کراچی سمیت سندھ بھر میں مارکیٹیں رات 9 بجے بند کرنے کا حکم

کراچی سمیت سندھ بھر میں لوڈ شیڈنگ اور بجلی کی قلت کے پیش نظر تمام بازار، دکانیں، مارکیٹس اورشاپنگ مال رات 9 بجے بند کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا ہے۔

سندھ حکومت کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق سندھ میں تمام شادی ہالز اور بینکوئٹ میں شادی اور دیگر تقاریب رات ساڑھے 10 بجے تک ختم کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

تمام ہوٹلز، ریسٹورنٹ اور کافی شاپس کو رات 11 بجے تک بند کرنا ہوگا، جبکہ پیٹرول پمپ، ہسپتال، میڈیکل اسٹورز، بیکری اور دودھ کی دکانوں کو اس پابندی سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔

نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ یہ پابندیاں ایک ماہ کے لئے جاری رہیں گی اور اس حوالے سے تمام ڈپٹی کمشنرز اور ایس ایس پیز کو عملدرآمد کی ہدایت جاری کردی گئی ہے۔

نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ لوڈ شیڈنگ اور بجلی کی قلت کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا گیا ہے جس کا اطلاق آج سے باضابطہ طور پر ہوگا۔

نوٹی فکیشن کے مطابق یہ فیصلہ وفاقی کابینہ کی قومی حکمت عملی کو سامنے رکھتے ہوئے بجلی کی لوڈشیڈنگ اور عوام کی مشکلات کم کرنے کے لیے کیا گیا ہے، ملک میں توانائی کی قلت کے خطرے کا اندیشہ ہے، کاروباری اوقات کم کرکے اس مسئلے سے نمٹنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

نوٹی فکیشن میں ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ فیصلے کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں۔

واضح رہے کہ 8 جون 2022 کو قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) کے اجلاس میں چاروں صوبوں نے ملک میں توانائی کی بچت کے لیے بازار اور دکانیں رات ساڑھے 8 بجے بند کرنے کی تجویز پر اصولی طور پر اتفاق کیا تھا۔

اجلاس میں وفاقی کابینہ کے 7 جون 2022 کے اجلاس میں توانائی کی بچت کے حوالے سے تجاویز اور فیصلوں سے متعلق صوبائی وزرائے اعلی کو آگاہ کیاگیا تھا، چاروں صوبوں نے بازار اور دکانیں رات ساڑھے 8 بجے بند کرنے کی تجویز پر اصولی طور پر اتفاق کیا تھا۔

سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے وزرائے اعلی نے 2 روز کی مہلت مانگی تھی تاکہ وہ اپنے اپنے صوبوں میں تجارتی وکارباری تنظیموں سے مشاورت مکمل کریں۔

دوسری جانب خیبرپختونخوا کے صوبائی وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا نے ٹوئٹر پر ایک بیان میں کہا تھا کہ ‘ان کا صوبے نے مارکیٹیں ساڑھے 8 بجے بند کرنے پر اتفاق نہیں کیا۔

ادھر وفاقی وزرا نے مہنگے تیل سے پیدا ہونے والی بجلی کی بچت کے لئے قومی سطح پر عادات بدلنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ بروقت مارکیٹیں بند کرنے سے 4 ہزار میگاواٹ تک بجلی بچائی جاسکتی ہے۔

گزشتہ روز وفاقی وزرا خواجہ آصف، مولانا اسعد محمود، قمر الزمان کائرہ اور مصدق ملک نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان واحد ملک ہے جہاں پر رات ایک بجے تک مارکیٹیں کھلی ہوتی ہیں حالانکہ 365 دن سورج نکلتا ہے لیکن ہم اس سے استفادہ نہیں کرتے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری پوری قوم با لخصوص تاجروں سے اپیل ہے کہ وہ مہذب ممالک میں رائج اوقات اپنائیں، انہوں نے کہا کہ تیل، بجلی ،گیس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر قابو پانے کا مقابلہ کفایت شعاری سے ہی ممکن ہے۔

انہوں نے کہا کہ توانائی کی بجث کے لیے تاجروں سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کواعتماد میں لے رہے ہیں اور وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں اتحادی حکومت آنے والے دنوں میں عوامی مشکلات میں کمی اور ریلیف فراہمی کے لئے اقدامات اٹھاتی رہے گی۔

یاد رہے کہ اس سے قبل وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایندھن کی بچت کے لیے موجودہ حالات میں پورے ملک میں ہفتے میں ساڑھے چار دن کام کی تجویز پیش کی تھی۔

خواجہ آصف نے دوپہر ایک بجے سے رات ایک بجے تک مارکیٹیں کھولنے کی مخالفت کرتے ہوئے یہ تجویز بھی دی تھی کہ 365 دن سورج سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مارکیٹیں صرف دن کے اوقات میں کھولی جائیں۔

ان کا سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ ’اگر مارکیٹیں اپنے اوقات درست کر لیں تو کراچی کے بغیر 3 ہزار 500 میگاواٹ بجلی بچتی ہے، مشکل حالات ہیں مشکل فیصلوں کی ضرورت ہے‘۔

واضح رہے کہ ملک بھر میں شدید گرمی کے موسم میں 4 سے 12 گھنٹے تک کی لوڈشیڈنگ جاری ہے کیونکہ بجلی کے 7 ہزار میگاواٹ کے شارٹ فال نے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

بڑھتی ہوئی لوڈشیڈنگ کو دیکھتے ہوئے کراچی شہر کو بجلی کی فراہمی کے ذمے دار ادارے کے الیکٹرک نے شہر کے لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ یا کم نقصان والے علاقوں میں روزانہ 3 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا اعلان کیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں