اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے منحرف رکن قومی اسمبلی راجا ریاض احمد کی بطور قائد حزب اختلاف تقرر کی درخواست منظور کرلی۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے قائد حزب اختلاف کے تقرر کی منظوری قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط کے طریقہ کار 2007 کے قاعدہ 39 کے تحت تفویض شدہ اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے دی۔
قائد حزب اختلاف کے لیے درخواست کی وصولی کے لیے آج 20 مئی بروز جمعہ دن 3 بجے تک کا وقت مقرر کیا گیا تھا۔
قائد حزب اختلاف کے عہدے کے لیے پی ٹی آئی کے منحرف رکن راجا ریاض احمد اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے غوث بخش خان مہر نے اپنی درخواستیں جمع کرائیں۔
راجا ریاض احمد کی درخواست پر 16 اپوزیشن اراکین جبکہ غوث بخش خان مہر کی درخواست پر 6 اراکین کے دستخط موجود تھے۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط کے تحت حزب اختلاف کے اراکین کی اکثریت کی حمایت حاصل ہونے پر راجا ریاض احمد کا بطور اپوزیشن لیڈر تقرر کیا۔
واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے کے بعد حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 4 منحرف ارکان قومی اسمبلی سندھ ہاؤس اسلام آباد میں موجود تھے جہاں راجا ریاض نے کہا تھا کہ ہمارے ساتھ 24 ارکان ہیں جو ضمیر کے مطابق ووٹ دیں گے۔
نجی ٹی وی کے اینکر سے گفتگو کرتے ہوئے راجا ریاض نے کہا تھا کہ ‘ہم اپنے ضمیر کے مطابق ووٹ دیں گے، ہمارا خان صاحب سے اختلاف ہے اس لیے ووٹ اپنے ضمیر کے مطابق دیں گے’۔
منحرف اراکین کے سامنے آنے سے ایک روز قبل سوات میں جلسے سے خطاب کے دوران اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ اسلام آباد میں سندھ ہاؤس ہے، لوگوں کے ضمیر خریدنے اور ہارس ٹریڈنگ کے لیے، سندھ ہاؤس میں نوٹوں کی بوریاں لے کر بیٹھے ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے ایک دفعہ چھانگا مانگا میں اراکین اسمبلی کے ضمیر خریدنے کی روایت شروع کی تھی، آج سندھ کے عوام کا پیسہ بوریوں میں سندھ ہاؤس آیا ہے اور اس کو بچانے کے لیے سندھ سے گارڈز لے کر آئے ہیں۔
عمران خان نے کہا تھا کہ ساری دنیا کے سامنے بے شرمی سے ہمارے اراکین اسمبلی کو خریدنے آئے ہیں، ان کو ڈر لگا ہوا ہے کہ ان سب کے کرپشن کے کیسز تیار ہیں اور اگر عمران خان مزید تھوڑی دیر اور رہ گیا تو ان سب کو جیل جانا ہے۔