پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما عمران خان کا کہنا ہے کہ ’ملک کی سب بڑی پارٹی کے سربرارہ کو فوج پکڑنے آ جاتی ہے۔ ‘
’جب میں نے کہہ دیا کہ میں 18 کو آ رہا ہوں۔ یہ بدنیت تھے۔ یہ مجھے جیل لے جانا چاہتے ہیں۔ جو لندن میں بیٹھا ہوا ہے وہ کہتا ہے اس کوجیل میں ڈالو میں تب اؤں گا۔‘ عمران خان کا کہنا تھا کہ ’مجھے پتا تھا کہ میں نے 18 کو عدات میں جانا ہے تو 15 کو پولیس بہنچ جاتی ہے۔ عدالت نے بھی ان سے پوچھا تین دن ان کے ساتھ کیا کرنا تھا۔‘
عمران خان نے کہا ’مجھے پتا تھا جو کرنا تھا۔۔۔ جو اعظم سواتی اور شہباز گِل کے ساتھ کیا۔ ‘
لاہور میں پارٹی کارکنان سے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا کہنا تھا کہ میرے گھر پر ایسا حملہ ہوا جیسے میں دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد ہوں۔ پچاس سال سے لوگ مجھے جانتے ہیں۔ ‘
’پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ عوام پیسہ مجھے دیتی ہے۔ تین ہسپتال اور دو یونیورسٹیاں خیراتی بنائیں‘۔
عمران خان نے لاہور میں پی ٹی آئی کارکن کی ہلاک کے واقع کا ڈکر کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’انھوں نے اس درویش ظلِ شاہ کے ساتھ جو کیا۔ ان کو خدا کا خوف نہیں۔ سوائے پیار کے اس کی زندگی میں کچھ نہیں تھا۔ اس پر کتنا تشدد کیا۔ ‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ ’یہ ڈرے ہوئے ہیں کہ کہیں الیکشن نہ ہو جائے عمران خان اقتدار میں نہ آجائے۔ ‘
انھوں نے کہا ’جب مجھے پتا چلا کہ اتنی فورس لے کر وہ یہاں آ گئے ہیں۔ اس کے بعد لاہور ہائی کورٹ کے صدر کو یقن دہانی دی۔ وہ گئے اور لاہور ہائی کورٹ سے جا کر کہا کہ وہ عدالت پہنچ جائیں گے۔ انھیں آئی جی نہیں ملا۔ اس سے ہم سجھ گئے کہ ان کی نیت ٹھیک نہیں۔ ‘
تحریکِ انصاف کے سربراہ کا لہنا تھا کہ ’مجھے جیل میں ڈالنے کی کوشش لندن پلان کا حصہ ہے۔ نواز شریف کو یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ عمران خان کو جیل میں لاالیں گے۔ ‘
’الزام ثابت کریں سیاست چھوڑ دوں گا‘
انھوں نے بتایا کہ ان پر مزید کیسز کیے ہیں ’مجھ پر اب 85 کیسز ہو گئے ہیں۔ عنقریب سنچری ہو جائے گی۔‘
عمران خان کا کارکنوں سے خطاب کہنا تھا کہ ’میں نے کبھی اس ملک کا قانون نہیں توڑا۔ ایک کیس ثابت کریں میں سیاست چھوڑ دوں گا۔ ‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ان کا مقصد ہے کہ عمران خان کو جیل میں ڈال کر الیکشن کروا دو۔ عمران خان جیل میں ہوگا تو کسی طرح چوروں کو جتوا دو۔‘
’انتخابات میں ٹکٹ خود دوں گا‘
انھوں نِ آئندہ انتخابات میں اپنی پارٹی کی جانب سے لائحہ عمل کے بارے میں بتایا کہ اس مرتبہ ان کی جماعت کے نمائندوں کا انتخاب وہ خود کریں گے۔
ان کا کہنا تھا ’اس سے پہلے ٹکٹ کوئی اور دیتا تھا 2018 میں غلط ٹکٹ دیے گئے۔ پیسے بھی لیے گئے۔ اس بار میں خود ٹکٹ دوں گا۔ جہاں شک ہو گا میں خود انٹرویو کروں گا۔ میرٹ پر ٹکٹ دوں گا۔ ‘
انھوں نے یقیقن دہانی کروائی کہ ’دس سال کرکٹ ٹیم کا کپتان رہا ، کوئی نہیں کہ سکتا کہ میرٹ کے علاوہ ٹیم سلیکشن کی۔ ‘
انھوں نے پارٹی کارکنوں سے کہا ’جن کو ٹکٹ نہ ملے وہ ناراض نہ ہوں۔ اٹھ کھڑے نہ ہوں۔ ملک کے نازک دور میں ملک کو نقصان نہ پہنچائیں۔ جو فیصلہ بھی ہو پارٹی کا حصہ رہنا ہے۔ یہ گارنٹی دیتا ہوں کہ پارٹی آپ کو نہیں بھولے گی‘۔