وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ میری پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے ممبران اسمبلی سے درخواست ہے کہ سیاسی اختالافات سے بالاتر ہوکر جنوبی پنجاب کے حق میں ووٹ دیں، یہ کسی ایک جماعت کی نہیں ساڑھے 3 کروڑ عوام کی آوازہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ویڈیو لنک پر ملتان کے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی پنجاب کو اپنے حقوق دینے جارہے ہیں، جنوبی پنجاب ملک کا ایک اور صوبہ بننے جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چھوٹے صوبوں میں ہمیشہ یہ احساس محرومی رہا ہے کہ صوبہ پنجاب ان کے فیصلوں پر حاوی رہا ہے، ماضی کی حکومتوں نے جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے سے متعلق محض وعدے کیے، لیکن ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ اگر ہمیں موقع ملا تو اس حوالے سے پیش رفت کریں گے، ہم نے پیپلزپارٹی کی طرح صرف زبانی باتیں نہیں کیں، ہم نے اسے اپنے منشور کا حصہ بنایا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عمران خان کی موجودگی میں ہم نے اس حوالے سے گفتگو کی کہ کیا واقعی جنوبی پنجاب کو علیحدہ صوبہ بنانے کی ضرورت ہے؟ ہم اس بات پر قائل ہوئے کہ جنوبی پنجاب کے لوگوں کے مطالبے میں وزن ہے، ہم اس نتیجے پر پہنچے کے اس سے وفاق مضبوط ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس نقطے پر ہم نے جنوبی پنجاب میں مہم چلائی اور تحریک انصاف کا مؤقف مختلف اضلاع میں لے کر گئے، میں شکرگزار ہوں جنوبی پنجاب کے لوگوں کا کہ جنوبی پنجاب کی قومی اسمبلی کی سیٹوں میں واضح اکثریت تحریک انصاف کے پاس ہے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ مینڈیٹ ملنے کے بعد اب اگلا مرحلہ آئینی ترمیم کے ذریعے اس معاملے کو آگے بڑھانا ہے اور آئینی ترمیم کے لیے دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہے جو ہمارے پاس موجود نہ تھی، پھر ہم نے یہی فیصلہ کیا کہ جو ہمارے بس میں ہے وہ ہم کر گزریں۔
انہوں نے بتایا کہ اس لیے ہم نے فیصلہ کیا کہ صوبے کے انتظامی اسٹرکچر کو دوبارہ دیکھنا ہوگا، ہم یہ معاملہ کابینہ میں لے کر گئے اور طویل بحث و مباحث کے بعد منظوری حاصل کی، بیوروکریسی کے کچھ حلقوں کی جانب سے بھی اس معاملے میں رکاوٹیں ڈالی گئیں، یوسف رضا گیلانی اور بلاول بھٹو کو بھی اس حوالے سے تعاون کے لیے خط لکھے لیکن کوئی جواب نہ آیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جنوبی پنجاب صوبے کا بل تیار کرنے کے بعد میں نے یہ بل وزیراعظم کو دکھایا اور انہیں بتایا کہ یہ بل اسمبلی میں پیش کرنے سےپہلے پارلیمنٹ سے منظوری چاہیے ہوگی، وقت بچانے کے لیے ہم سرکولیشن کے ذریعے کابینہ سے اس کی منظوری لی۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ سے منظوی کے بعد میں یہ بل اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے پاس لے کرگیا اور اسے اسمبلی کےایجنڈے میں شامل کرنے کی درخواست کی، میں یہ بتاتے ہوئے خوشی محسوس کررہا ہوں کہ اسپیکر صاحب نے اس پراسیس کی منظوری دیدی ہے، اب ہماری کوشش ہے کہ ان شا اللہ آنے والے اجلاس میں اسے ایجنڈے کا حصہ بنیں اور پھر اسے اسٹیڈنگ کمیٹی کو بھیجیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کل کے تاریخی جلسے میں شرکت کے لیے وزیراعظم نے سب کو دعوت دی ہے، پاکستان کی سیاست اہم موڑ پر آچکی ہے اور ان شا اللہ ایک نیا رخ اختیار کرنے جارہی ہے۔