کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی طرف سے انڈیا میں زرعی اصلاحات کے خلاف سراپا احتجاج کسانوں کے حمایت کرنے پر انڈین حکومت نے ردعمل دیتے ہوئے اسے ’غیرضروری‘ قرار دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق انڈین حکومت کئی دنوں سے احتجاج کرنے والے کسانوں کے ساتھ منگل کو مذاکرات کر رہی ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق کسانوں اور حکومت کے درمیان ہونے والے مذاکرات ڈیڈ لاک کا شکار ہوگئے ہیں اور مذاکرات کا دوسرا دور جمعرات کو ہوگا۔
ایسے میں کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے بیان سے انڈیا اور کینیڈا کے درمیان سفارتی تناؤ پیدا ہو گیا ہے کیونکہ کینیڈا میں انڈین پنجاب سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد آباد ہے۔
کینیڈین وزیر اعظم نے منگل کو ایک ویڈیو بیان جاری کیا جس میں انہوں نے کسانوں کے احتجاج پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پرامن احتجاج ہر کسی کا حق ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے مختلف ذرائع سے انڈین حکومت تک اپنی تشویش پہنچائی ہے۔‘
دوسری طرف این ڈی ٹی وی کے مطابق انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان نے جسٹن ٹروڈو کے بیان پر جسٹن ٹروڈو کا نام لیے بغیر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہم نے کینیڈین رہنماؤں کی جانب سے دیے جانے والے بیان کا دیکھا ہے۔ یہ تبصرہ غیر ضروری ہے، خاص طور پر ایک جمہوری ملک کے اندرونی معاملات میں دخل دینا۔‘
انڈیا کے دارالحکومت دہلی کے قریب واقع ریاستوں کے کسان کئی دنوں سے جن اصلاحات کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں ان کے مطابق زراعت کے شعبے سے پابندیاں ختم کی جائیں گی اور کسانوں کو حکومت کی طے کردہ قیمتوں کے علاوہ اپنی کاشت فروخت کرنے کی اجازت ہوگی۔ اس کے علاوہ کاشت کاروں کو کم سے کم قیمت کی یقین دہانی کروائی جائے گی۔
تاہم چھوٹے پیمانے پر کام کرنے والے کسان ان اصلاحات کے خلاف ہیں کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے انہیں بڑے پیمانے پر کاروبار کرنے والوں سے خطرہ ہوگا۔
چھوٹے پیمانے پر کام کرنے والے کسانوں کا ماننا ہے کہ وہ اہم فصلوں جیسا کہ گندم اور چاول میں حکومت کی جانب سے قیمتوں میں ملنے والی سہولت سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے