وکیل رہنما کا قتل: پولیس کو ‘جعلی’ وکلا اسکینڈل کی پیروی کے باعث نشانہ بنائے جانے کا شبہ

پنجاب بار کونسل (پی بی بی سی) کے سیکریٹری کے قتل کی تحقیقات میں مصروف پولیس کو اس بات کے شواہد ملے ہیں کہ وکیل رہنما کے قتل کی وجہ ان کی ‘جعلی وکلا’ کو بے نقاب کرنے کے لیے قانونی کارروائی ہوسکتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق پنجاب بار کونسل کے سیکریٹری محمد اشرف راہی کو ہفتے کی رات گھر واپسی پر گولیوں سے نشانہ بنایا گیا تھا۔

کراچی میں سندھ بار کونسل کے سیکریٹری عرفان علی مہر کے قتل کے چند ماہ بعد لاہور میں 50 سالہ وکیل محمد اشرف راہی کے قتل نے وکلا برادری میں غم و غصے کی لہر دوڑادی ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے ملزمان کی جلد گرفتاری کا حکم دیا اور لاہور پولیس کے سربراہ سے واقعہ کی رپورٹ طلب کی۔

لاہور کیپیٹل سٹی پولیس افسر (سی سی پی او) نے ڈان کو بتایا کہ ابتدائی تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ وکلا کے 100 سے زائد جعلی ڈگریوں کے کیسز سامنے آئے ہیں اور اشرف راہی ان کے خلاف قانونی کارروائی کر رہے تھے۔

انہوں نے کہ کہ ہم تحقیقات کے لیے اپنی تمام توجہ جعلی ڈگری اسکینڈل کی جانب کر رہے ہیں جب کہ اشرف راہی کی زندگی کو جعلسازوں کے خلاف مجرمانہ کارروائیوں کے کیس کی پیروی کرنے پر سنگین خطرات لاحق تھے۔

ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کامران عادل جنہیں قتل کیس کی تحقیقات کی نگرانی کی ذمہ داری سونپی گئی تھی، انہوں نے کہا کہ پولیس ٹیم نے تحقیقات کے سلسلے میں پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کے دفتر کا دورہ کیا تاکہ جائے وقوعہ اور اس کے ارد گرد نصب کیمروں کی فوٹیج کا باریک بینی سے جائزہ لیا جا سکے اور ایک موٹر سائیکل پر سوار 2حملہ آور کی نقل و حرکت کا سراغ لگایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس کے تفتیشی افسران ملزمان کا جلد سراغ لگانے کے لیے پرامید ہیں۔

ٹارگٹ کلنگ کے اس واقعہ کو ہائی پروفائل قتل کیس قرار دیتے ہوئے دیگر اہلکاروں نے کہا کہ اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ سینئر وکیل کی قانونی کارروائیوں اور کمیونٹی کے ‘جعلی’ اراکین کے خلاف کیسز میں سرگرم کردار کی وجہ سے ان کو نشانہ بنایا گیا ہو۔

نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر پولیس اہلکار نے ڈان کو بتایا کہ پولیس نے مقتول کے قریبی رشتہ داروں اور وکلا تنظیموں کے کچھ سینئر نمائندوں اور عہدیداروں سے ملاقاتیں کیں۔

اہلکار نے مزید کہا کہ تفتیش کے دوران حاصل ہونے والی معلومات سے یہ بات سامنے آئی کہ مقتول اشرف راہی نہ صرف اپنے رشتہ داروں میں بلکہ وکلا برادری میں بھی اچھی شہرت رکھتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ دوران تحقیقات ہمیں مقتول کے ایک گھریلو مسئلہ کا بھی معلوم ہوا لیکن یہ معاملہ اتنی سنگین نوعیت کا نہیں تھا کہ جس کی پولیس کو تفتیش کرنے کی ضرورت ہو۔

وکیل رہنما پر ہونے والے حملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سینئر وکیل کو لاہور کے بادامی باغ کے علاقے میں گولی مار کر قتل کیا گیا۔

2 مسلح موٹرسائیکل سواروں نے ان کی کار پر گھات لگا کر حملہ کیا جب کہ وہ فین روڈ پر واقع اپنے دفتر سے گھر واپس جا رہے تھے، فائرنگ کے نتیجے میں اشرف راہی موقع پر ہی دم توڑ گئے تھے۔

اس سے قبل دسمبر 2021 میں سندھ بار کونسل کے سیکریٹری عرفان علی مہر کو بھی کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں ان کے گھر کے قریب فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔

وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے حملہ آوروں کی جلد گرفتاری یقینی بنانے کا حکم دیا۔

وزیراعلیٰ نے مقتول وکیل کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے انہیں جلد از جلد انصاف کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں