پاکستان میں سری لنکا جیسے حالات مہینوں نہیں صرف ہفتوں دور ہیں، اسد عمر

سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ ملک کے زرِمبادلہ کے ذخائر میں تیزی سے کمی آرہی ہے اور باہر سے فنڈز لینا بھی مشکل ہوتا جارہا ہے، پاکستان میں سری لنکا جیسے حالات مہینوں نہیں بلکہ ہفتوں دور ہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ زراعت اور کسانوں کی آمدنی میں پچھلی دو سالوں میں جو اضافہ ہوا ہے اس کی پاکستان کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی، عمران خان کی حکومت نے کسانوں کو ان کا حق دلوایا اور سازگار پالیسیوں کے سبب کسانوں نے بھی زبردست کاشت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ کپاس کی پیداوار پچھلے سال سے 18.6 فیصد زیادہ ہوئی ہے، گنے کی پیداوار گزشتہ سال سے 6 فیصد زیادہ اور پاکستان کی تاریخ کی ریکارڈ فصل پیدا ہوئی ہے، اسی طرح چاول کی فصل 90 لاکھ ٹن سے زائد ہے جو گزشتہ سال کے مقابلے 10.7 فیصد زیادہ ہے۔

قوم کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے اسد عمر نے بتایا کہ مکئی اور آلو کی فصل میں بھی ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، اس وقت میں جب ساری دنیا مہنگائی کی لپیٹ میں ہے پاکستان میں عمران خان کی کسان دوست پالیسیوں کی سبب پاکستان کی چار بڑی فصلوں کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے۔

صنعتوں کی ترقی کے بارے میں بات کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر نے بتایا کہ لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں 10.4 فیصد اضافہ ہوا، گزشتہ سال 11 فیصد اضافہ ہوا تھا، یہ پانچ سال میں پہلی بار ہوا ہے جب مسلسل دو سال سے 10 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے، اس سے قبل 7 فیصد تک بھی اضافہ نہیں ہوا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ رواں سال برآمدات میں 26 فیصد اضافہ ہوا اور پاکستان کی تاریخ میں کوئی ایسا وزیر اعظم نہیں آیا جس نے برآمدات پر توجہ دی ہو، پاکستان کی ترقی کے لیے برآمدات لازمی ہے۔

توانائی کے بارے میں بات کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ رواں سال گزشتہ سال کے مقابلے میں 10 فیصد سے زائد بجلی پیدا کی گئی۔

’عمران خان نے عوام کو مہنگائی سے بچانے کی کوشش کی‘

موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ ان کے آتے ہی بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ شروع ہوگئی اور رمضان میں بدترین لوڈشیڈنگ کا سامنا رہا۔

پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت کے اعداد و شمار بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رواں سال گزشتہ سال کے مقابلے پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں 17 فیصد اضافہ ہوا، جس سے معلوم ہوتا ہے ملک میں معاشی پہیہ تیزی سے چل رہا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اعداد و شمار سے معلوم ہوا ہے کہ رواں سال ہماری معیشت کی نمو کی شرح گزشتہ سال کے 5.6 فیصد سے بھی زیادہ ہوگی اور کم از کم یہ 6 فیصد تک پہنچی گی، یہ بھی 15 سال کے بعد پہلی بار ہورہا ہے کہ دو سال متواتر طور پر پاکستان کی معیشت 5 فیصد سے زائد پر نمو کر رہی ہے۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ معیشت تیزی سے ترقی کر رہی تھی اور اسی تناظر میں تحریک عدم اعتماد لائی گئی اور دو ماہ میں عدم اعتماد کی تحریک کے دوران زرِمبادلہ کے ذخائر تیزی سے گرے اور اس میں 6 ارب ڈالر سے زائد کی کمی آئی، یعنی دو ماہ میں زرِمبادلہ کے ذخائر میں 37 فیصد کمی آئی۔

بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ روپے کی قدر میں کمی آتی جارہی ہے اور گزشتہ ہفتے کے دوران ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں تقریباً 15 روپے کی کمی آئی ہے، گزشتہ ہفتے روزانہ کی بنیاد پر ایک، دو روپے پاکستان کی کرنسی میں کمی دیکھی جارہی تھی۔

مہنگائی کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مہنگائی پر ہم نے بڑی تقاریر سنیں، عالمی سطح پر اجناس کی قیمتوں میں اضافہ مہنگائی کی بنیاد بنا، لیکن عمران خان نے اپنے ملک کے لوگوں کو مہنگائی سے بچانے کی کوشش کی۔

ان کا کہنا تھا سابق وزیر اعظم نے باقی اخراجات کو بچا کر پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں کمی کی، ٹیکس نہ ہونے کی برابر کردیا اور کمزور طبقے کو دیے جانے والے پیسے کی قیمت میں اضافہ کیا، لنگر خانے اور پناہ گاہیں کھولنے سمیت متعدد اقدامات کیے۔

’افراطِ زر کی شرح 11 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے’

اسد عمر نے کہا کہ پچھلے ایک سال میں عمران خان نے دنیا میں بڑھتی مہنگائی سے پاکستان کو بچانے کے لیے بہت کام کیا، لیکن یہ اہل ترین لوگ جو کہتے تھے عمران خان کی ٹیم نااہل ہے انہوں نے کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا ان کے آتے ہی افراطِ زر کی شرح 11 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، بیان دیتے تھے کل سے آٹا 800 روپے ہوجائے گا، اگلے دن آٹا ایک ہزار 100 سے ایک ہزار 300 پر جاپہنچا۔

انہوں نے وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کا بیان دہرایا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’ 137 روپے فی لیٹر کا پیٹرول پاکستان میں کون خرید سکتا ہے اور ہم پی ڈی ایم والے حکومت کو ایک روپیہ بھی بڑھانے کی اجازت نہیں دیں گے‘۔

سابق وفاقی وزیر نے مفتاح اسمٰعیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب فیصلہ کرنے جاؤ گے تو فیصلہ کرنے سے پہلے یہ یاد رکھنا۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ ملک میں سود کی شرح میں دو ماہ کے دوران ڈھائی فیصد کا اضافہ ہوا ہے جو ساڑھے 12 فیصد سے بڑھ کر 15 فیصد پر پہنچ گیا، اس سے آٹوموبائل کی خریداری، تعمیراتی شعبے سمیت حکومت کے اپنے بجٹ پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

’زرمبادلہ کے ذخائر گر رہے ہیں اور باہر سے پیسہ لینا مشکل ہو رہا ہے‘

انہوں نے کہا کہ ایک طرف زرمبادلہ کے ذخائر گر رہے ہیں تو دوسری طرف باہر سے پیسہ لینا مشکل ہو رہا ہے اور فی الحال ان کو کہیں سے پیسہ نہیں مل رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کی پاکستان، سری لنکا کی طرح کے حالات سے مہینوں کے بجائے ہفتوں دور ہے، اس صورتحال میں پاکستان کی حکومت صرف دو کام کر رہی ہے، پاکستان کے موجودہ وزیر اعظم فیصلہ کرنے کی ہمت نہیں رکھتے۔

بات جاری رکھتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ مفتاح اسمٰعیل دیکھ رہے ہیں شہباز شریف کی طرف، شہباز شریف اسحٰق ڈار کی طرف، اسحق ڈار دیکھ رہے ہیں نواز شریف کی طرف، نواز شریف دیکھ رہے ہیں آصف زرداری کی طرف اور آصف زرداری پتا نہیں کس کی طرف دیکھ رہے ہیں۔

’انہیں بیرون ملک پاکستانیوں کا پیسہ تو قبول ہے، انہیں ووٹ دینے کا حق نہیں‘

انہوں نے کہا کہ فیصلہ سازی منجمد ہے، یہ وہ سیاسی جماعتیں ہیں کہ جو کہتی ہیں کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ دینے کا حق نہیں ہونا چاہیے، ان کا پیسہ تو قبول ہے مگر ووٹ دینے کا حق نہیں ہونا چاہیے، اس وقت پوری وفاقی کابینہ ملک چلانے کے لیے بیرون ملک مقیم پاکستانی کے پاس بیٹھی ہوئی ہے، وہ بھی ایسا پاکستانی جو ضمانت پر ہے اور ملک سے فرار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حکومت کا پالیسی رسپانس سوشل میڈیا کے بچوں کو ڈرانا، دھمکانا اور ان کے گھروں پر ایف آئی کے چھاپے لگوانا ہے، یہ وہ بچے ہیں جنہوں نے بھارت کے ساتھ پاکستان کی ففتھ جنریشن جنگ لڑی ہے۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ جو کہتے تھے ’یہ جو دہشت گردی ہے اس کے پیچھے وردی ہے‘ وہ پاکستان کی کابینہ میں بیٹھے ہیں، جو کہتے تھے کہ پاکستان کی فوج نے پاکستان کی ہڈیوں پر سے گوشت نوچ کر کھا لیا ہے وہ پاکستان کے وزیر دفاع ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ وہ قت نہیں ہے جب دھونس، زبردستی اور خوف سے فیصلے کروائے جاتے تھے، جو سائنسدان یہ فیصلہ کر رہے تھے اور پاکستان کی تاریخ کی کمزور ترین حکومت پاکستان پر مسلط کی جارہی ہے وہ بھول گئے کہ پاکستان کے 22 کروڑ عوام بھی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بند کمروں میں شطرنج کی چالیں کھیل کر حکومت کو گرانا ایک الگ بات ہوتی ہے اور یہ بیدار عوام ہیں، نہ آپ خوف سے ان کی زبانیں بند کروا سکتے ہیں اور نہ یہ کہہ سکتے ہیں جو فیصلے ہم نے کر لیے ہیں اب اس پر ہی گزارا کرو۔

’فوری فیصلہ کریں اور انتخابات کروائیں‘

سابق وزیر نے کہا کہ وقت تیزی سے گزرتا جارہا ہے، اب فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے اور وہ فیصلہ عمران خان، اسد عمر یا کسی اور پارٹی کی خواہش کا نہیں ہوگا بلکہ عوام کی مرضی کا فیصلہ ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ فوری طور پر فیصلہ کریں اور انتخابات کروائیں۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا مریم نواز سمیت مسلم لیگ (ن) کی پوری قیادت یہ چاہتی ہے کہ الیکشن کرا دیے جائیں۔

عمران خان کی جانب سے اسٹیبلشمنٹ کے نمبر بلاک کرنے کے بعد روابط کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں اسد عمر کا کہنا تھا مجھے علم نہیں کسی سے کوئی رابطہ ہے یا نہیں، لیکن میرا کسی سے کوئی رابطہ نہیں ہے، میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں دوبارہ یہ کہوں گا کہ فیصلے سیاستدانوں کو کرنے چاہئیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بےیقینی معیشت کے لیے زہر ہے، کسی کو نہیں معلوم کے آئندہ ماہ کس کی حکومت ہوگی، یہی وجہ ہے کہ ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر کم ہو رہے ہیں، انہیں خود یقین نہیں ہے کہ دو ماہ بعد ان کی حکومت ہوگی یا نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں