وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ اور وزیر دفاع خواجہ آصف دونوں نے کہا ہے کہ آئندہ عام انتخابات کے انعقاد میں تاخیر کا امکان ہے۔
حکومت نے اعلان کیا ہے کہ 9 اگست کو اسمبلیاں تحلیل کر دی جائیں گی، اس صورت میں قومی اسمبلی اپنی مدت کی تکمیل سے قبل تحلیل ہو جائے گی، اس کا مطلب ہے کہ عام انتخابات اس کی تحلیل کے 90 روز کے اندر ہونے ہیں۔
آئین میں کہا گیا ہے کہ اگر اسمبلی اپنی مدت پوری کرتی ہے تو انتخابات 60 روز میں کرائے جائیں گے، لیکن اس کے قبل از وقت تحلیل ہونے کی صورت میں یہ مدت بڑھ کر 90 روز تک ہو جاتی ہے۔
گزشتہ روز مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) نے ساتویں مردم شماری کی متفقہ طور پر منظوری دے دی تھی، جس کے بعد رواں برس شیڈول انتخابات کے 6 ماہ تک التوا کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے رواں ہفتے کے اوائل میں دیے گئے ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ انتخابات نئی مردم شماری کی بنیاد پر ہوں گے، جب کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان پہلے ہی آبادی کے نئے اعداد و شمار کی بنیاد پر انتخابات کرانے سے معذوری کا اظہار کر چکا ہے کیونکہ اسے نئی آبادی کی بنیاد پر انتخابی حلقوں کی از سر نو حد بندی کرنی ہوگی۔
الیکشن کمیشن نے ماضی قریب میں اعلان کیا کہ نئی حلقہ بندیوں پر انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہیں، اس مشق کے لیے چار سے چھ ماہ درکار ہوں گے، امید ہے کہ الیکشن کمیشن آج بعد میں حلقوں کی نئی حد بندی کے لیے ٹائم فریم کا فیصلہ کرے گا۔