اعلان کے بعد پی ٹی ‘دھوکا دہی’ سے پارلیمنٹ کی ایک درجن سے زائد نشستوں سے محروم ہونے کے دعوے کے ساتھ سامنے آئی ہے۔

پی ٹی آئی کے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ‘ہمیں دھوکے سے قومی اسمبلی کی 15 سے 20 نشستوں سے محروم کردیا گیا، پی ٹی آئی اس خرابی سے مستفید نہیں بلکہ اس کا شکار بنی تھی’۔

شبلی فراز جنہوں نے پی ٹی آئی کی پچھلی حکومت کے دوران سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں کہا کہ بلاک چین ٹیکنالوجی کی مدد سے ایک کلاگ فری ایپ ان کی وزارت کی نگرانی میں تیار کی گئی تھی تاکہ ووٹوں کے کاسٹ ہونے کے بعد اور گنتی ہونے سے پہلے ہیرا پھیری کے خطرے کو ختم کیا جا سکے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ موجودہ حکمران اتحاد انتخابی عمل میں ٹیکنالوجی کے استعمال کے خلاف ہے، یہ جانتے ہوئے کہ یہ ‘صرف دھاندلی کے ذریعے’ جیت سکتے ہیں جو ووٹنگ مشینوں کے نظام کے تحت ممکن نہیں ہوگا۔

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے رابطہ کرنے پر 2018 کے آر ٹی ایس کی ناکامی کی تحقیقات کے لیے مضبوط شرائط کے ساتھ ایک طاقتور پارلیمانی پینل تشکیل دینے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں بامقصد تحقیقات نہیں ہوسکی کیونکہ 2018 میں اس سب کا سب سے زیادہ فائدہ پی ٹی آئی کو ہوا۔

انہوں نے کہا کہ اس بات کی بھی تحقیقات ہونی چاہئیں کہ کیا سسٹم کریش ہوا تھا یا ‘کچھ مطلوبہ مقصد حاصل کرنے’ کے لیے ایک مخصوص وقت کے بعد اس کے استعمال سے جان بوجھ کر گریز کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پینل کو نادرا کے اس وقت کے چیئرمین اور دیگر متعلقہ حکام سے پوچھ گچھ کرنی چاہیے تاکہ آر ٹی ایس کی ناکامی کی وجوہات اور اثرات کی تحقیقات کی جا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ اس بات کا بھی پتا لگانا چاہیے کہ پورے عمل کی نگرانی اور نتائج کو کون مرتب کررہا تھا۔

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر کا خیال تھا کہ آئندہ عام انتخابات سب کے لیے قابل قبول ہونا یقینی بنانے کے لیے تحقیقات ضروری ہیں۔

علاوہ ازیں پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر تاج حیدر کا کہنا تھا کہ آئندہ عام انتخابات متنازع آر ٹی ایس کے بغیر کرائے جائیں۔

آر ٹی ایس کی ناکامی کو ‘نتائج میں ہیرا پھیری کا صرف ایک بہانہ’ قرار دیتے ہوئے سینیٹر نے کہا کہ انتخابات کی روح تحفظ اور سلامتی ہے جبکہ فارم 45 انتخابی عمل کی روح ہے۔

انہوں نے کہا کہ اصل تنازع یہ ہے کہ گنتی کے عمل کو خفیہ رکھا گیا تھا اور پولنگ ایجنٹوں کو ووٹوں کی گنتی سے قبل زبردستی باہر بھیج دیا گیا تھا۔

سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ پریزائیڈنگ افسران پولنگ ایجنٹس اور پریذائیڈنگ آفیسر کے دستخط شدہ فارم 45 کی کاپیاں ایجنٹس کو فراہم کریں اور پولنگ ایجنٹس کی موجودگی میں بغیر کسی تاخیر کے فارم 45 کی ایک کاپی ریٹرننگ افسر کو بھیجنی چاہیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں