۔2016ءکے بعد یمن کے دارالحکومت سے پہلی تجارتی پرواز متحارب فریقوں کے تجارتی الزامات کے باعث ملتوی

یمن میں حوثیوں کے زیر قبضہ دارالحکومت کے ہوائی اڈے سے چھ سال بعد روانہ ہونے والی پہلی تجارتی پرواز ملک کے متحارب فریقوں کے الزامات پر غیر معینہ مدت کے لیے موخر کر دی گئی ہے۔

قومی فضائی کمپنی یمنیہ ایئرویز کے ایک طیارے کا اتوار کی صبح صنعاء بین الاقوامی ہوائی اڈے سے اڑان بھرنے کا ارادہ تھا، تاکہ دو ماہ کی جنگ بندی میں ایک ضروری اقدام کے طور پر طبی علاج کے ضرورت مند مسافروں کو اردن کے دارالحکومت عمان لے جایا جا سکے ۔
پرواز سے چند گھنٹے قبل، ایئر لائن نے کہا کہ اسے اجازت نامے نہیں ملے ہیں اور “مسافروں سے گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے”۔ پرواز کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا۔

صنعاء میں حوثیوں کے زیر کنٹرول ایوی ایشن اتھارٹی کے نائب رائد جبل نے یمنی حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ پرواز کے لیے اجازت نامے جاری کرنے سے انکار کر رہی ہے۔
: رائد جبل، صنعاء میں حوثیوں کے زیر کنٹرول ایوی ایشن اتھارٹی کے نائب نے کہا کہ
“ہم نے ملتوی پرواز کے بارے میں اقوام متحدہ کے دفتر سے بات کرنے کی کوشش کی اور التوا کی واضاحت طلب کی ۔ لیکن ہمیں کوئی جواب نہیں ملا۔”
دریں اثّنا، بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ یمنی حکومت کے وزیر اطلاعات معمر العریانی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ حکومت نے پرواز کو اجازت دینے سے انکار کر دیا کیونکہ کچھ مسافروں کے پاس ” حکومت کے جاری کردہ پاسپورٹ” نہیں ہیں۔

وزیر نے کہا، یمنی حکومت نے 104 مسافروں کو طیارے میں سوار ہونے کی اجازت دینے پر اتفاق کیا، جب کہ حوثی گروپ “ناقابل اعتماد پاسپورٹ” کے ساتھ مزید 60 مسافروں کو شامل کرنے پر اصرار کررہا ہے،انہوں اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ حوثی گروپ پر دباؤ ڈالے کہ “پرواز فوری جانے دیا جائے۔”
حوثیوں کے زیر کنٹرول صنعاء بین الاقوامی ہوائی اڈے کو اگست 2016 سے تجارتی پروازوں کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔ حوثی گروپ نے ہوائی اڈے کے زمینی علاقے پر قبضہ کر لیا، اور سعودی زیر قیادت اتحاد نے حوثیوں کے زیر قبضہ شہر اور اس کے ہوائی اڈے پر فضائی حدود کو کنٹرول کر لیا۔
صنعاء کے ہوائی اڈے سے صرف اقوام متحدہ کے امدادی طیاروں کو اترنے اور اڑنے کی اجازت دی گئی ہے۔

یمن کے متحارب فریقوں نے 2 اپریل سے اقوام متحدہ کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی پر عمل درآمد پر اتفاق کیا جو دو ماہ تک رہنا تھا۔

جنگ بندی میں تمام زمینی، فضائی اور بحری فوجی کارروائیوں کو روکنا شامل ہے۔ اس میں حوثیوں کے زیر قبضہ بندرگاہ حدیدہ میں ایندھن کے 18 جہازوں کو داخلے کی اجازت اور صنعاء کے ہوائی اڈے سے ہفتے میں دو کمرشل پروازوں کی اجازت دینا، نیز حکومت کے زیر قبضہ طائز شہر تک انسانی امداد کی رسائی کی اجازت دینے کے لیے محاصرہ ختم کرنا بھی شامل ہے۔
یمن 2014 کے اواخر سے خانہ جنگی کی لپیٹ میں ہے جب ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا نے کئی شمالی صوبوں پر قبضہ کر لیا اور سعودی حمایت یافتہ یمنی حکومت کو صنعاء سے انخلا پر مجبور کر دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں