1.15 کھرب روپے کے پانی کے 2 منصوبوں کی منظوری دی گئی ہے، احسن اقبال

وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے اعلان کیا ہے کہ دیامر بھاشا ڈیم میں 900 ارب روپے مالیت کے پاور پلانٹ کے جزو اور 250 ارب روپے مالیت کے چشمہ رائٹ بینک کینال کے 2 بڑے منصوبوں کو اگلے سال کے بجٹ میں باقاعدہ آغاز کے لیے شامل کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ چین اور پاکستان نے اربوں ڈالر کے کراچی سے پشاور ٹریک (مین لائن-1) کے لیے لاگت کے تخمینے اور فنانسنگ کی شرائط پر نظرثانی کرنے پر اتفاق کیا ہے، تاکہ ریلوے ٹریک کو جدید بنایا جاسکے جو کہ اکثر حادثات کا شکار ہوتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) کے اجلاس میں قومی اسمبلی کی ایگزیکٹو کمیٹی سے منظوری کے لیے 1.150 کھرب روپے کے پانی کے شعبے کے دو بڑے منصوبوں کی سفارش کی گئی تھی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے 428 ارب روپے تخمینے کی لاگت سے دیامر بھاشا ڈیم منصوبے پر کام شروع کیا تھا اور 120 ارب روپے کی لاگت سے 18-2017 میں اس پراجیکٹ کے لیے زمین حاصل کرکے اس منصوبے کا باقاعدہ آغاز کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ افسوس ہے کہ اس منصوبے کے آغاز کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سابقہ حکومت نے اس کو مکمل کرنے میں تین برس تاخیر کی۔

احسن اقبال نے کہا کہ تحریک انصاف کی تاخیر کہ وجہ سے قیمت میں کمی اور مہنگائی کی وجہ سے لاگت بڑھ کر 705 ارب روپے ہو گئی لیکن سابق حکومت نے اپنی لاگت پر نظرثانی کرنے کے بجائے بقیہ 225 ارب روپے کے لیے کوئی مالیاتی منصوبہ پیش کیے بغیر اپنی فنانسنگ کو 480 ارب روپے ظاہر کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم ڈیم کے منصوبے کے لیے رقم کا بندوبست کر رہے ہیں اور ساتھ ہی اس منصوبے کے پاور اسٹیشن کو شروع کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کے آبپاشی کے پانی لے جانے والے بنیادی ذریعہ کے منصوبے کو بڑھانے کے لیے اہم ایک اور طویل منصوبے کو بھی سی ڈی ڈبلیو پی نے 250 ارب روپے کی لاگت سے کلیئر کیا اور منظوری کے لیے اسمبلی کی ایگزیکٹو کمیٹی کو بھیج دیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ 30 سال سے التوا کا شکار اس منصوبے سے خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع میں 2 لاکھ 75 ہزار ایکڑ اراضی کو سیراب کرنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ چشمہ رائٹ بینک کینال لفٹ کم گریوٹی کی تعمیر 1991 کے پانی تقسیم کے معاہدے کا حصہ تھی لیکن اس پر عمل درآمد نہیں ہوا اور خیبرپختونخوا اپنے مختص کردہ پانی کا حصہ استعمال نہیں کر سکا۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت منصوبے کی 65 فیصد لاگت کی مالی معاونت کرے گی جبکہ باقی صوبائی حکومت فراہم کرے گی۔

احسن اقبال نے کہا کہ وفاقی حکومت صوبے کے زرعی شعبے میں انقلاب لانے کے لیے اس منصوبے کو جلد از جلد مکمل کرنے کی کوشش کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر چمن-کوئٹہ-کراچی این 25 دوہری سڑک کے منصوبے کی بھی منظوری دی گئی ہے۔

انہوں نے بلوچستان کے مسائل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت، بلوچستان کے عوام کی سماجی و معاشی حالت کو بہتر کرنے کے خیال سے سڑکوں کے منصوبوں کو خاص ترجیح دے رہی ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ مکران کے ساحلی علاقوں کے قریب بجلی کی کمی ہے جہاں پاکستان کو ایران سے 100 میگاواٹ بجلی مل رہی ہے مگر یہ صوبے کی ضرورت پوری کرنے کے لیے ناکافی ہے، اس لیے انہوں نے پاکستان میں ایرانی سفیر سے ملاقات کی جنہوں نے انہیں یقین دلایا ہے کہ ایران سے اضافی 100 میگاواٹ بجلی کے معاہدے کو جلد حتمی شکل دی جائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں