وزیر اعظم کی سی پیک میں ترکی کو شامل کرنے کی تجویز

وزیر اعظم شہباز شریف نے چین۔پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کو ‘تین ملکوں’ چین، پاکستان اور ترکی کے درمیان توسیع دینے کی تجویز دے دی تاکہ تینوں ملک اس کے صلاحیت سے فائدہ اٹھا سکیں۔

کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس میں پاک بحریہ کے تیسرے ملجم کلاس کارویٹ بحری جہاز ’پی این ایس بدر‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ بحری جہاز ترکی کے ’ایم ایس اسفات‘ کے تعاون سے کراچی شپ یارڈ میں تیار کیا گیا ہے، شہباز شریف اس تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ تجارتی اور صنعتی سرگرمیوں کو فروغ دے کر ہم آگے بڑھ سکتے ہیں، سی پیک منصوبہ علاقائی روابط کے فروغ کے لیے نہایت اہم ہے اور گوادر اس کا مرکز بن رہا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ہم میری ٹائم انفرااسٹرکچر کی ترقی کا یقین دلاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے میں سی پیک کو تین ممالک تک وسعت دینے کی تجویز دینا چاہتا ہوں، ہم اس کے وسیع پوٹینشل کا فائدہ اپنے ممالک کو پہنچاتے ہیں۔’

وزیر اعظم نے اپنی تقریر کا آغاز ترک کمپنی کے تعاون سے بننے والے بحری جہاز کی کامیابی پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے پاک بحریہ کے سربراہ محمد امجد خان نیازی اور ترکی کے وزیر دفاع ہولوسی آکار کی کوششوں کو بھی سراہا۔

ان کا کہنا تھا کہ پی این ایس بدر پاکستان اور ترکی کے اشتراک کی بہترین مثال ہے، پاک ۔ ترک تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کا آغاز ہوگیا ہے، ترکی کے صدر رجب طیب اردوان پاکستان کے بھائی اور دوست ہیں اور وہ پاکستان کاز کے بڑے حامی ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ لوگ جہاز سازی اور ٹرانسپورٹ سے صحت عامہ کے تمام شعبوں تک تعلقات میں استحکام دیکھیں گے، دوطرفہ برادرانہ تعلقات کو مزید استحکام حاصل ہوگا جس سے پاکستان اور ترکی کو فائدہ ہوگا۔

انہوں نے آج کے افتتاح کے حوالے سے کہا کہ جہاز کی تیاری دونوں ملکوں کی بڑی کامیابی ہے اور پاک بحریہ اور ترکی کی کمپنیوں کے درمیان تعاون سے ہمارے تعلقات مزید مستحکم ہوں گے اور ہم ترکی کی مہارت اور ٹیکنالوجی سے استفادہ کریں گے۔

وزیر اعظم نے دوبارہ پاک بحریہ کے سربراہ اور ان کی ٹیم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی طویل ساحلی پٹی ہے، جبکہ میری ٹائم سرگرمیوں کا مرکز کراچی بندرگارہ ہے۔

اس موقع پر اپنے ویڈیو پیغام میں ترکی کے صدر نے کہا کہ ان کا ملک اپنی مہارت کا اشتراک پاکستان کے دفاعی شعبے کے ساتھ کرنا چاہتا ہے، ملجم منصوبہ اس کی ایک مثال ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان جنوبی ایشیا کی اسٹریٹجک لوکیشن پر واقع ہے اور ترکی کے عوام پاکستان اور ان کے لوگوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کورونا کے باوجود جہاز کی تیاری میں کوئی تاخیر نہیں ہوئی اور ملجم منصوبہ وقت پر مکمل ہوا۔

رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ یہ جہاز جدید ہتھیاروں اور سینسرز سے لیس ہے۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کی امید ظاہر کی۔

افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ترکی کے وزیر دفاع نے کہا کہ جہازوں کی تعمیر پاکستانی افواج کے لیے فائدہ مندہ ہوگی اور خطے سمیت دنیا بھر میں امن و استحکام کے لیے کردار ادا کرے گی۔

انہوں نے ٹیکنالوجی کے میدان میں آزادی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہم اس قسم کے منصوبوں کی تعداد بڑھانے میں اپنا حصہ ڈالیں گے، جو دونوں ممالک کی سلامتی اور تکنیکی آزادی کے لیے کلیدی اہمیت رکھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ صدر رجب طیب اردوان کی قیادت میں ترکی نے خاص طور پر دفاعی صنعت سمیت تقریباً ہر شعبے میں اہم اقدامات کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے تجربات اور دفاعی مصنوعات اپنے دوستوں اور شراکت داروں کے ساتھ شیئر کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ترک وزیر دفاع نے کہا کہ ترکی کے عوام کے دلوں میں پاکستانی عوام کے لیے اہم مقام ہے اور ہم دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کو مضبوط اور اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور ہم اپنی کوششوں کو جاری رکھتے ہوئے تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے جائیں گے۔

ہولوسی آکار کا مزید کہنا تھا کہ یہ جہاز دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات، پاک بحریہ کو سمندری طاقت، بھائی چارے اور تعاون کو مزید فروغ دیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں