ٹی وی چینلز لائسنس معطلی، پیمرا کا اختیار کالعدم قراردینے کا فیصلہ برقرار

سپریم کورٹ نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کا ٹی وی چینلز کا لائسنس منسوخ یا ختم کرنے کا اختیار کالعدم کرنے کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے پیمرا کی اپیل مسترد کردی ہے۔

جسٹس اعجاز الحسن کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ٹی وی چینلز کا لائسنس منسوخ یا ختم کرنے کے اختیار سے متعلق سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف پیمرا کی اپیل پر سماعت کی۔

دوران سماعت پیمرا کے وکیل احمد پرویز نے کہا کہ پیمرا کے اختیارات کو علیحدہ سے پڑھنا ہوگا، اتھارٹی کے بنیادی اختیارات ان کو نہیں دیے جاسکتے، اختیار دینے کے حوالے سے قواعد نہیں ہیں، چیئرمین پیمرا کے فیصلے بھی اتھارٹی میں ہی جاتے ہیں۔

جسٹس منیب اختر نے کہا اختیار تو دیا سکتا ہے لیکن کس قائدے قانون کے تحت؟ کیا اتھارٹی کسی تیسرے گریڈ کے ملازم کو نوکری پر رکھنے یا نکالنے کا اختیار دے سکتی ہے؟

پاکستان براڈکاسٹر ایسوسی ایشن (پی بی اے) کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ چیئرمین پیمرا نے ایک ماہ میں 4 بار چینلز کو بند کیا، 10 روز کے لیے چینل کو بند کر دیا جائے تو چینل ہی ختم ہو جاتا ہے۔

جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس دیے کہ قواعد بنانا لازم ہے، اب قواعد کس کو اختیارات دیتے ہیں وہ الگ بات ہے، 20 برس سے ابھی تک پیمرا نے قواعد نہیں بنائے، ہائی کورٹ کا فیصلہ آئے ایک برس ہوگیا، اب بھی قواعد نہیں بنے۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے پیمرا کی اپیل خارج کر دی۔

خیال رہے کہ اپریل 2020 میں چیئرمین پیمرا کے چینل بند یا معطل کرنے کے اختیار کو پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے) نے سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا ، جس پر عدالت نے پیمرا کو چینل معطل کرنے سے پہلے باقاعدہ قواعد بنانے کا حکم دیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں