یوٹیلیٹی اسٹورز میں آٹا یکدم مہنگا کردیا گیا

یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن آف پاکستان کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق تمام زونل منیجرز کو 26 مئی کو جاری کیے گئے نوٹی فکیشن میں نئی قیمتوں کے حوالے سے آگاہ کردیا گیا ہے۔

نوٹی فکیشن کے مطابق یوٹیلیٹی اسٹورز پر آٹے کا 20 کلو کا تھیلا 180 روپے مہنگا کردیا گیا، جس کے بعد 800 روپے سے نئی قیمت 980 روپے ہوگئی ہے۔

اسی طرح آٹے کے 10 کلو تھیلے کی قیمت میں 90 روپے کا اضافہ ہوگیا ہے اور نئی قیمت 490 روپے ہوگئی ہے جو پہلے 400 روپے تھی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اکاؤنٹس افسران کو آٹے کی تبدیل شدہ قیمت اور ذخیرے کی فہرست تیار کرنے کے لیے ذاتی طور پر اسٹورز اور ویئرہاؤسز کا دورہ کرنا ہوگا اور خود رپورٹ تیار کرکے گندم اور فلور سیکشن کے ہیڈ آفس بھیجنا ہوگا۔

نوٹی فکیشن میں بتایا گیا ہے کہ کسی بھی مرحلے میں کسی قسم کی کوتاہی یا بدعنوانی پائی جاتی ہے تو متعلقہ افسر ذمہ دار ہوگا۔

مفتاح اسمٰعیل کا مہنگائی کا اعتراف

حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے پیکیج کی بحالی کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کردیا ہے جو ایک ساتھ پاکستان کی تاریخ میں سب سے بڑا اضافہ ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے گزشتہ رات پریس کانفرنس میں پیٹرولیم مصنوعات میں 30 روپے کے اضافے کا اعلان کرتے ہوئے تسلیم کیا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی میں اضافہ ہوگا، لیکن دوسری صورت میں شرح تبادلہ مزید خراب ہوتا اور مہنگائی کے ساتھ ساتھ مزید مسائل بھی سامنے آتے۔

انہوں نے کہا تھا کہ حکومت نے قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ مشکل سے کیا اور اس پر قائم ہیں کیونکہ ریاست کے لیے پارٹی کا سیاسی مفاد قربان کرنا ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر 100 یا 125 ارب اس مہینے نقصان ہوگا تو یہ ہماری سویلین حکومت چلانے کا تین گنا ہے، ایک طرف پوری حکومت چلانے کا ماہانہ خرچ 42 ارب ہے جبکہ پیٹرول اور ڈیزل کی مد میں سبسڈی 120 ارب روپے ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ ایک آدمی پیٹرول کے اوپر دوسرے پاکستانیوں کو 40 روپے سبسڈی دے رہا ہے، زیادہ سبسڈی گاڑی والوں کو ملتی ہے اور اس سے زیادہ بڑی گاڑی کو مل رہی ہے اور جتنے پیسے والے ہیں، ان کو بھی سبسڈی دے رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک اوسطاً آمدن والا پاکستانی اپنے سے امیر والے پاکستانی کو سبسڈی دے رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سبسڈی کی وجہ سے یہاں پیٹرول اور ڈیزل کا استعمال بھی بڑھ گیا ہے اور ہمارے بیرونی ذخائر پر دباؤ بھی آرہا ہے۔

مفتاح اسمٰعیل نے کہا تھا کہ عالمی مالیاتی ادارے نے بھی کہا ہے کہ وہ اس وقت تک قرض نہیں دے گا جب تک ہم پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت نہیں بڑھاتے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں