ڈچ اور یورپی یونین کی پولیس نے کہا ہے کہ 11 ممالک کی پولیس نے ’فلو بوٹ‘ کے نام سے ایک موبائل فون اسکیم کو ناکام بنا دیا ہے جو جعلی ٹیکسٹ پیغامات کے ذریعے پوری دنیا میں پھیلا۔
رپورٹ کے مطابق ڈچ سائبر کوپس نے مئی میں ایک آپریشن کی قیادت کی جس میں میل ویئر کو نشانہ بنایا گیا جو کہ اینڈرائیڈ فونز کو ایسے ٹیکسٹ میسجز کا استعمال کرتے ہوئے متاثر کرتا ہے جو پارسل فرم سے ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں یا یہ کہتے ہیں کہ ’کسی شخص کو وائس میل کا انتظار ہے‘۔
بعدازاں ہیکرز متاثرہ فونز سے بینک کی تفصیلات چرا لیتے تھے جو خود بخود صارف کی رابطہ فہرست میں موجود دوسرے موبائلز پر پیغامات بھیجتے تھے اور فلو وائرس کی طرح اس جعلسازی کو پھیلایا جاتا تھا۔
ڈچ پولیس نے ایک بیان میں کہا ’اب تک ہم نے فلو بوٹ نیٹ ورک سے جڑے 10 ہزار متاثرین کا رابطہ منقطع کر دیا ہے اور 65 لاکھ سے زائد اسپیم ٹیکسٹ میسجز کو روکا ہے۔
یورپی یونین کی پولیس ایجنسی یوروپول نے کہا کہ فلو بوٹ آج تک سب سے تیزی سے پھیلنے والے موبائل میل ویئر میں شامل ہے اور متاثرہ اسمارٹ فون کے رابطوں تک رسائی حاصل کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے جنگل کی آگ کی طرح پھیلنے کے قابل ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس نے میل ویئر کو غیر فعال بنا دیا ہے لیکن وہ اب بھی مجرموں کی تلاش کر رہی ہے۔
یوروپول نے کہا ’یہ فلوبوٹ انفرااسٹرکچر اب قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کنٹرول میں ہے، جن کے تحت اس تباہ کن سلسلے کو روکا جا رہا ہے‘۔
تحقیقات میں شامل ممالک آسٹریلیا، امریکا، بیلجیئم، فن لینڈ، ہنگری، آئرلینڈ، رومانیا، اسپین، سویڈن، سوئٹزرلینڈ اور نیدرلینڈز ہیں جن کے ساتھ یوروپول کے سائبر کرائم سینٹر نے معاونت کی۔
یوروپول نے کہا کہ دسمبر 2020 میں پہلی بار سامنے آنے کے بعد فلو بوٹ دنیا کے سب سے بدنام سائبر اسکیمز میں سے ایک بن گیا جس نے دنیا بھر میں تباہی مچا دی۔
ایجنسی نے کہا کہ اس بَگ نے دنیا بھر میں بڑی تعداد میں ڈیوائسز کو نقصان پہنچایا ہے، خاص طور پر یورپ، امریکا، اسپین اور فن لینڈ میں بڑے واقعات سامنے آئے۔
آسٹریلوی میڈیا نے گزشتہ سال کہا تھا کہ فلو بوٹ ’سونامی کی طرح‘ پھیل رہا ہے اور کچھ صارفین پر میسجز کی بھر مار کی جا رہی ہے۔