یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سعودی عرب میں جاری عرب لیگ اجلاس میں شرکت کیلئے جدہ پہنچ گئے۔
عرب میڈیا کی رپورٹس کے مطابق یوکرینی صدر فرانس کے خصوصی طیارے میں پولینڈ سے سعودی عرب پہنچے، وہ عرب لیگ سربراہی اجلاس میں بطور مہمان خصوصی شرکت کریں گے۔
اس موقع پر یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ ان کے دورے کا مقصد یوکرین میں روسی جارحیت کے خلاف امن منصوبہ پیش کرنا ہے، ان کی کوشش ہے کہ اس امن منصوبے کے نفاذ کیلئے زیادہ سے زیادہ ممالک کی حمایت حاصل کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کریں گے، سعودی عرب سمیت عرب ممالک کے ساتھ باہمی تعلقات اور تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ان کے دورے کا ایک اور مقصد یوکرین کے مسلمانوں کے تحفظ کیلئے کوششیں کرنا ہے جنہیں 2014 میں کرائمیا پر روسی قبضے کے ساتھ ضم کر لیا گیا تھا، اور کرائمیا کے مسلمان اس وقت مشکلات کا شکار ہیں۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں عرب لیگ کا 32 واں سربراہی اجلاس شروع ہو گیا ہے جس میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بھی خصوصی طور پرشریک ہوئے ہیں۔
عرب لیگ اجلاس میں شامی صدربشارالاسد، اردن کے شاہ عبداللہ دوم بھی شریک ہیں جبکہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اجلاس کے شرکا کا خیرمقدم کیا۔
عرب میڈیا کے مطابق یوکرینی صدر عرب لیگ اجلاس میں شرکت کے بعد جاپان روانہ ہوں گے جہاں وہ ہیروشیما میں جاری جی سیون اجلاس میں بھی شرکت کریں کے ۔
واضح رہے کہ اس وقت عالمی سیاسی و معاشی منظرنامے پر سعودی عرب، جاپان اور چین میں تین انتہائی اہم علاقائی اتحادوں کے اجلاس جاری ہیں۔
سعودی عرب کے شہر جدہ میں جاری ’عرب لیگ اجلاس‘ میں سربراہان کے ایجنڈے پر بہتر مستقبل کیلئے عرب ممالک کے درمیان مضبوط سیاسی و معاشی تعلقات، عرب مفادات کے تحفظ، نیشنل سکیورٹی اور ماحولیاتی مسائل سمیت دیگر اہم علاقائی امور شامل ہیں۔
دوسری جانب جاپان میں جاری ’جی سیون اجلاس‘ میں رکن ممالک یوکرین میں جاری جنگ کے خاتمے اور روس کے خلاف نئی پابندیوں کے ساتھ دیگر معاشی و سیاسی معاملات پر غور کریں گے۔
بین الاقوامی اہمیت کے حامل چین میں بلائے گئے تیسرے ’چین، وسط ایشیا اجلاس‘ میں چینی صدر نے وسط ایشیائی ممالک میں چین کی جانب سے تجارت کے فروغ کیلئے نئے انفراسٹرکچر اور ترقیاتی منصوبوں سمیت مشترکہ مفادات کے معاملات اورتعلقات میں وسعت کے معاملات پر بات چیت کی جار ہی ہے۔
چین میں جاری اجلاس میں کرغستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے رہنما شریک ہیں۔