امریکی سیکریٹری اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے ایشیائی اتحادیوں سے تعلقات مضبوط کرنے کا عزم دہراتے ہوئے خطے میں چین کے ‘بڑھتے ہوئے اقدامات’ پر شراکت داروں کے ساتھ دفاع اور انٹیلی جنس کا کام بہتر کرنے کی پیش کش کردی۔
غیر ملکی خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق امریکی سیکریٹری اسٹیٹ نے چین کی ’جارحانہ کارکردگی‘ پر تشویش کا اظہار کیا۔
انڈونیشیا کے دورے کے دوران انہوں نے خطے کو دنیا کا متحرک ترین خطہ قرار دیتے ہوئے چین کا حوالہ دیا اور کہا کہ جبر و خوف کے بغیر استحکام کو یقینی بنانے میں ہر ایک کا حصہ تھا۔
انہوں نے کہاکہ امریکا، اس کے اتحادی اور جنوبی چین کے متعدد دعویدار کسی بھی غیر قانونی عمل کرنے والوں کو پیچھے دھکیل دیں گے۔
یونیورسٹی کے طلبہ سےخطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ قواعد پر مبنی حکم کا دفاع کرنے کے لیے کام کریں گے جو ہم نے خطے کو بدستور کھلا رکھنے اور قابل رسائی یقینی بنانے کے لیے دہائیوں سے مل کر بنایا تھا’۔
انہوں نے کہا کہ میں واضح کردوں کہ قواعد پر مبنی دفاع کرنے کا مقصد کسی ملک کو گرانا نہیں بلکہ اس کا مطلب تمام ممالک کے حقوق کی حفاظت کرنا ہے، تاکہ وہ اپنے راستے کا انتخاب کرسکیں جو جبر وخوف سے پاک ہو۔
چین کا دعویٰ ہے کہ تقریباً سارا جنوبی چین کا ساحل اس کا ہے اس سے منسلک دیگر ساحلی ریاستوں کا دعویدار بھی ہے جبکہ ایک بین الاقوامی ٹریبیونل نے فیصلہ دیا تھا کہ چین کا دعویٰ بے بنیاد ہے۔
انہوں نے کہاکہ بیجنگ نے امریکا کے موقف کو مسترد کیا ہے، ان کا ماننا ہے کہ بیرونی طاقتوں کی مداخلت سے ایشیا کےاستحکام کو خطرہ ہے۔
تاہم چینی وزارت خارجہ کی جانب سے انٹونی بلنکن کے بیان پر تاحال کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔جنوری میں صدر جوبائیڈن کے اقتدار سنبھالنے کے بعد بلنکن نے جنوبی مشرقی ایشیا کا پہلا دورہ کیا ہے، اس دورے کا مقصد ڈونلڈ ٹرمپ کےدور میں ایشیا کے ساتھ غیر یقینی کا شکار رہنے والے تعلقات کو دوبارہ بحال کرنا ہے۔
’انفرااسٹریکچر میں بہتری‘
جنوبی چین کے ساحل پر تنازعات کے باوجود حالیہ برسوں میں خطے میں بیجنگ کا اثر رسوخ بڑھ رہا ہے،کیونکہ یہ مزید انفرااسٹرکچر سے متعلق سرمایہ کاری پر زور دیتے ہوئے خطے کے لیے امریکی اقتصادی حکمت عملی کی غیر موجودگی دوران ایشیا پسیفک میں تجارتی تعلقات کے لیے متحرک ہے۔
بلنکن کا کہنا تھا کہ امریکا جاپان، جنوبی کوریا، تھائی لینڈ اور فلپائن کے اتحادیوں کے ساتھ تعلقات مضبوط کرتے ہوئے انڈو پسیفک شراکتداروں کے ساتھ دفاعی اور انٹیلی جنس صلاحیتوں کوفروغ دے گا اور ساتھ ہی حفاظتی روابط کو بحال کرے گااور اس کا دفاع کرے گا۔
تاہم انہوں نے زور دیا کہ یہ امریکا یا چین کے مرکزی خطوں کے درمیان کوئی مقابلہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ واشنگٹن کا عزم ہے کہ میانمار میں جنتا ملیٹری کو پر دباؤ ڈالیں گے تاکہ تشدد ختم کرتے ہوئے حراست میں لیے گئے افراد کو رہا کریں اور جامع جمہوریت پر واپس آئیں۔
انٹونی بلنکن نے تفصیلات فراہم کیے بغیر بتایا کہ امریکا نے نئے جامع اقتصادی فریم ورک کا عزم کیا ہے جس میں امریکا کی اضافی غیر ملکی سرمایہ شامل ہوگی، اور خطے میں موجود امریکی کمپنیاں نئی صلاحیتوں کی نشاندہی کریں گی۔
انتظامیہ نے ابھی تک یہ نہیں بتایا کہ اقتصادی فریم ورک کے حوالے سے جوبائیڈن کا تصور کیا ہوگا، یاد رہے کہ 2017 میں ٹرمپ نے امریکا سےمتاثر ملٹی نیشنل کمپنیوں سےپسیفک ٹریڈ ڈیل کا معاہدہ ختم کردیا تھا۔
انٹونی بلنکن رواں ہفتے ملائیشیا اور تھائی لینڈ کا دورہ بھی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا سپلائی چین کو مضبوط کرتے اور بندرگاہوں، سڑکوں سے پاور اور انٹر نیٹ تک خطے کے انفرااسٹریکچر میں خلا ختم کرنے کے کام کرے گا۔
چین کے بارے میں بار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انڈو پیسیفک کے حوالے مبہم باتوں پر امریکا کی تشویش میں اضافہ ہورہا ہے، غیر ملکی کمپنیاں بدعنوانی کرتے ہوئے اپنے ہی مزدوروں کو برآمد کر رہی ہیں، قدرتی وسائل ختم کرتے ہوئے ماحول کوآلودہ کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ’ انڈو پیسفک میں موجود کمپنیوں کو بہترین انفراسٹریکچر کی ضرورت ہے‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ بہت مہنگا ہوگا،اور سے متعلق معاہدے کرنے میں گھبراتے ہیں،اس لیے کسی سے کوئی معاہدہ نہیں کرتے۔