پنجاب: فلور مل مالکان کا صوبے کو سبسڈائزڈ آٹے کی سپلائی روکنے کا اعلان

پنجاب میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ذخیرے کی تصدیق کے لیے ملوں کے احاطے میں چھاپہ مار کارروائیوں کے بعد پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن (پی ایف ایم اے) نے سبسڈائز گندم کی پسائی روکتے ہوئے مارکیٹ میں آٹے کی سپلائی بند کر دی۔

رپورٹ کے مطابق پی ایف ایم اے کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ ملوں پر چھاپے مار رہی ہے جبکہ کچھ ملوں کو بلاجواز سیل کر کے ان کے کاروبار کو ختم کر دیا گیا ہے۔

ضلعی انتظامیہ نے اس بات پر زور دیا کہ پنجاب بڑے پیمانے پر سبسڈی پروگرام کے بعد انہیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ سبسڈائز آٹا صوبے سے باہر نہ جائے، اسی وجہ سے یہ اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

محکمہ خوراک کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ اس مقصد کے لیے ذخیرے کے ریکارڈ کی جانچ پڑتال ضروری ہے۔

ملرز کے ظاہرہ کردہ ذخیرے میں تغیر انتظامیہ کو کارروائی پر مجبور کرے گا، تاہم اگر بیان کردہ اعداد و شمار میں تضاد نہ ہو تو ملرز آٹا پیسنے اور بیچنے کے لیے آزاد ہیں۔

ملرز اپنی طرف سےاس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے پورے ذخیرے کا اعلان کر دیا گیا ہے، یہ تمام ذخیرہ ان کی ذاتی خریداری کا حصہ ہے۔

ملرز کے ذخیرے کی معلومات محکمہ خوراک کے ویب پورٹلز کا حصہ ہیں، یہ معلومات چیف سیکرٹری آفس، تمام ڈویژنل کمشنرز، حتیٰ کہ اسپیشل برانچ اور انٹیلی جنس بیورو کے ساتھ بھی شیئر کی جاتی ہیں، انتظامیہ کو اور کس چیز کی ضرورت ہے؟

پی ایف ایم اے کے عاصم رضا کا کہنا ہے کہ اس پرائیویٹ گندم کا آٹا ملرز جہاں چاہیں بیچ سکتے ہیں، حکومت کو صرف اپنی سبسڈی والی گندم اور اس سے بنائے گئے آٹے کی فکر کرنی چاہیے۔’

انہوں نے کہا کہ حکومت کو ملک کے کسی بھی حصے میں نجی آٹے کی سپلائی کو روکنا نہیں چاہیے یہ سپلائی میں رکاوٹ ڈالنا غیر آئینی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر مل کو سبسڈائز گندم اور آٹے کا محدود کوٹہ دیاگیا ہے جب تک کہ یہ مارکیٹ میں نہ آجائے، پورے صوبے میں ملوں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پہلے راولپنڈی ڈویژن، پھر فیصل آباد، پھر گجرات، لیہ اور دیگر ضلع میں مارے گئے جس کے بعد ملرز نے سبسڈی والی گندم کو پسائی روکتے ہوئے مارکیٹ میں سپلائی بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اسے ان کے نجی کاروبار میں رکاوٹ ڈالنے کے بہانے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 8 جون سے سستے آٹے کی سپلائی نہیں ہو گی، جب تک کہ ضلعی انتظامیہ اپنے طریقے درست نہیں کرتی۔

پنجاب حکومت کا ماننا ہے کہ وہ لوگوں کو آٹے کی فراہمی کے لیے ماہانہ 17 ارب روپے کی سبسڈی دے رہی ہے۔

عہدیدار نے بتایا کہ یہ اقدامات صرف سبسڈائز آٹے کی تلاش اور سراغ لگانے اٹھائے جارہے ہیں اسی مقصد کے لیے ملوں کے ذخیرے بھی چیک کیے جا رہے ہیں، ورنہ ضلعی انتظامیہ ملرز کے پیچھے کیوں بھاگے گی؟

ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘محکمہ نے اس گندم کو پیسنے کے لیے ملوں کے لیے سخت معیار وضع کیے اور ضلعی انتظامیہ کو ان معیارات پر عمل درآمد کروانے کے اقدامات میں شامل کیاہے’۔

عہدیدار نے کہا کہ ملرز اسے کاروباری مسئلہ کے طور پر کیوں لے رہے ہیں؟ انہوں نے پہلے ان معیارات سے اتفاق کیا تھا، درحقیقت، وہ سرکاری طور پر سبسڈائز گندم کی سپلائی میں اضافے کا مطالبہ کر رہے ہیں اور اسے ملک کے دیگر علاقوں میں لے جائیں گے جہاں وہ مزید رقم بٹور سکیں۔

انہوں نے زور دیا کہ پنجاب حکومت اپنی سبسڈائز گندم کی فراہمی اور پرائیویٹ گندم کے درمیان فرق نہیں کو ختم نہیں کرنا چاہتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں