جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پرویز الٰہی کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کےخلاف اپیل پرسماعت کی جس دوران پرویز الٰہی کے وکیل احسان کھوکھر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہم الیکشن میں تاخیر نہیں چاہتے، میرے موکل کوپی پی 32 گجرات کی حد تک الیکشن لڑنے کی اجازت دی جائے
عدالت نے سوال کیا کہ 10 مرلہ پلاٹ کے کاغذ تک آپ کوکیسے رسائی ملی؟اس پر وکیل نے بتایا کہ 10 مرلہ پلاٹ کی دستاویز پٹواری سے ملی
جسٹس اطہر نے کہا کہ کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں نگران حکومت اس میں ملوث ہے؟
دوران سماعت عدالت نے کہا کہ ووٹرزکو ان کے حق رائے دہی سے محروم نہیں رکھا جانا چاہیے، ریٹرننگ افسرکا کام سہولت پیدا کرنا ہے نا کہ انتخابات میں رکاوٹ ڈالنا، عجیب بات ہے کہ ایک ہی سیاسی جماعت کے ساتھ یہ سب ہورہا ہے، الیکشن کا مطلب لوگوں کی شمولیت ہے، انہیں باہر نکالنا نہیں۔
جسٹس منصور نے کہا کہ آرٹیکل17 کہتا ہے ٹھوس وجوہات کے بغیر الیکشن سے کسی کو روکا نہیں جا سکتا، آئین انتخابات کیلئے ڈی فرنچائز نہیں انفرنچرائزکرنے کی سہولت دیتا ہے۔
عدالت نے پرویز الٰہی کی اپیل منظور کرتے ہوئے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور پرویز الٰہی کا نام، انتخابی نشان بیلٹ پیپر پر چھاپنے کی ہدایت کی تاہم پی ٹی آئی کے صدر نے پرویز الٰہی نے باقی تمام انتخابی حلقوں سے دستبرداری اختیار کرلی