گورنر سندھ کے عہدے پر ایم کیو ایم، پی ٹی آئی کے درمیان لفظی جنگ

حکومت نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم پی) کی سینئر رہنما نسرین جلیل کو گورنر سندھ بنانے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے بعد صوبے کی تاریخ میں دوسری خاتون گورنر کے تقرر کی راہ ہموار ہوئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق قبل ازیں،1970 میں بیگم رانا لیاقت نے بطور گورنر سندھ خدمات انجام دی تھیں۔

تاہم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے مذکورہ فیصلے پر شدید تنقید کی ہے۔

سوشل میڈیا پر تبصرہ کرتے ہوئے سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’کرائم منسٹر‘ کو گورنر سندھ کے لیے نسرین جلیل کا نام تجویز کیا گیا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ نسرین جلیل نے 18 جون 2018 کو بھارتی ہائی کمشنر کو خط لکھا تھا جس میں انہوں نے بھارت سے پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف مدد کا مطالبہ کیا تھا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ بہت دکھ کی بات ہے کہ کراچی میں سیکیورٹی اداروں نے جس ’گندگی‘ کو صاف کیا اسے دوبارہ لایا جارہا ہے۔

سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے بھی وزیر اعظم شہباز شریف کے فیصلے پر تنقید کی۔

عمران اسمٰعیل نے سوشل میڈیا پر تبصرہ کیا کہ ’یوں معلوم ہوتا ہے حکومت کا حصہ بننے کے لیے یا تو ضمانت پر ہونا ضروری ہے اور یا پھر سیکیورٹی اداروں پر رقیق (رکیک) حملے کا ایکسپرٹ ہونا ، ایسے ایسے لوگ ڈھونڈنے جا رہے ہیں کہ الامان الحفیظ‘۔پی ٹی آئی کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے ایم کیو ایم کے سینئر رہنما اور وفاقی وزیر برائے بحری امور فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ وہ خط تمام سفیروں کو لکھا گیا تھا۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ یہ پارٹی کی غلطی تھی کہ بھارتی سفیر کا نام فہرست سے خارج نہیں کیا گیا تھا، تاہم وہ خط 2015 میں منظر عام پر آیا اور اس کا مواد سب کے سامنے ہے۔

فیصل سبزواری نے کہا کہ ماضی میں سابق وزیر اعظم عمران خان نے بھی عوامی جلسے میں بجلی کا بل جلاتے ہوئے سول نافرمانی کا اعلان کیا تھا۔

انہوں نے سوال کیا کہ کیا سابق وزیر اعظم اور ان کے ساتھیوں کو اس بات (نسرین جلیل کے خط) کا علم اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد ہوا ہے۔ایم کیو ایم کے رہنما نے اس بات کی نشاندہی کی کہ خط تمام سفرا سمیت وزیر اعظم پاکستان، صدر مملکت، چیف آف آرمی اسٹاف اور اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان کو بھی لکھا گیا تھا۔انہوں نے سوال کیا کہ کیا کسی کے خط لکھنے کے عمل سے یہ بات ثابت ہوئی کہ ’وہ بھارتی ایجنٹ‘ ہے اور ’آپ پی ٹی آئی رہنماؤں کو اس بات کا علم اب ہوا ہے‘۔

اپنا تبصرہ بھیجیں