پاکستان دہشت گردی کے خلاف اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے، امریکہ

امریکا نے پاکستان کی جانب سے قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کے حالیہ اجلاس میں انسداد دہشت گردی کے لیے کیے گئے فیصلوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب 2 روز قبل قومی سلامتی سے متعلق معاملات پر فیصلوں کے لیے ملک کے اعلیٰ ترین سول ملٹری فورم این ایس سی نے پاکستان کے خلاف سرگرم دہشت گرد گروپوں کو کچلنے کے پختہ عزم کا اظہار کیا۔

31 دسمبر اور 2 جنوری کو ہونے والے اجلاس میں قومی سلامتی کمیٹی نے براہ راست ان کا نام لیے بغیر افغانستان کے حکمرانوں سے واضح اور دوٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ وہ اپنی سرزمین کو پاکستان سےفرار ہونے والے دہشت گرد گروہوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ بننے سے روکیں اور ان کی سرپرستی ختم کریں، قومی سلامتی کمیٹی نے ملک کے اندر سرگرم دہشت گرد گروہوں کو پوری طاقت سے کچلنے کے عزم کو بھی دہرایا تھا۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے غیر معمولی سخت الفاظ پر مشتمل بیان میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور پاکستانی سرزمین کے ایک ایک انچ پر ریاست کی مکمل رٹ برقرار رکھی جائے گی۔

منگل کے روز ہونے والی ایک پریس بریفنگ کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکا، قومی سلامتی کمیٹی کے حالیہ بیان سے آگاہ ہے۔

ایک سوال کے جواب میں نیڈ پرائس نے کہا کہ دہشت گردانہ حملوں سے پاکستانی عوام کو بے پناہ نقصان پہنچا ہے، پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغان طالبان کو اپنے اس عزم اور وعدے کو نبھانا چاہیے جو انہوں نے کیا تھا کہ ان کی سرزمین کو کبھی بھی عالمی دہشت گرد حملوں کے لیے لانچنگ پیڈ کے طور پر استعمال ہونے نہیں دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ عزم ان بنیادی وعدوں میں سے ہے جنہیں طالبان آج تک پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں یا جنہیں وہ پورا کرنا ہی نہیں چاہتے۔

وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اہم اجلاس میں وزرا، سروسز چیفس اور اعلیٰ انٹیلی جنس حکام نے شرکت کی تھی، اجلاس میں ملک میں معاشی استحکام کے لیے حکومت کے روڈ میپ کی بھی توثیق کی گئی۔

اجلاس دہشت گرد حملوں میں اضافے اور بڑھتے معاشی بحران سے متعلق صورتحال اور اقدامات پر غور کرنے کے لیے بلایا گیا تھا۔

حالیہ دنوں میں ہونے والے زیادہ تر حملے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے کیے ہیں، اجلاس میں طالبان فورسز کے ساتھ سرحدی تنازعات میں اضافے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

اعلامیے میں بتایا گیا کہ کسی بھی ملک کو دہشت گردوں کے لیے کوئی پناہ گاہ یا سہولت فراہم کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور پاکستان اس حوالے سے اپنے شہریوں کی حفاظت کے تمام حقوق محفوظ رکھتا ہے۔

اجلاس میں کہا گیا کہ پاکستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا اور پاکستان کے ہر کونے میں ریاست کی مکمل عملداری قائم کی جائے گی۔

قومی سلامتی کمیٹی نے سیکیورٹی کی بگڑتی صورتحال سے نمٹنے کے لیے متعدد اقدامات پر اتفاق کیا جب کہ سنگین صورتحال نے کئی اہم ممالک کو تشویش میں مبتلا کیا اور وہ یہاں مقیم اپنے شہریوں کے لیے ایڈوائزری جاری کرنے پر مائل ہوئے۔

اجلاس کے بعد سامنے آنا والا اہم ترین اقدام ہمسائے ملک افغانستان کو کالعدم ٹی ٹی پی کی ہر طرح کی حمایت ختم کرنے کے لیے واضح اور دوٹوک پیغام تھا۔

اعلامیے میں بتایا گیا کہ کسی بھی ملک کو دہشت گردوں کے لیے کوئی پناہ گاہ یا سہولت فراہم کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور پاکستان اس حوالے سے اپنے شہریوں کی حفاظت کے تمام حقوق محفوظ رکھتا ہے۔

دہشت گردی کے حوالے سے اجلاس میں کہا گیا کہ اس سے پوری طاقت کے ساتھ نمٹا جائے گا، پاکستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا اور پاکستان کے ہر کونے میں ریاست کی مکمل عملداری قائم کی جائے گی۔

پاکستان کی جانب سے یہ واضح اور دوٹوک پیغام کالعدم ٹی ٹی پی اور دونوں ممالک کے درمیان سرحدی معاملات پر بڑھتی لفظی جنگ کے درمیان بھیجا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں