پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں روسی سفیر کے منہ پر یوکرین جنگ کے مخالف مظاہرین نے سرخ رنگ پھینک دیا۔
رپورٹ کےمطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب پولینڈ میں روسی سفیر سارگے اندریو وارسا کے ایک قبرستان میں دوسری جنگ عظیم میں مرنے والے روسی فوجیوں کی قبروں پر پھول چڑھا رہے تھے۔
ہر سال 9 مئی کو دوسری جنگ عظیم میں نازی جرمنی کی شکست کی یاد میں یوم فتح منایا جاتا ہے، رواں سال یہ تقریبات ایسے وقت میں ہو رہی ہیں جب یوکرین میں روس کی فوجی مہم تیسرے مہینے میں داخل ہو رہی ہے۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے ٹیلی گرام پر بتایا کہ وارسا میں سوویت فوجیوں کے قبرستان میں پھولوں کی چادر چڑھانے کے دوران پولینڈ میں روسی سفیر سارگے آندریو اور ان کے ساتھ موجود روسی سفارت کاروں پر حملہ کیا گیا۔
انہوں نے روس کی جانب سے یوکرین میں نیو-نازیوں سے لڑنے کے دعوے کو دہراتے ہوئے کہا کہ ’نیو نازی ازم کے حامیوں نے پھر سے اپنا اصل چہرہ دکھایا ہے‘۔
جائے وقوع پر موجود اے ایف پی کے ایک فوٹوگرافر کے مطابق ’فاشسٹ‘ کے نعرے اور پیلے نیلے قومی پرچم لہراتے یوکرین کے حامی کارکنوں نے مزار کی جانب بڑھتے وقت روسی سفیر کا راستہ روک دیا اور انہیں پھولوں کی چادر چڑھانے نہ دی۔
بعدازاں کئی افراد نے ان کے چہرے اور کپڑوں پر سرخ رنگ پھینکا اور کچھ چھینٹے ان کے ساتھ موجود لوگوں پر بھی پھینکے، اپنے ہاتھ سے اپنا چہرہ پونچھنے کے بعد سارگے آندریو نے کہا ’مجھے اپنے ملک اور اپنے صدر پر فخر ہے‘۔
سارگے آندریو نے روسی خبر رساں ایجنسی ’آر آئی اے نووستی‘ کو بتایا کہ اس حملے میں انہیں کوئی شدید نقصان نہیں پہنچا۔
روسی سفارت خانے نے اس مقام پر ایک سرکاری تقریب منعقد کرنے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن وارسا کے میئر اور وزارت خارجہ کے منفی ردعمل کے بعد اسے منسوخ کر دیا گیا تھا۔
لیکن اس کے باوجود سارگے آندریو پھولوں کی چادر چڑھانے کے لیے پہنچے جبکہ یوکرائن کے حامی مظاہرین نے بڑے بڑے بینرز میں نعرے تحریر کیے ہوئے تھے اور اور جنگ زدہ ملک یوکرین کی تصاویر بھی دکھائیں۔
اس واقعے کے بعد روس کی وزارت خارجہ نے کہا کہ اس نے پولش حکام سے نوجوان نیو نازیوں کی احمقانہ حرکت کے حوالے سے احتجاج کیا ہے۔
روسی وزارت خارجہ نے نے ایک بیان میں کہا کہ ’روس نے پولینڈ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہر قسم کی اشتعال انگیزیوں کے پیش نظر مکمل سیکورٹی فراہم کرتے ہوئے پھول چڑھانے کی تقریب تاخیر کے بغیر منعقد کرے‘۔
24 فروری کو روس کی جانب سے یوکرین میں فوج بھیجنے کے بعد سے پولینڈ نے پڑوسی ملک یوکرین سے لاکھوں پناہ گزینوں کو قبول کیا ہے۔