پی ٹی آئی کا مینار پاکستان لاہور میں جلسہ: رہنماؤں کا خطاب جاری

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے انتظامیہ پر مینار پاکستان لاہور میں جاری جلسے میں شرکت کے لیے آنے والے شہریوں کو روکنے کے لیے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کی جانے کا الزام عائد کیا جہاں سابق وزیراعظم عمران خان بھی خطاب کریں گے۔

سابق وزیراعظم عمران جلسے میں پہنچ گئے ہیں اور جلد ہی خطاب کریں گے۔قبل ازیں پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان میں بتایا کہ ‘پہلے مینار پاکستان آنے والے راستے بند کردیے گئے اور اب انٹرنیٹ سروس بند کی جارہی ہے’۔انہوں نے کہا کہ ‘امپورٹڈ حکومت اور خوف زدہ کرائم منسٹر (وزیراعظم شہباز شریف) سمجھتے ہیں کہ وہ قوم کو امپورٹڈ حکومت کی جرائم پیشہ مافیا کے خلاف کھڑے ہونے سے روک سکتے ہیں’۔

پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل جاوید خان نے جلسے سے خطاب میں کہا کہ اطلاعات آرہی ہیں کہ لوگوں کو جلسے میں آنے سے روکنے کے لیے روڈ بند کیا جا رہا ہے اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ سڑکیں کھولیں اور لوگوں کے سامنے رکاوٹیں کھڑی نہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو مت روکیں ورنہ لوگ خود یہاں پہنچیں گے اور تمام رکاوٹیں ہٹا دیں گے اس لیے تمام رکاوٹیں ختم کریں۔

دوسری جانب جلسے کے اطراف میں انٹرنیٹ سروس میں مسائل پیش آ رہے ہیں جہاں عمران خان 10 بجے خطاب کریں گے۔

قبل ازیں پی ٹی آئی رہنماؤں نے جلسے کی تیاریاں صبح سے شروع کردی تھیں اور لوگوں کو شہروں کے مختلف علاقوں سے ریلیوں کی شکل میں جلسہ گاہ تک پہنچا رہے تھے۔

پنجاب کی سابق وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کا نعرہ اور تاریخی جلسے کا مقصد پاکستان میں بیرونی طاقتوں کی مداخلت کی اجازت نہ دینا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ مینار پاکستان میں ایک بڑا اسٹیج تیار کیا گیا ہے اور عمران خان جلسے سے تاریخی خطاب کریں گے۔

پی ٹی آئی پنجاب کی سیکریٹری اطلاعات مسرت چیمہ کا کہنا تھا کہ اسٹیج تیار ہوگیا ہے جہاں خواتین اور مردوں کے لیے الگ الگ جگہ بنائی گئی ہے۔

خیال رہے کہ لاہور کے ڈپٹی کمشنر نے گزشتہ روز خط میں کہا تھا ‘سیکیورٹی ایجنسیز کی جانب سے موصول ہونے والے شدید خطرات کی روشنی میں اور ضلعی اور صوبائی سطح پر کیے گئے انٹیلی جنس کے تازہ جائزے کے تحت یہ تجویز دی جاتی ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کو 21 اپریل 2022 کو گریٹر اقبال پارک لاہور میں خود موجود ہونے کے بجائے ویڈیو کانفرنس کے لیے ذریعے ورچوئلی اور ایل ای ڈی خطاب کرنا چاہیے’۔

اپنا تبصرہ بھیجیں