وزیراعلیٰ کا انتخاب کالعدم قرار دینے کی درخواست پر حمزہ شہباز کو نوٹس جاری

لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان مسلم لیگ (ق) کے چوہدری پرویز الہٰی کی جانب سی دائر علحیدہ علیحدہ درخواستوں میں حمزہ شہباز اور دیگر کو نوٹسز جاری کردیے۔

عدالت عالیہ میں دائر درخواستوں میں دونوں جماعتوں نے استدعا کی ہے کہ حمزہ شہباز کا بطور وزیر اعلیٰ حلف کالعدم قرار دیا جائے اور حتمی فیصلہ آنے تک حمزہ شہباز کو بطور وزیر اعلیٰ پنجاب کام کرنے سے روکا جائے۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہٰی کے وکیل صفدر شاہین پیرزادہ نے میڈیا کو بتایا کہ پی ٹی آئی نے گزشتہ روز درخواست دائر کی تھی جبکہ اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہٰی نے آج جو درخواست دائر کی ہے وہ پی ٹی آئی کی درخواست سے یکسانیت رکھتی ہے۔

لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد امیر بھٹی نے سماعت کے دوران دونوں درخواستوں کو یکجا کردیا۔حمزہ شہباز ہنگامہ آرائی سے متاثرہ صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں 16 اپریل کو پنجاب کے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے تھے۔ انہوں نے 186 درکار ووٹ سے 11 زائد ووٹ حاصل کیے تھے جس میں پی ٹی آئی کے 25 منحرف اراکین کے ووٹ بھی شامل تھے جو ان کی جیت کے لیے انتہائی اہم تھے۔

پنجاب کے سابق گورنر عمر سرفراز چیمہ کے حلف لینے سے انکار کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما کو وزیر اعلیٰ ہاؤس کا انتظام سنبھالنے میں تاخیر کا سامنا رہا۔

حمزہ شہباز نے حلف نہ لینے کے خلاف تیسری بار لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کے بعد بالآخر 30 اپریل کو اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف سے وزیر اعلیٰ پنجاب کا حلف لیا۔

آج دوران سماعت پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیے کہ وزیر اعلیٰ کا انتخاب جیتنے کے لیے امیدوار کو 186 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کے فیصلے میں منحرف اراکین کی نااہلی کے حوالے سے ہدایت دی تھی کہ منحرف رکن کا ووٹ شمار نہیں ہوگا۔

عدالت نے حمزہ شہباز سمیت دیگر فریقین چیف سیکریٹری پنجاب، ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری، گورنر پنجاب کے پرنسپل سیکریٹری اور پنجاب اسمبلی کے سیکریٹری کو نوٹسز جاری کردیے۔

چیف جسٹس محمد امیر بھٹی نے ریمارکس دیے کہ عدالت کو بتایا جائے کہ سپریم کورٹ کی آرٹیکل 63 اے سے متعلق تشریح کو کب نافذ کیا جائے گا۔

اس کے بعد عدالت نے سماعت کو 25 مئی تک ملتوی کردیا۔

پرویز الہٰی کی درخواست

چوہدری پرویز الہٰی، جو پی ٹی آئی اور پی ایم ایل (ق) کے وزیر اعلیٰ کے امیدوار بھی تھے، نے اپنی درخواست میں عدالت سے استدعا کی ہے کہ حمزہ شہباز نے وزیر اعلی منتخب ہونے کے لیے مطلوبہ تعداد میں ووٹ حاصل نہیں کیے، کیونکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں منحرف اراکین کے ووٹ شمار نہ کرنے کے باعث حمزہ شہباز کے پاس مطلوبہ نمبرز نہیں ہیں۔

درخواست میں بتایا گیا کہ 16 اپریل کے انتخاب میں ڈپٹی اسپیکر نے حمزہ شہباز کو بلاجواز وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں کامیاب قرار دیا۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ حمزہ شہباز کا بطور وزیر اعلیٰ حلف کالعدم قرار دیا جائے اور انہیں عہدے سے ہٹا کر وزیر اعلیٰ پنجاب کے نئے انتخاب کے لیے ہدایات جاری کی جائیں۔

پی ٹی آئی کی درخواست

گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کے رہنما سبطین خان، زینب عمیر، میاں محمد اسلم اقبال، سید عباس علی شاہ اور احسن سلیم بریارکی جانب سے درخواست دائر کی گئی تھی۔

لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز کے بطور وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہونے کا الیکشن کالعدم قرار دینے کی پاکستان تحریک انصاف کی درخواست کو آج سماعت کے لیے مقرر کیا تھا۔

درخواست میں بتایا گیا کہ حمزہ شہباز کے انتخاب میں پی ٹی آئی کے 25 منحرف اراکین کے ووٹ بھی شمار کیے گیے تھے جبکہ سابق گورنر پنجاب چیمہ نے انتخاب کا نتیجہ ماننے سے انکار کردیا تھا، حمزہ شہباز نے عدالت سے رجوع کرنے کے بعد حلف اٹھایا تھا۔

درخواست کے مطابق گورنر پنجاب نے کہا تھا کہ وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے حوالے سے پنجاب اسمبلی کے سیکریٹری کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ان کے سامنے پیش کی جانے والی لاہور ہائی کورٹ کی ہدایات اور ’حقائق‘ نے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کی صداقت پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ پولیس نے ہمارے ووٹرز کو حق رائے دہی استعمال کرنے سے زبردستی روکا، قانون کے مطابق اسمبلی سیشن کے دوران ایوان میں کسی غیر متعلقہ شخص کے آنے پر پابندی ہے تو پولیس ایوان میں کیسے داخل ہوئی۔

ہائی کورٹ میں دائر کردہ درخواست میں کہا گیا ہے کہ سیکریٹری پنجاب اسمبلی نے نجی لوگوں کا داخلہ روکا مگر ڈپٹی سیکریٹری نے 300 لوگوں کو بلایا۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ حمزہ شہباز کا انتخاب غیر قانونی ہے، اسے کالعدم قرار دیا جائے اور حمزہ شہباز کی بطور وزیر اعلیٰ پنجاب کامیابی کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دیا جائے۔

عدالت سے یہ بھی استدعا کی گئی ہے کہ پنجاب میں وزیر اعلیٰ کا عہدہ خالی قرار دیا جائے اور حمزہ شہباز کو کام کرنے اور خود کو چیف ایگزیکٹو ظاہر کرنے سے روکا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں