اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران ہفتے کو عمران خان کی جوڈیشل کمپلیکس میں پیشی کا ذکر ہوا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کی جوڈیشل کمپلیکس میں پیشی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہفتےکوبھی کچھ مناسب بات نہیں ہوئی، میں بھی غلطی کروں اور آپ بھی، پھر کیا فرق رہ جائے گا۔
اس پر پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ ہمارے پاس عدالتوں کے علاوہ اور کوئی جگہ نہیں ہے، عمران خان کے خلاف اسلام آباد میں 47 مقدمات ہوگئے ہیں، پولیس نے کچھ خفیہ ایف آئی آرز رکھی ہوئی ہیں۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ شاید آپ کو معلوم نہیں کہ ایف آئی آرسیل نہیں ہوتی، ایف آئی آرپبلک دستاویزات ہے، وہ سیل نہیں ہوسکتی، پولیس تحقیقات کے لیے بلالیتی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے اسلام آباد کی حد تک تمام مقدمات کا ریکارڈ 27 مارچ تک طلب کرلیا۔
واضح رہےکہ چیئرمین پی ٹی آئی کی پیشی کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس کے باہر شدید ہنگامہ آرائی ہوئی جس میں کئی گاڑیاں نذر آتش کردی گئیں جب کہ عدالت کے باہر پی ٹی آئی کارکنان نے ہنگامہ کیا۔
ایف آئی آر کے مطابق جوڈیشل کمپلیکس کا مین گیٹ اور شیشے توڑے گئے، جلاؤ گھیراؤ، پتھراؤ اور جوڈیشل کمپلیکس کی عمارت کی چیزیں توڑنے والے ملزمان گرفتار کیےگئے، پولیس کی 2 گاڑیوں،7 موٹر سائیکلوں کو جلایا گیا، ایس ایچ او گولڑہ کی سرکاری گاڑی کو نقصان پہنچایا گیا۔