لاہور ہائی کورٹ نے نومنتخب وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز کی حلف برداری کے معاملے پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو گورنر پنجاب سے ہدایات لے کر عدالت کی معاونت کرنے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائی کورٹ میں وزیر اعلیٰ پنجاب سے عہدے کا حلف نہ لینے کے خلاف حمزہ شہباز کی درخواست کی سماعت چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس امیر بھٹی نے کی۔
دوران سماعت حمزہ شہباز کے وکیل کا کہنا تھا کہ میں اس عدالت کی توجہ آئین کی خلاف ورزی کی طرف کرانا چاہتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ گورنر پنجاب اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری نہیں کر رہے، عدالتی حکم کی حکم عدولی کی گئی ہے۔حمزہ شہباز کے وکیل خالد اسحٰق کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق وزیر اعلیٰ کے انتخاب کی تمام تر کارروائی مکمل ہوچکی ہے، ڈپٹی اسپیکر وزیر اعلیٰ کے انتخاب سے متعلق نتائج گورنر پنجاب کو بھجوا چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قانونی طور پر وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے کسی کی رائے کی ضرورت نہیں ہے، گورنر پنجاب اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری نہ کر کے آئین و قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز کی درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب پیش ہو کر عدالت کی معاونت کریں۔
چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو گورنر پنجاب سے ہدایات لے کر پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے حمزہ شہباز کی درخواست پر سماعت کل (جمعہ) تک ملتوی کردی۔
خیال رہے کہ حمزہ شہباز کی جانب سے حلف برداری کا حکم جاری کرنے کی درخواست دو بار دائر کی گئی تھی، رجسٹرار آفس کی جانب سے پہلی درخواست نامکمل ہونے پر واپس کردی گئی تھی۔
یاد رہے کہ حمزہ شہباز 16 اپریل کو 197 ووٹ حاصل کر کے وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہوئے تھے تاہم ان کی حلف برداری کی تقریب اب تک نہیں ہوسکی ہے۔
گورنر عمر سرفراز چیمہ نے پنجاب اسمبلی کے سیکریٹری کی رپورٹ کے بعد حمزہ شہباز کی درخواست پر حلف لینے سے انکار کردیا تھا۔
پنجاب اسمبلی کے سیکریٹری کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ان کے سامنے پیش کی جانے والی لاہور ہائی کورٹ کی ہدایات اور ’حقائق‘ نے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کی صداقت پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
عمر سرفراز چیمہ نے پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ ’میں نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور پنجاب اسمبلی کے اسپیکر کو خط لکھتے ہوئے سیکریٹری کی رپورٹ پر ان کا بیانیہ طلب کیا ہے، لاہور ہائی کورٹ کی ہدایات اور دیگر حقائق کے بعد حلف برداری کی تقریب منعقد کروانے کے حوالے سے میرا ذہن تذبذب کا شکار ہے‘۔