یوکرائن بحران: جنگ سے بچنے کے لیے یورپی رہنماؤں کی کوششیں تیز

یوکرائن بحران کو حل کرنے کی تازہ ترین سفارتی کوششوں کے تحت جرمنی، فرانس اور پولینڈ کے رہنماؤں کی برلن میں بات چیت ہوئی ہے۔ جرمن چانسلر اولاف شولس کا کہنا ہے کہ اس مسئلے میں ہم تینوں کا موقف یکساں ہے۔

یوکرائن بحران کی وجہ سے بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان ایک طرف جہاں امریکا، روس اور یوکرائن کے رہنماؤں کی ملاقات اور بات چیت ہوئی ہے وہیں دوسری طرف منگل کے روز جرمن چانسلر نے برلن میں فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں اور پولینڈ کے صدر آندریز ڈوڈا کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔

یہ ملاقاتیں ایسے وقت ہوئی ہیں جب یوکرائن کی سرحد پر ایک لاکھ سے زائد روسی افواج اور بھاری ہتھیاروں کی تعیناتی کی وجہ سے جنگ کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ حالانکہ ماسکو نے یوکرائن پر حملے کے کسی بھی منصوبے کی تردید کی ہے۔

رہنماوں میں کیا باتیں ہوئیں؟

جرمن حکومت کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے، “رہنماوں نے روس سے یوکرائنی سرحد پر کشیدگی کو کم کرنے اوربراعظم یورپ میں سکیورٹی کے حوالے سے بامعنی بات چیت شروع کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ یوکرائن کے خلاف روس کی مزید کسی بھی فوجی جارحیت کے سنگین نتائج ہوں گے اور بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی۔”

ڈوڈا اور ماکروں کی موجودگی میں اولاف شولس نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورت حال اور یوکرائن کی علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کے مضمرات کے سلسلے میں نیٹو کے اتحادیوں کا موقف یکساں ہے۔ چانسلر اولاف شولس نے کہا، “ہمارا مشترکہ ہدف یورپ میں جنگ سے بچنا ہے۔”

انہوں نے کہا کہ یوکرائن کی سرحد پر روسی افواج کی تعیناتی بہت تشویش ناک امر ہے اور اس حوالے سے ہم سب کا تجزیہ بہت کچھ یکساں ہے۔” ہمارا ماننا ہے کہ یوکرائن کی علاقائی سالمیت اور خود مختاری کی مزید خلاف ورزی ناقابل قبول ہے اور اس کے دور رس سیاسی، اقتصادی اور جیو اسٹریٹیجیکل مضمرات ہوں گے۔”

پولینڈ کے صدر ڈوڈا نے کہا کہ تینوں ملک ماسکو اور کیف کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔

انہوں نے کہا، “ہمیں جنگ سے بچنے کا کوئی حل تلاش کرنا ہے اور یہی اس وقت ہمارا سب سے اہم کام ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہم اس مقصد کو حاصل کرلیں گے۔ میرے خیال میں آج سب سے اہم چیز اتحاد اور یگانگت ہے۔”

فرانسیسی صدر ماکروں نے یورپ کی سرحدوں پر دباو کم کرنے کے لیے ماسکو کے ساتھ سکیورٹی مذاکرات پر زور دیا۔ ماکروں کا کہنا تھا، “ہمیں روس کو بامعنی مذاکرات میں شامل کرنے کے لیے مل کر راستے اور طریقے تلاش کرنے ہوں گے۔”

اس دوران فرانس، جرمنی، روس اور یوکرائن کے سفارت کار برلن میں جمعرات کے روز ملاقات کرنے والے ہیں۔

سفارتی کوششوں کا سلسلہ جاری

برلن میں منگل کے روز ہونے والی میٹنگ سے ایک روز قبل روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور ماکروں کی ماسکو میں ملاقات ہوئی۔ اس دوران پوٹن نے ماکروں سے کہا،”روس کشیدگی میں اضافہ کا ذریعہ نہیں بنے گا۔”

صدر پوٹن سے بات چیت کے بعد ماکروں نے یوکرائنی صدر ولادومیر زیلنیسکی سے کیف میں ملاقات کی۔ زیلنیسکی کا کہنا تھا کہ وہ کشیدگی کم  کرنے کے پوٹن کے کسی بھی اقدام کا خیر مقدم کریں گے تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہیں “اس طرح کے جملوں پر اعتبار نہیں” ہے۔

ادھر جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے منگل کے روز یوکرائن کے مشرقی علاقے ڈونباس کا دورہ کیا۔

قبل ازیں جرمن چانسلر اولاف شولس نے پیر کے روز امریکی صدر جو بائیڈن سے واشنگٹن میں ملاقات کی۔ دونوں رہنماوں نے یوکرائن پر حملہ کی صورت میں روس کو سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی۔ اولاف شولس 14اور 15 فروری کو بالترتیب کیف اور ماسکو کا دورہ کرنے والے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں