مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ کورونا سے جی ڈی پی کو 3 ہزار ارب روپے کا نقصان ہوا۔
وزیراعظم عمران خان کو اقتصادی سروے رپورٹ پیش کرنے کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت کے 5 سال میں برآمدات صفر فیصد بڑھیں، سابق حکومت نے ڈالر کو سستا رکھا جس کی وجہ سے درآمدات برآمدات سے دوگنا ہوگئیں، ماضی میں گروتھ قرض لے کر حاصل کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ صورت حال سے نمٹنے کے لیے وسائل بروئے کارلائے گئے، اخراجات میں زبردست کمی کی گئی، خسارے میں 73 فیصد کمی کی گئی، پورا سال اسٹیٹ بنکد سے کوئی قرضہ نہیں لیا گیا، ماضی کے لیے گئے قرضوں کی مد میں 5 ہزار ارب روپے واپس کیے، آئندہ سال 3 ہزار ارب واپس کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پرانے قرضوں کی واپسی کیلئے قرض اٹھانے پڑے، سال کے آخر تک زرمبادلہ کے ذخائر ساڑھے 18 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے۔
حفیظ شیخ نے بتایا کہ رواں معاشی شرخ نمو منفی 0.4 فیصد رہی جب کہ خدمات کے شعبے کی گروتھ بھی منفی رہی، صنعتی شعبے کی گروتھ منفی 2.64 فیصد اور ٹرانسپورٹ کے شعبے کی گروتھ منفی 7.1 فیصد رہی
انہوں نے مزید بتایا کہ زرعی شعبے کی گروتھ 2.67 فیصد رہی، 280 ارب روپے سے کسانوں سےگندم خریدی گئی، حکومت کی جانب سے چھوٹے کاروباروں کو تحفظ کے لیے 3 ماہ تک بجلی بلوں میں ریلیف دیا گیا، کورونا وائرس کے باعث 50 ارب روپے کا بجٹ زراعت کے شعبے کے لیے مختص کیا گیا اور کسانوں کو کھاد پر سبسڈی فراہم کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ یوٹیلٹی اسٹورز کے لیے 50 ارب روپے مختص کیے تاکہ عوام کو بنیادی اشیا سستی ملے، کم آمدنی والوں کو گھر فراہم کرنے کے لیے 30 ارب روپےمختص کیے گئے، کنسٹرکشن انڈسٹری کے لیے بھی مراعاتی پیکج دیا گیا ۔
مشیر خزانہ نے بتایا کہ مواصلات کے شعبے میں کورونا وائرس کے باعث منفی گروتھ رہی، سروسز کے شعبے میں رواں مالی منفی گروتھ ریکارڈ ہوئی، چاول کی پیداوار 2.9 فیصد بڑھی جب کہ کپاس کی پیداوار میں 6.9 فیصد کمی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ کورونا سے جی ڈی پی کو 3 ہزار ارب روپے کا نقصان ہوا، کورونا وائرس کے اثرات کا اندازہ لگانا آسان نہیں، ابھی اعتماد سے نہیں کہہ سکتے کہ کورونا کے نقصانات کتنے ہیں، اگلے 30 روز میں بہتر اندازہ ہوگا۔
حفیظ شیخ نے بتایا کہ ایف بی آر کا ٹیکس وصولی کا ہدف زیادہ رکھا گیا تھا، ہم پُر اعتماد تھے کہ ٹیکس وصولی 4700 ارب روپے تک کرلیں گے مگر کورونا نے نہیں کرنے دیا۔
چیئرپرسن ایف بی آر نے بتایا کہ ہمارامقصد ہے کہ صاحب حیثیت لوگ ٹیکس دیں، ایف بی آر ٹیکس وصولی میں گزشتہ سال سے 17 فیصد زیادہ ہے، ایف بی آر کی ٹیکس وصولی پر آئی ایم ایف نے بھی اطمینان کا اظہار کیا ہے