امریکہ میں 47 ویں صدر اور ایوان نمائندگان کے ارکان کے چناؤ کے لیے ووٹنگ کا عمل جاری ہے۔ اس ووٹنگ کا آغاز امریکہ کی مشرقی اور وسطی ریاستوں سے ہوا۔ دسیوں ملین امریکی پہلے ہی ان انتخابات کے لیے اپنا حق رائے دہی استعمال کر چکے ہیں۔
ان ابتدائی ووٹروں نے جارجیا، شمالی کیرولائنا اور ‘میدان جنگ کہلانے والی‘ دیگر ریاستوں سے ریکارڈ تعداد میں ووٹنگ میں حصہ لیا اور ان کے ووٹ ان انتخابات کے فاتح کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔ جارجیا، جہاں گذشتہ دو صدارتی انتخابات میں طاقت کا توازن ریپبلکن اور ڈیموکریٹک امیدواروں کے مابین تبدیل ہوتا آیا ہے، اس مرتبہ وہاں چار ملین سے زیادہ ووٹروں نے قبل از وقت ووٹنگ میں حصہ لیا، جو ابتدائی ووٹروں کی اتنی بڑی تعداد تھی کہ اس ریاست کے سیکرٹری کے دفتر کے ایک اعلیٰ اہلکار کو یہ کہنا پڑا کہ الیکشن کے اصل دن تو یہ جگہ ایک ”گھوسٹ ٹاؤن‘‘ جیسی دکھائی دے سکتی ہے۔
ملک بھر میں پیشگی ووٹنگ سے متعلق باخبر رہنے والے امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق تقریباً 82 ملین بیلٹ انتخابات کے دن سے پہلے ہی ڈالے جا چکے تھے۔ یہ چار سال قبل ہونے والے صدارتی انتخابات میں ووٹوں کی کل تعداد کے نصف سے کچھ زیادہ بنتی ہے۔
یہ رجحان جزوی طور پر ریپبلکن ووٹروں کی طرف سے دیکھنے میں آیا ہے، جن پر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ریپبلکن نیشنل کمیٹی کی جانب سے ابتدائی ووٹنگ میں حصہ لینے پر زور دیا گیا تھا۔ گزشتہ انتخابات میں ڈیموکریٹس نے ابتدائی ووٹنگ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا تاہم اس مرتبہ ریپبلکنز نے اپنے حریفوں کے مقابلے میں زیادہ شرح میں ابتدائی ووٹنگ میں حصہ لیا۔
منگل کی صبح ووٹرز جوش و خروش کے ساتھ پولنگ کے لیے آ تے رہے، یہاں تک کہ ہیوسٹن میں بارش کے دوران بھی لوگ چھتریاں لے کر ووٹ ڈالنے کے لیے قطاروں میں کھڑے رہے۔ ریاست کینٹکی میں سیکرٹری آف اسٹیٹ مائیکل ایڈمز نے کہا کہ ان کے دفتر کو ووٹنگ کے کچھ مقامات پر ای پول بک حاصل کرنے اور چلانے میں تاخیر سے آگاہ کیا گیا، لیکن ان کے بقول یہ مسائل جلد حل کر لیے جانے کی امید تھی۔
ماضی کے کچھ امریکی صدارتی انتخابات میں پولنگ والی شام ہی یا اگلی صبح میڈیا کے ذریعے نتائج کے تخمینے دیکھے گئے تھے۔
لیکن اس مرتبہ دونوں امیدواروں کے مابین سخت مقابلے کو دیکھتے ہوئے میڈیا اداروں کو ‘سیاسی میدان جنگ‘ کہلانے والی ریاستوں میں فاتح کا اعلان کرنے کے لیے زیادہ انتظار کرنا پڑ سکتا ہے اور حتمی سرکاری نتائج کے اعلان میں بھی مزید وقت لگ سکتا ہے۔
امریکی انتخابی قوانین کے مطابق ریاستوں میں کسی بھی قسم کے انتخابی اعتراض کو گیارہ دسمبر تک حل کرنا ضروری ہے۔ سترہ دسمبر کو الیکٹورل کالج کے ارکان اپنے ریاستی دارالحکومتوں میں صدر اور نائب صدر کے لیے باضابطہ طور پر ووٹ ڈالنے کے لیے اکٹھا ہوں گے۔
امریکی کانگریس کی جانب سے انتخابی ووٹوں کی گنتی اور باضابطہ طور پر انتخابات کے فاتح کی تصدیق کے لیے چھ جنوری 2025 کو واشنگٹن میں اجلاس منعقد کیا جائے گا۔ نئے صدر کی تقریب حلف برداری بیس جنوری کو واشنگٹن میں منعقد ہو گی۔