پاکستان میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی مقامی نمائندہ ایستھر پیریز روئیز نے کہا ہے کہ قرض پروگرام بحال کرنے کے لیے پاکستان کی جانب سے کیے گئے پالیسی وعدے نافذ العمل رہیں گے۔
انہوں نے خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف سپورٹ پروگرام کے تحت ساتویں اور آٹھویں جائزوں کے حصے کے طور پر کیے گئے پالیسی وعدے نافذ العمل رہیں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب کے سبب ہونے والے نقصان کی تشخیص کی رپورٹ دستیاب ہونے کے بعد معاشی استحکام کو برقرار رکھتے ہوئے سیلاب متاثرین کی امداد کے حوالے سے آئندہ ہفتوں میں پالیسی پر بات چیت شروع ہو جائے گی۔
آئی ایم ایف عہدیدار کی جانب سے یہ تبصرہ حکومتِ پاکستان کی جانب سے پیٹرول کی قیمتوں میں حالیہ کمی پر آئی ایم ایف سے مشاورت سے متعلق سوال کے جواب میں کیا گیا۔
آئی ایم ایف کا یہ مؤقف نئے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی جانب سے آئی ایم ایف معاہدے کے برعکس آئندہ 15 روز کے لیے تمام پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بجائے تقریباً 5 فیصد کمی کے بعد سامنے آیا ہے۔
اسحٰق ڈار کا مؤقف ہے کہ ایسے وقت میں اضافی ٹیکسز عائد کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے جب ملک تباہ کن سیلاب سے نبرد آزما ہے جس میں 1600 سے زیادہ افراد جاں بحق ہوگئے ہیں اور کم از کم 30 ارب ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے۔
انہوں نے آئی ایم ایف کے ممکنہ تحفظات کے حوالے سے کہا تھا کہ ’میں گزشتہ 25 برس سے آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل کر رہا ہوں، میں اس سے نمٹ لوں گا‘۔
اسحٰق ڈار کا یہ بیان سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کی تنقید کے جواب میں آیا ہے جنہوں نے آئی ایم ایف کی منظوری کے بغیر پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کو ’غیر ذمہ دارانہ‘ اقدام قرار دیا ہے۔
اسحٰق ڈار نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’فکر نہ کریں، ان شا اللہ کچھ نہیں ہوگا، مجھے آئی ایم ایف سے ڈیل کرنا آتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ میرے پاس متبادل حل موجود ہیں، بری بات ہے کہ ہم پبلک میں جاکر بول دیں، میں فون کرتے انہیں بتا دیتا کہ اس کا حل نمبر ایک یہ ہے، حل نمبر 2 یہ ہے، میں 25 سال سے ڈیل کر رہا ہوں‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘وزیر اعظم شہباز شریف نے مجھے خود بتایا تھا کہ مفتاح اسمٰعیل کے ہمراہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران انہوں نے آئی ایم ایف حکام کو ٹیکسز کو 3 ماہ کے لیے منجمد کرنے کی تجویز دی تھی، جس پر انہوں نے انکار نہیں کیا تھا’۔