سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اتوار کو پشاور میں کور کمیٹی کا اجلاس طلب کیا ہے جس میں 25 مئی سے 29 مئی کے درمیان کسی تاریخ کو اسلام آباد آنے کا فیصلہ کریں گے۔
ملتان میں پارٹی کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کوئی ڈرنے والی کھلاڑی بڑا کرکٹر نہیں بن سکتا، نقصان سے ڈرنے والا کوئی کاروباری بڑا تاجر نہیں بن سکتا۔ان کا کہنا تھا کہ اقتدار کی باریاں لینے والے کرپٹ لوگوں نے مجھ سے این آر او لینے کی بڑی کوشش کی، جب میں نے این آر او دینے سے انکار کردیا تو ہماری حکومت کے خلاف سازش کی گئی، انہوں نے مشرف کی طرح مجھ سے این آراولینے کی پوری کوشش کی، کبھی لانگ مارچ اور کبھی اسمبلی میں برا بھلا کہا گیا، اپوزیشن کا ایک مقصد کرپشن کے کیسزمعاف کرانا تھا۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دنیا میں نوجوانوں اور خواتین کے بغیر کوئی بھی انقلاب کامیاب نہیں ہوتا، شاندار استقبال پر ملتان کا شکریہ اداکرتا ہوں، یہ انقلاب آرہا ہے۔
‘کہتے ہیں پیٹرول کی قیمت بڑھانے کے لیے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلاؤ، تاکہ رد عمل فوج پر پڑے’
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھےکہا گیا کہ آپ کی جان کو خطرہ ہے، بلٹ فروف شیشہ لگالو، خوف کا بت ٹوڑنے سے ہی قوم وجود میں آتی ہے، موت سے ڈرنے والے کسی فوجی نے کبھی بڑے تمغے حاصل نہیں کیے، جو موت سے ڈرتا ہوں وہ کبھی بڑے تمغے حاصل نہیں کرسکتا، ذلت اور نوکری جانے کا خوف بڑے انسان کو چھوٹا بنا دیتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کرپٹ لوگوں نے مجھے بلیک میل کرنے کی بڑی کوشش کی، میرے پاکستانیوں، مجھے بتاؤ کیا میں ان کو این آر او دیتا، کبھی اپنی قوم کو کسی کے سامنے جھکنے نہیں دوں گا، ن لیگ والے جواب دیں کہ کبھی گیدڑ قوم کا لیڈر بند سکتا ہے، کبھی گیدڑ کو بھی کوئی لیڈر مانتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ اتنی ڈرپوک حکومت ہے جو پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت بڑھانے سے اتنی ڈری ہوئی ہے کہ کہتے ہیں کہ پیٹرول کی قیمت بڑھانے کے لیے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلاؤ، تاکہ قیمتیں بڑھانے کا رد عمل فوج پر پڑے، یہ حال ہے اس حکومت کا۔
‘سازش کرنے والوں نے سمجھا پی ٹی آئی کی قبر کھد گئی’
ان کا کہنا تھا کہ ان کرپٹ حکمرانوں نے ہمارے خلاف سازش کی اور ان کے ساتھ امریکا مل گیا، امریکی ایمبیسی کے لوگوں نے ہمارے لوگوں سے ملاقاتیں شروع کردیں، 8 مارچ کو ایک امریکی عہدیدار نے ہمارے سفیر کو دھمکی دی کہ اگر عمران خان کو عدم اعتماد کو شکست نہ دی تو پاکستان کے اوپر مشکل وقت آئے گا اور اگر عمران خان کو ہٹادیا تو پاکستان کو معاف کردیا جائےگا۔
ساابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم خود دار قوم ہیں، ہمیں ان کی معافی کی ضرورت نہیں لیکن اس ملک کی اشرافیہ امریکی دھمکی سے ڈر گئی اور 22 کروڑ کے منتخب وزیراعظم کو سازش کے تحت ہٹایا، سازش کرنے والوں نے سمجھا کہ اب تحریک انصاف کی قبر کھد گئی ہے، اب پارٹی کو خدا حافظ کہنا چاہیے۔
‘جتنی دیر یہ حکمران چلیں گے اتنا ذلیل ہوں گے’
عمران خان کا کہنا تھا کہ قرآن میں اللہ کہتا ہے کہ ایک پلان انسان بناتا ہے، دوسرا پلان اللہ بناتا ہے، صرف منصوبہ کامیاب ہوتا ہے، میرے اللہ کا منصوبہ کچھ اور تھا، انہوں نے ہماری پارٹی کو دفن کرنے کی کوشش کی مگر اس نے میری ساری قوم کو جگادیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر مجھے اپنی قوم کی فکر نہ ہو تو میں چاہوں گا کہ یہ حکومت کچھ مہینے مزید چلےتاکہ ساری قوم کے سامنے ان کا اصل چہرہ آجائے کہ سوائے کرپشن کے انہوں نے آج تک کیا ہی کچھ نہیں ہے، جتنی دیر یہ حکمران چلیں گے اتنا ذلیل ہوں گے اور ان کے ساتھ سازش کرکے ان کو لانے والے بھی ذلیل ہوں گے۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا ان کو بے نقاب کرنےکے لیے ان کو چلنے دینا چاہیے مگر ملک کا دیوالیہ نکل رہا ہے، روپیہ گر رہا ہے، روپیہ گرنے کی وجہ سے مزید مہنگائی آنے والی ہے، کیونکہ روپیہ گرنے سے درآمد کی جانے والی ساری چیزیں پیٹرول، گیس، گھی، دالیں مہنگائی ہوجاتی ہیں، اس لیے اگر ہم سیاست کا سوچیں تو ہم چاہیں گے کہ یہ حکومت چلے لیکن جتنی دیر یہ حکومت چلے گی یہ ملک کو سری لنکا جیسے حالات کی جانب دھکیل دیں گے۔
‘مریم، دیکھو تھوڑا دھیان کرو، تمہارا خاوند ہی ناراض نہ ہوجائے’
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا اس تمام صورتحال میں آج میں ملتان میں یہ مطالبہ کرتا ہوں کہ جلد از جلد اسمبلیاں تحلیل کی جائیں اور انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیا جائے۔
عمران خان کا کہنا تھاکہ ’مجھے کسی نے سوشل میڈیا پر تقریر بھیجی، مریم کہیں تقریر کر رہی تھی کل، اس میں اتنی دفعہ اور اس جذبے سے اور اس جنون سے میرا نام لیا کہ میں اس کو یہ کہنا چاہتا ہوں کہ مریم دیکھو تھوڑا دھیان کرو تمہارا خاوند ہی ناراض نہ ہوجائے جس طرح تم یہ بار بار میرا نام لیتی ہو‘۔
ان کا کہنا تھا کہ اپنی آزاد عدلیہ کے لیےتحریک جنرل مشرف کے دور میں جب میں 8روز کے لیے جیل گیا تو مجھے وہاں کوئی طاقت ور ڈاکو نہیں آیا، کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی جب تک وہاں سب کے لیے ایک قانون نہ ہو، جو قوم چھوٹے چوروں کو جیلوں میں ڈالتی ہے اور بڑے ڈاکوؤں کو نہیں پکڑتی وہ قوم تباہ ہوجاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کو مقروض کرنے والے ملک کے مسئلے حل نہیں کرسکتے، لندن میں بیٹھا ہوا ملک کے فیصلے کررہا ہے، کبھی آئی ایم ایف کے پاس جارہے ہیں، کبھی لندن بھاگتے ہیں، وہ خود کو تجربہ کار کہتے تھے، اب پتا لگا ان کو سارا تجربہ کرپشن کا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انشااللہ عوام کا سمندر اسلام آباد جائے گا، ہم نے صرف ایک چیزمانگنی ہے اسمبلی کب تحلیل اورالیکشن کب ہوگا، میں نے فیصلہ کرنا ہے کس دن اسلام آباد بلانا ہے، گھبرانا نہیں، جذبہ وجنون ہے۔
‘نواز شریف جہاز کی سیڑھیاں ایسے چڑھا جیسے اولپمکس ٹریننگ کے لیے آیا’
پی ٹی آئی چیئر مین نے مسلم لیگیوں سے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ والو خدا کے واسطے مجھے جواب دو کہ کیا کبھی کوئی گیدڑ لیڈر بن سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے اتحادی زرداری نے کہا تھا نوازشریف اٹک جیل میں اتنا روتا تھا ٹشو ختم ہو جاتے تھے، مشرف سے معاہدہ کرکے سعودی عرب بھاگ گیا، اس بار پھرجھوٹ بول کر ڈرامہ کر کے لندن بھاگ گیا،ہمارے اجلاس کے دوران ہمیں بتایا کہ کہ اتنا بیمار ہے کہ شاید جہاز پر بھی نہ بیٹھ سکے۔
عمران خان نے بات جاری رکھتے ہوئے کہاکہ اجلاس کے دوران شیریں مزاری بیماریاں سن کر کابینہ میں رونا شروع ہوگئی تھیں کہ بے چارے کو جانے دیں، نوازشریف جیسے جہازپرچڑھا نیا نواز شریف سامنے آگیا، بیماری ختم ہو گئی، نوازشریف جہاز کی سیڑھیاں ایسے چڑھا جیسے اولپمکس کے لیے ٹریننگ کرنے کے لیے آیا ہے، پھر لندن کی ہوا لگی تو نواز شریف سیساست دان بن گیا۔
‘اب پتا چلا ان کا سارا تجربہ کرپشن کا ہے’
ان کا کہنا تھا کہ (ن) والوں آپ لوگ کیسے اس آدمی کے پیچھے چل سکتے ہو جس کو عدالت نے سزا دی ہوئی ہو، جو اربوں روپے گھروں میں رہتا ہو، جس کے بچیں اربوں روپے کے گھروں کا حساب دینے سے انکار کریں تو آپ کیسے اس کے پیچھے چل سکتے ہو۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ چھوٹا بھائی چیری بلاسم نے لاہورہائیکورٹ میں نوازشریف کی واپسی کی گارنٹی دی تھی، شہباز شریف کو جھوٹی گارنٹی پربھی سزا ہونی چاہیے تھی، ان کے ساتھ آصف زرداری مل گیا اور وہ بھی مل گیا جس کی آج کل قیمت بڑھانی ہے، یہ اتنے ڈرے ہوئے ہیں پٹرول کی قیمت نہیں بڑھارہے، ان سب نے امریکا کے ساتھ مل کرسازش کی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ شہبازشریف پہلے سے ہی نیشنل حکومت بنانے کا اعلان کررہے تھے، یہ سمجھ رہے تھے ڈیڑھ سال حکومت کریں گے، الیکشن کمیشن پہلے ہی ان کے ساتھ تھا، یہ سمجھ رہے تھے دھاندلی کے ذریعے الیکشن جیت جائیں گے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے تو قوم کو بتایا تھا بڑے تجربہ کارہیں، وزیراعظم کو 6 ہفتے ہو گئے ہیں کہتے ہیں صبح 7 بجے جاگ جاگ جاتا ہے، میرا مالی 6 بجے جاگ جاتا ہے،7 بجے جاگنے سے کیا ہوتا ہے، ڈالر 200 کا ہوگیا ہے، اب پتا چلا ہے ان کا سارا تجربہ کرپشن کا ہے، یہ جب اقتدارمیں آتے ہیں تو پیسہ بناتے ہیں اورملک مقروض ہوجاتا ہے۔
‘ریٹائر فوجی بھی ہمارے ساتھ آنے کے لیے تیار ہیں’
انہوں نے کہا کہ پچھلے ایک سال سے سازش کرنے میں لگے تھے، اب اقتدار مل گیا تو کیوں نہیں مل سنبھل رہا؟ شہبازشریف کبھی لندن بھاگتا ہے، کبھی کہتے ہیں نیشنل سکیورٹی چیزیں مہنگی کرے، 30 سال سے مقروض کرنے والے ملک کے مسئلے حل نہیں کرسکتے۔
عمران خان نے کہا کہ ہمیشہ سوچتا ہوں ان کو اتنا زیادہ مجھ پرغصہ کیوں ہے، ان کے چچا، بھائیوں کو مجھ پر اتنا غصہ کیوں، ان کے سارے کیسز تو پیپلزپارٹی دور کے بنے ہوئے ہیں، شہبازشریف مقصود چپڑاسی کیس کے علاوہ باقی سب پرانے کیس ہیں تو مجھ سے انہیں گلہ کس جیز کا ہے کہ میں کیس معاف نہیں کرتا، انہیں قانون کے نیچے لانے کی کوشش کر رہا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ قوم اگر آج نہیں نکلی تو ہم 2 غلامیاں کریں گے، ایک غلامی امریکا کی، کیونکہ یہ امریکا کے غلام ہیں، دوسری غلامی 30 سال سے ملک کو لوٹنے والے ڈاکوؤں کی۔
ان کا کہنا تھا کہ جب میں وزیراعظم کے عہدے سے ہٹا تو اس وقت میں نے فیصلہ کیا تھا کہ میں سڑکوں پر نکلوں گا، اگر اکیلا بھی نکلنا پڑا تو نکلوں گا، اس وقت مجھے اندازہ نہیں تھا کہ پوری قوم میرے ساتھ کھڑی ہوجائے گی، اندازہ نہیں تھا کہ خواتین، اسکولوں کے بچے، ہر شعبے کے ملازمین نے کہا، پولیس والوں نے کہا کہ ہمارے گھر بھی آرہے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ویسے سول سروس سب سے ڈرپوک ہوتے ہیں، سب سے بزدل بیوروکریٹ ہوتے ہیں، انہوں نے بھی کہہ دیا کہ ہمارے خاندان آرہے ہیں، ملک کے لیے جانیں قربان کرنے والے ریٹائر فوجی بھی ہمارے ساتھ آنے کے لیے تیار ہیں، اسلام آباد میں دنیا کی تاریخ کا بڑا عوامی سمندر اسلام آباد میں لوگ دیکھیں گے۔
‘آج نئی پیش رفت سامنے، لوٹوں کو نا اہل کردیا گیا’
ان کا کہنا تھا بات سیاست سے اوپر چلی گئی، یہ انقلاب پاکستانیوں کو ایک قوم بنا رہا ہے۔
انہوں نے کہا ہم امریکی جنگ میں شامل ہوئے، اس وقت ہماری یہ غلطی تھی کہ ہمارا اس وقت کا سربراہ نے امریکی دھمکی کے آگے گھٹنے ٹیک دیے، اس می ںاتنی دلیری نہیں تھی کہ اپنے لوگوں کے لیے کھڑا ہوتا، گھٹنے ٹیک کر پاکستان کا نقصان کرایا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب انٹروی میں اڈوں کی بات ہوئی تو میں نے اس لیے انکار کیا، واضح کردیا کہ امن میں ساتھ چلیں گے، کسی کی جنگ میں پاکستان شرکت نہیں کرے گا۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج میرا اسلام آباد جلسے سے قبل آخری جلسہ ہے، آج ایک نئی پیش رفت سامنے آئی ہے، لوٹوں کو نا اہل کردیا گیا ہے، اتوار کو میں نے پشاور میں کور کمیٹی کا اجلاس بلایا ہے جس میں فیصلے کے بعد 25 مئی سے 29 مئی کے درمیان کسی تاریخ کو اسلام آباد آنے کا اعلان کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد پرسوں میں اسلام آباد مارچ کی تاریخ کا اعلان کردوں گا تاکہ آپ سب کو تیاری کا وقت مل جائے، انہوں نے مزید کہ 25 سے 29 تک آپ کو اسلام آباد آنے کی تاریخ مل جائے گی اور میں چاہتا ہوں کہ آپ سب اسلام آباد آنے کی تیاری کریں۔