پنجاب اسمبلی کے اختیارات محدود کرنے کے آرڈیننس پر پی ٹی آئی کا گورنر کو نوٹس

پی ٹی آئی کی رکن پنجاب اسمبلی زینب عمیر کی جانب سے اپنے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے توسط سے بھیجے گئے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ گورنر پنجاب نے صوبائی اسمبلی کا 40واں سیشن ختم کرتے ہی 41واں سیشن فوری بلا لیا جو کہ پنجاب اسمبلی کو تقسیم کرنے کے مترادف ہے۔

نوٹس میں سیکریٹری پنجاب اسمبلی کی جگہ سیکریٹری قانون کو اختیارات دینے پر اعتراض اٹھایا گیا اور اسے اختیارات سے تجاوز قرار دیا گیا ہے۔

نوٹس میں کہا گیا کہ گورنر نے ایوان اقبال میں بجٹ اجلاس غیر قانونی طور پر بلایا، گورنر پنجاب کی انتظامی اختیارات اور امور میں مداخلت بھی غیر قانونی ہیں، گورنر پنجاب فوری طور پر غیر قانونی آرڈیننس واپس لیں۔

پی ٹی آئی کی جانب سے گورنر پنجاب کو بھیجے گئے مذکورہ نوٹس کی کاپی صدر مملکت کو بھی بھجوا دی گئی ہے جس میں صدر پاکستان سے گزارش کی گئی ہے کہ گورنر پنجاب کو عہدے سے ہٹایا جائے۔

یاد رہے کہ پنجاب میں ہر گزرتے دن کے ساتھ گمبھیر ہوتے سیاسی بحران کے دوران گورنر بلیغ الرحمٰن نے 15 جون کو ایک نوٹی فکیشن جاری کرتے ہوئے پنجاب اسمبلی کی آزادانہ حیثیت کو ختم کردیا تھا۔

یہ پیشرفت ایک ایسے موقع پر سامنے آئی تھی جب مقررہ دن سے 2 روز بعد بھی پنجاب اسمبلی میں بجٹ پیش نہیں کیا جا سکا تھا۔

گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن کے دستخط سے جاری ہونے والے آرڈیننس میں متعدد تبدیلیاں کی گئیں اور پنجاب اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کے قواعد و ضوابط میں تبدیلی کی گئی۔

نوٹی فکیشن کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کا طریقہ کار تبدیل کردیا گیا جس کے تحت جب بھی گورنر، اسپیکر یا حکومت پنجاب کے سیکریٹری اجلاس طلب کریں گے تو محکمہ قانون و پارلیمانی امور اسمبلی میں اجلاس طلب کرنے کے حوالے سے نوٹی فکیشن جاری کریں گے۔

نوٹی فکیشن کے مطابق پنجاب سیکریٹریٹ سروس ایکٹ 2019 کے نویں حصے کے ساتھ ساتھ دو مزید ایکٹ بھی ختم کردیے گئے۔

ان تبدیلیوں کے بعد پنجاب اسمبلی کی خودمختار حیثیت ختم کردی گئی اور اب اسمبلی، وزارت قانون کے ایک ادارے کے طور پر کام کرے گی جبکہ سیکریٹری پنجاب اسمبلی کو وزارت قانون کے ماتحت کردیا گیا۔

واضح رہے کہ ایسا ملکی تاریخ میں پہلی بار ہوا تھا کہ 15 جون کو صوبائی اسمبلی کے بیک وقت 2 بجٹ اجلاس ہوئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں