پی ٹی آئی اب بتائے پیسہ کہاں چلا ہے، رانا ثنا اللہ

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ وزیراعلٰی پنجاب کے انتخاب سے قبل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) دعویٰ کرتی رہی کہ کروڑوں کی آفریں کی جارہی ہیں، ہمارے بندے توڑے جارہے ہیں لیکن کل ووٹنگ کے بعد جو اعداد و شمار سامنے آئے اس کے بعد پی ٹی آئی بتائے کہ پیسہ کہاں چلا ہے؟

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ اپنے رہنما سمیت ایک ایسا بدبخت ٹولہ ہے جو مسلسل جھوٹ بول کر قوم کو گمراہ کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 3 روز میں ان کے بیانات اٹھا کر دیکھ لیں کہ کس طرح ان کی پوری قیادت دعوے کررہی تھی کہ کروڑوں کی آفریں کی جارہی ہیں، پیسہ چلا ہے، ہمارے بندے توڑے جارہے ہیں لیکن کل جو اعداد و شمار سامنے آئے اس کے بعد پی ٹی آئی بتائے کہ پیسہ کہاں چلا ہے؟ کیا چوہدری شجاعت نے پیسے لیے؟

انہوں نے کہا کہ کل کے اعداد و شمار سے ثابت ہوگیا کہ پی ٹی آئی کا یہ پورا ٹولہ اپنے سربراہ سمیت جھوٹا پروپیگینڈا کرنے کا ماہر ہے، ان کی کسی بات کو بھی تسلیم نہیں کرنا چاہیے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ کل ان لوگوں نے سپریم کورٹ کی رجسٹری پر آکر ہنگامہ کیا، دیواریں پھلانگی گئیں، دفاتر میں زبردستی داخل ہوئے، یہ بات انتہائی قابل افسوس ہے کہ ان کے خلاف کارروائی کرنے کی بجائے ان کی درخواست جمع کرنے کے لیے ڈپٹی رجسٹرار وہاں پہنچ کر دفتر کھول کر بیٹھ گئے جبکہ درخواست کئی گھنٹوں بعد تیار ہو کر وہاں پہنچی۔

انہوں نے کہا کہ جب کوئی فیصلہ ان کے خلاف آتا ہے تو یہ عدالت پر تنقید شروع کردیتے ہیں کہ عدالتیں رات 12 بجے کیوں کھولی گئیں اور پھر اس کے بعد ان کے لیے عدالتیں رات 12 بجے کھلنا شروع ہوجاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ اداروں اور اسٹیبلشمنٹ کو بھی گالیاں دیتے ہیں اور الیکشن جیت کر بھی الیکشن کمیشن پر تہمتیں لگاتے ہیں جبکہ الیکشن کمیشن ان کے خلاف فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنانے کے لیے اب تک تیار نہیں، اس سے عوام میں یہ تاثر جاتا ہے کہ ان کے ہتک آمیز رویے کی وجہ سے اداروں میں بیٹھے لوگ رعایت برت رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرتا ہوں کہ فارن فنڈنگ کیس کا فوری فیصلہ سنایا جائے اور پھر اس کے مطابق ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری استدعا ہے کہ مسلم لیگ (ن) جن کیسز میں نامزد ہے ان کیسز کی سماعت وہ ججز نہ کریں کہ مسلم لیگ (ن) کے خلاف فیصلے دیتے رہے ہیں یا پھر فل کورٹ ان کیسز کی سماعت کرے۔

انہوں نے کہا کہ 63 اے پر عدالت کے فیصلے نے ہمیں متاثر کیا جس کے نتیجے میں حمزہ شہباز کو دوبارہ وزارت اعلیٰ کا انتخاب لڑنا پڑا، اب اگر وہی فیصلہ ان پر اثر انداز ہوگیا ہے تو اس فیصلے کی کسی اور طرح تشریح تو نہیں کی جا سکتی۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے پارٹی سربراہ کی جانب سے ارکان کو بھیجے گئے اسد عمر کے خط کو تسلیم کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نے 25 لوگوں کو ڈی سیٹ کردیا جس کے بعد ضمنی الیکشن ہوئے، تو کیا چوہدری شجاعت پارٹی سربراہ نہیں ہیں؟ کیا ان کا خط جعلی ہے؟ اگر یہ فیصلہ 3 جگہ مسلم لیگ (ن) کے خلاف لاگو ہونے کے بعد ایک بار مسلم لیگ (ن) کے حق میں استعمال ہوا ہے تو اب مسلم لیگ (ن) کو دیوار سے نہیں لگانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ آج پھر انہوں نے احتجاج کی کال دی ہے، ہم نے تمام صوبوں کو رینجرز اور ایف سی فراہم کردی ہے اور ان کو یہ ہدایت دی ہے کہ اگر کوئی قانون کو ہاتھ میں لے تو ان سے سختی سے نمٹا جائے اور ان کو گرفتار کر کے ان کے خلاف مقدمات درج کیا جائے، ہر مقدمے میں ان کے سربراہ کو بھی نامزد کیا جائے تاکہ ان کا قلع قمع کیا جا سکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں