کیا آپ جانتے ہیں کہ ‘باربی ڈول سنگر’ کے نام سے مشہور انڈیا کی پلے بیک گلوکارہ کانیکا کپور رواں برس مارچ کے اختتام تک انڈیا میں سب سے زیادہ سرچ کی جانے والی سلیبرٹی تھیں؟
انڈین اخبار ٹائم آف انڈیا کے مطابق مارچ میں کورونا ٹیسٹ مثبت آنے، پولیس کیس کے اندراج اور سوشل میڈیا پر مسلسل تذکرے کے بعد کانیکا کپور کو انٹرنیٹ پر سب سے زیادہ سرچ کیا گیا۔
کورونا وائرس ٹیسٹ مثبت آنے اور لکھنو پولیس کی جانب سے بے احتیاطی اور کوتاہی برتنے اور عوام کی زندگیوں کو خطرات میں ڈالنے جیسے الزامات کے بعد کانیکا کپور کو بہت لوگوں نے سرچ کیا۔
سرچ انجن ‘یاہُو’ کے مطابق کانیکا کپور کو انٹرنیٹ پر اس قدر سرچ کیا گیا کہ انہوں نے گذشتہ ماہ بالی وڈ سٹارز پرینکا چوپڑا اور رجنی کانت کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔ پرینکا چوپڑا اور رجنی کانت کا شمار انٹرنیٹ پر سب سے زیادہ سرچ کی جانے والی بالی وڈ شخصیات میں ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل کانیکا کپور کو اتنا زیادہ کبھی سرچ نہیں کیا گیا تھا۔
‘یاہُو’ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘انڈیا میں لاک ڈاؤن سے قبل سوشل میڈیا کی پسندیدہ سٹار پرینکا چوپڑا کو خواتین سٹارز میں سب سے زیادہ آن لائن سرچ کیا گیا تھا۔
‘کانیکا کپور نے کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کی خبروں کے بعد پرینکا چوپڑا کو بھی پیچھے چھوڑتے ہوئے ٹاپ پوزیشن پر قبضہ جما لیا ہے۔’
کانیکا کپور نہ صرف خواتین بلکہ مرد سلیبریٹیز کے مقابلے میں بھی پہلے نمبر پر رہیں۔
کانیکا کپور نے ‘بے بی ڈول میں سونے دی‘ اور ’چٹیاں کلائیاں‘ جیسے شہرہ آفاق گانوں کی وجہ سے انڈیا، پاکستان اور دیگر ممالک میں زبردست مقبولیت حاصل کی ہے۔
گُڑ گاؤں کے ایک سوفٹ انجینئر وردان گپتا کا کہنا ہے کہ ‘میں اس سے قبل کانیکا کپور کو صرف نام سے جانتا تھا اور مجھے اتنا ہی معلوم تھا کہ وہ مشہور گلوکارہ ہیں تاہم جب ان کے کورونا ٹیسٹ کی خبر آئی تو میں ایک ہفتے تک ان کے بارے میں سرچ کرتا رہا۔’
مغربی دہلی کے رہائشی رجنی سنگھ نے کہا ہے کہ ‘کانیکا کپور انڈیا کی پہلی مشہور شخصیت ہیں جن کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا اور اسی لیے ہر شخص ان کی صحت سے متعلق خبریں جاننے کے لیے متجسس تھا۔’
یاد رہے کہ کانیکا پر اپنی ٹریول ہسٹری چھپانے اور بیرون ملک سے واپسی کے بعد قرنطینہ میں جانے کے بجائے پارٹیوں میں شرکت کرنے پر سخت تنقید ہوئی تھی۔
کانیکا کپور کا انگلینڈ سے ممبئی پہنچنے کے 19 دن بعد کورونا ٹیسٹ مثبت آیا تھا۔ انگلینڈ سے ممبئی واپسی کے دو دن بعد وہ لکھنئو چلی گئی تھیں جہاں وہ قرنطینہ میں جانے کے بجائے ایک ہائی پروفائل پارٹی میں بھی شریک ہوئی تھیں جس میں کئی سیاست دانوں اور دیگر نمایاں شخصیات نے شرکت کی تھی۔
گلوکارہ کے خلاف لکھنئو کے چیف میڈیکل آفیسر کی شکایت پر ایف آئی آر بھی درج کی گئی تھی۔ ایف آئی آر میں ان پر غفلت برتنے اور دوسروں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کا الزام لگایا گیا تھا۔
بے بی ڈول سنگر کا پہلا مثبت ٹیسٹ 20 مارچ کو آیا تھا اور 29 مارچ کو کرایا گیا چو تھا ٹیسٹ بھی مثبت آیا، تاہم چار اپریل کو ان کا پانچوں اور چھ اپریل کو ان کا چھٹا ٹیسٹ بھی منفی آیا۔اس کے بعد انہیں ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا تھا اور گھر جانے کی اجازت دے دی گئی تھی۔