پاکستان میں کورونا ویکسین کی ٹرائل کے لیے رضاکاروں کی بھرتی شروع

پاکستان کے صوبہ پنجاب کی یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے جمعہ اکتیس جولائی سے ایسے رضاکاروں کے ناموں کا اندراج شروع کر دیا ہے جو کورونا ویکسین ٹرائل میں شریک ہونا چاہتے ہیں۔
یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے بتایا کہ ’ہم مختلف بین الاقوامی اداروں کے ساتھ تحقیقات میں کسی نہ کسی طرح شریک ہیں۔ ویکسین کے ٹرائل کے لیے آکسفورڈ یونیورسٹی اور چین کی کن منگ ہیلتھ یونیورسٹی کے ساتھ ہم اشتراک کر رہے ہیں۔‘

ڈاکٹر جاوید کے مطابق دونوں یونیورسٹیز ویکسین بنانے کے آخری مرحلے میں پہنچ چکی ہیں اور اب جلد بڑے پیمانے پر انسانوں پر ان کا ٹرائل شروع ہو گا۔

انہوں نے بتایا کہ ’دونوں یونیورسٹیز کی طرف سے دس ہزار افراد مانگے گئے ہیں جس کے لیے ہم نے آج سے رجسٹریشن کا آغاز کر دیا ہے۔‘
یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی انتظامیہ کے مطابق پہلے ہی دن دوہزار سے زائد افراد کے ناموں کا اندراج ہو چکا ہے جو رضا کارانہ طور پر ویکسین ٹرائل میں شریک ہونے کے لیے تیار ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں کہ یہ ٹرائل کس طرح سے ہوں گے؟ ڈاکٹر جاوید اکرم نے بتایا کہ ’جب ہمارے پاس دس ہزار افراد مکمل ہو جائیں گے تو ان کی سکریننگ کی جائے گی۔ کیونکہ یہ ایسے افراد ہوں گے جن کو پہلے کبھی کورونا نہیں ہوا۔ اور یہ کوئی معمولی سکریننگ نہیں ہو گی بلکہ سب کے اینٹی باڈیز ٹیسٹ لیے جائیں گے۔ تاکہ ایسے افراد جن کو کورونا ہو کے گزر گیا ہو اور انہیں علامات ظاہر نہ ہونے کی وجہ سے پتا نہ چلا ہو ایسے افراد بھی ٹرائل کے لئے موزوں نہیں ہوں گے۔‘

سکریننگ کے بعد نتائج دونوں یونیورسٹیز کے ساتھ شئیر کیے جائیں گے۔ جس کے بعد ویکسین پاکستان پہنچے گی۔ ڈاکٹر جاوید اکرم کے مطابق ’ہم کوشش کریں گے کہ پورے پنجاب اور آزاد کشمیر سے لوگوں کو ٹرائل میں شامل کیا جائے ہماری پورے پنجاب میں سو سے زائد شاخیں ہیں جہاں دس ہزار افراد کی مانیٹرنگ کا مکمل بندوبست کر لیا گیا ہے۔‘
ڈاکٹر جاوید نے بتایا کہ یہ ٹرائل جب شروع ہوں گے تو اس کے بعد دوبارہ اینٹی باڈیز ٹیسٹ لیے جائیں گے۔ ’ان نئے نتائج سے ویکسینز کے موثر ہونے یہ ہونے کا فیصلہ ہو گا۔‘
انہوں نے بتایا کہ پوری دنیا سے رضاکاروں کو لیا جا رہا ہے۔ پاکستان کو بھی اس لیے شامل کیا گیا کیونکہ ہمارا ٹیسٹ کا معیار بھی بین الاقوامی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں