اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی اسلام آباد میں جلسے کی اجازت نہ دینے کے خلاف دائر درخواست پر ڈپٹی کمشنر آفس کے مجاز افسر کو طلب کر لیا۔
اسلام باد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پی ٹی آئی کی درخواست کی سماعت کی۔
عدالت نے ڈپٹی کمشنر آفس کے مجاز افسر کو طلب کرتے ہوئے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کو معاملہ ڈپٹی کمشنر کے سامنے رکھنے کی ہدایت کی۔
چیف جسٹس نے ڈی سی آفس کے مجاز افسر کو ڈیڑھ بجے عدالت پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے سماعت میں وقفہ کردیا۔اسلام آباد میں لاہور جلسہ لائیو دکھانے کے لیے بڑی اسکرین لگانے کی اجازت دینے کی درخواست پی ٹی آئی اسلام آباد کے صدر علی نواز اعوان نے دائر کی ہے۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ اسلام آباد انتظامیہ نے غیر قانونی طور پر اسکرین اور پارک بند کردیا ہے، عدالت پرامن جلسہ کرنے کی اجازت دے۔
درخواست میں ڈی سی اور آئی جی اسلام آباد کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ آج ہی درخواست پر سماعت کرکے اسلام آباد میں ویڈیو جلسے کی اجازت دی جائے۔
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے تحریک عدم اعتماد کے ذریعے سابق وزیر اعظم عمران خان کو عہدے سے برطرف کرنے کے بعد پشاور اور کراچی میں جلسے کیے گئے، جبکہ جماعت آج لاہور میں جلسہ کرنے جارہی ہے، اس ضمن میں اسلام آباد میں بھی جلسے کی اجازت طلب کی گئی ہے۔
پی ٹی آئی نے 16 اپریل کو کراچی کے باغِ جناح میں ہونے والے جلسے کے بعد 21 اپریل کو مینار پاکستان لاہور میں جلسہ شیڈول کر رکھا تھا، جہاں سابق وزیراعظم عمران خان خطاب کریں گے۔
لاہور جلسے میں وزیر اعظم کی سیکیورٹی کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا گیا ہے، تاہم گزشتہ روز ٹوئٹر پر لائیو خطاب میں وزیر اعظم نے کہا تھا کہ تمام تر خدشات کے باوجود وہ جلسے سے خطاب کریں گے۔
قبل ازیں 13 مارچ کو پارٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں فرخ حبیب نے لاہور میں ہونے والے جلسے میں سرپرائز دینے کا اشارہ دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اس بات پر زور دیں گے کہ امپورٹڈ حکومت ناقابل قبول ہے جبکہ لاہور میں ہونے والے جلسے میں سرپرائز اقدام کا اعلان بھی کیا جائے گا۔